فیفا ورلڈ کپ کی تصویر بنی پاکستانی بستی

’’چھوٹا قطر‘‘ بن جانے والے کراچی کے صدیق گوٹھ کی سجاوٹ کے دنیا میں چرچے

’’چھوٹا قطر‘‘ بن جانے والے کراچی کے صدیق گوٹھ کی سجاوٹ کے دنیا میں چرچے ۔ فوٹو : فائل

دنیا میں سب سے زیادہ مقبول اور پسند کیے جانے والے کھیل فٹبال کے عالمی کپ کا اتوار سے قطر میں آغاز ہوچکا ہے، ساری دنیا کی نگاہیں میگا ایونٹ پر جمی ہوئی ہیں۔

22 ویں فیفا عالی کپ فٹبال ٹورنامنٹ 2022 کے حوالے سے دنیا بھر میں جوش و خروش عروج پر نظر آرہا ہے۔ فٹبال کے متوالے 18 دسمبر تک جاری رہنے والے عالمی کپ میں اپنی اپنی پسندیدہ ٹیموں کی کام یابی کے لیے بھرپور جذبات کے ساتھ پذیرائی کرنے میں مصروف ہیں۔

کراچی کے علاقے لیاری اور ملیر فٹبال کے حوالے سے بہت معروف ہیں۔ ان علاقوں کے نوجوانوں میں کھیلوں خاص طور پر فٹبال کے والہانہ لگاؤ اور محبت قابل دید ہے۔

عالمی ایونٹ کے آغاز سے قبل ہی لیاری اور ملیر میں جشن برپا کرنے کی تیاریاں کی شروع ہوگئی تھیں۔ تاہم اگر یہ کہا جائے کے اس ضمن میں ملیر کے علاقہ صدیق گوٹھ کے مکین بازی لے گئے تو بے جا نہ ہوگا۔

ہر 4 سال کے بعد ہونے والے عالمی کپ کے موقع پر گاؤں کو سجادینے کی روایت برقرار رکھتے ہوئے صدیق گوٹھ کے فٹبال کے دیوانوں نے اپنی بستی کے گلی کوچوں کو سجا ڈالا، صدیق گوٹھ کے گھر، در و دیوار، سٹرکیں، عمارتیں اور اسٹیڈیم منی قطر کا نظارہ پیش کررہی ہیں۔ اس علاقے کے دو نوجوان مصوروں نے رضا کارانہ طور پرا پنی خدمات پیش کرتے ہوئے صدیق گوٹھ کو معروف عالمی فٹبالرز کی تصاویر سے مزین کردیا ہے۔

صدیق گوٹھ میں داخل ہوتے ہی ایونٹ میں شریک 32 ممالک کے قومی جھنڈے لہراتے نظر آ رہے ہیں۔ فٹبال سے رغبت رکھنے والے نوجوانوں کا جذبہ اپنی جگہ، صدیق گوٹھ کے بچے اور بوڑھوں کے ساتھ خواتین بھی بہت پُرجوش نظر آرہی ہیں۔ یہ نظارے علاقے مکینوں کی فٹبال سے گہری محبت اور دل چسپی اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

1974 سے قائم گل بلوچ فٹبال کلب کی جانب سے اپنی مدد آپ کے تحت کی جانے والی اس تزئین و آرائش نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ صدیق گوٹھ کی رہائشیوں کے کھیل سے گہرے لگاؤ کا فٹبال کی عالمی تنظیم نے بھی برملا اعتراف کیا ہے۔ فیفا نے اس کاوش کو شاہ کار قرار دیتے ہوئے سراہا ہے۔ دنیا بھر میں فٹبال کے لاکھوں مداح اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے اس خوب صورت کاوش پر اپنی پسندیدگی کا اظہار کر رہے ہیں۔


فیفا عالمی کپ فٹبال ٹورنامنٹ کے آغاز کے موقع پر صدیق گوٹھ کے گل محمد فٹبال اسٹیڈیم میں روایتی میلہ منعقد ہوا۔ اس موقع پر رقص اور شان دار آتش بازی کا مظاہرہ کیا گیا۔

اس موقع پر وزیراعلٰی سندھ کے معاون خصوصی سلمان عبداللہ مراد مہمان خصوصی تھے جب کہ رکن سندھ اسمبلی سلیم بلوچ، قادر بخش، اکبر ولی، اصغر بلوچ اور دیگر بھی موجود تھے۔ عالمی کپ کی افتتاحی تقریب اور پہلا میچ براہ راست دکھانے کے لیے شائقین فٹبال کے لیے بڑی اسکرین بھی آویزاں کی گئی۔

اس میلے میں نوجوانوں کے ساتھ بزرگوں، خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد پورے جوش وخروش کے ساتھ شریک ہوئی، جنہوں نے عالمی کپ کے حوالے سے اپنے بھرپور جذبات کا اظہار کیا۔ عالمی کپ میں شریک مختلف ٹیموں کے مداح متعلقہ ممالک کے قومی پرچم اٹھائے اسٹیڈیم میں گشت کرتے رہے، ان میں برازیل، ارجنٹائن، جرمنی اور ہالینڈ قابل ذکر ہیں۔

اس موقع پر پر شرکا واضح طور پر دو بڑوں گروپس میں تقسیم نظر آئے، جسے لوگوں نے ان کی فٹبال سے محبت قرار دیا۔ برازیل فٹبال ٹیم کی جرسی میں ملبوس ایک گروپ اپنی ٹیم کے حق میں پر جوش نعرے بازی کر رہا تھا تو دوسرے گروہ کے افراد ارجنٹائن کے مداح کی حیثیت سے اس کی فتح کی آرزو کا اظہار کرتے رہے۔ خواتین اور بچے بھی اپنی پسندیدہ ٹیموں کے حق میں نعرے لگاکر ماحول کر گرماتے رہے۔

اس موقع پر سابق فٹبالر آصف حنیف کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں فٹبال کا بخار عروج پر ہے۔ 2006 سے ہر عالمی کپ کے موقع پر ہم اپنے بھر پور جذبات کا اظہار کرتے ہیں۔ اس مرتبہ بھی اپنی روایت کو قائم رکھتے ہوئے شان دار طریقے سے سجاوٹ کرکے پیغام دیا ہے کہ ہم امن پسند قوم ہیں اور کھیلوں سے گہری رغبت رکھتے ہیں۔

زیڈان کی عرفیت سے معروف قومی فٹبالر زاہد زیڈان نے کہا کہ ہم نے دن رات محنت کرکے اپنے گوٹھ کی سجاوٹ کی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے عالمی کپ قطر میں نہیں بلکہ یہاں منعقد ہورہا ہے۔ تمنا ہے کہ عوام میں مقبول فٹبال کے کھیل کو پاکستان میں بھی کرکٹ کی طرح توجہ اور مقام ملے۔ سابق فٹبالر اور صدیق گوٹھ کمیونٹی سینٹر کے روح و رواں اصغر بلوچ نے کہا کہ ہم نے کسی کی مدد حاصل کیے بغیر اپنے وسائل سے تمام انتظامات کیے، مالی اخراجات دسترس سے باہر ہونے کے باجود قومی جذبے سے سرشار ہوکر رونق لگائی ہے۔

فیفا عالمی کپ کا جوش و خروش اپنی جگہ پر ہے لیکن دلی خواہش ہے کہ نہ صرف پاکستان عالمی کپ میں شریک ہو بلکہ اس میگا ایونٹ کی میزبانی بھی کرے اور زندگی میں وہ دن بھی آئے جب ہمارا ملک فٹبال کا عالمی چیمپئین بنے۔ فیفا کی نارملائزیشن کمیٹی کے رکن شاہد کھوکھر بھی صدیق گوٹھ، ملیر کے مکینوں کے فٹبال سے والہانہ لگاؤ کو زبردست خراج تحسین پیش کے بغیر نہ رہ سکے۔

انھوں نے مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس شان دار کاوش کی باز گشت عالمی کپ کے میزبان ملک قطر میں بھی جا پہنچی ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کی تعریف کے ساتھ عالمی کپ میں شریک ٹیموں کے کھلاڑی، آفیشلز اور فیفا کے منتظمین بھی اسے سراہ رہے ہیں۔ امید ہے کہ پاکستان بھی عالمی فٹبال میں نمایاں مقام حاصل کرنے میں کام یاب ہوجائے گا۔
Load Next Story