ارتھ آور اسمبلی نائن زیرو اور دیگر مقامات پر شمعیں روشن کی گئیں

ہفتہ کی شب ساڑھے 8بجے سے ساڑھے 9بجے تک ایک گھنٹے غیر ضروری لائٹیں بند کردی گئیں

سندھ اسمبلی میں ارتھ آور کے سلسلے میں منعقدہ تقریب میںطلبا شمیں روشن کیے ہوئے ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

زمین کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے محفوظ رکھنے کا شعور بیدار کرنے کے لیے دنیا بھر کی طرح صوبہ سندھ میں بھی ارتھ آور منایا گیا، ماحولیاتی شعور بیدار کرنے کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ سیاسی و سماجی تنظیموں نے بھی بھرپور شرکت کی۔

سندھ اسمبلی ، مزار قائد، گورنر، وزیراعلیٰ ہاوسز، جناح ٹرمینل ، پورٹ گرینڈ، متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو، اے این پی کے باچا خان مرکز اور جماعت اسلامی کے ادارہ نورحق سمیت مختلف مقامات پر ہفتہ کی شب ساڑھے 8بجے سے ساڑھے 9بجے تک ایک گھنٹے غیر ضروری لائٹیں بند کرکے موم بتیوں کی روشنی میں کام کیا گیا، اس موقع پر عوامی شعور کی بیداری کے لیے تقریب کا بھی انعقاد کیا گیا، شرکا نے ساڑھے 8بجے موم بتیوں اور دیئوں کی روشنی میں واک کرتے ہوئے گلوبل وارمنگ کے خلاف عالمی برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ، اس موقع پر پاکستان میں ارتھ آور کی سفیر اور معروف فنکارہ عمیمہ ملک ، صوبائی وزیر ماحولیات سکندر میندھرو اور ڈائریکٹر جنرل ادارہ تحفظ ماحولیات نعیم مغل نے خطاب بھی کیا اور کرہ ارض پر فطری ماحول کی بحالی کے لیے کوششوں میں شریک ہونے کی اپیل کی۔


یاد رہے کہ ارتھ آور 2007میں پہلی بار آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں منایا گیا تھا جہاں بائیس لاکھ افراد اور دوہزار سے زائد کاروباری افراد نے ایک گھنٹے کے لیے اپنے گھروں اور کاروباری مراکز کی لائٹس بند کرکے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف اتحاد کا ثبوت دیا تھا اس کے ایک سال بعد ہی ارتھ آور پائیدار ترقی کا عالمی تہوار بن گیا جس میں پینتیس ممالک کے پانچ کروڑ لوگ شامل ہوگئے اور تمام اقوام عالم نے اپنے اطراف ایک گھنٹے کے لیے علامتی اندھیرا کرکے تیز ہوتی موسمیاتی تبدیلیوں پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

مارچ 2009میں کروڑوں لوگوں نے ارتھ آور میں شرکت کی اور اٹھاسی ممالک کے چار سو سے زائد شہروں میں باقاعدہ طور پر لائٹس بند کرکے کرہ ارض سے اظہار یکجہتی کیا گیا جبکہ 27مارچ 2010کا ارتھ آور اب تک منایا جانے والا سب سے بڑا ایونٹ تھا جس میں ایشیا، یورپ، امریکہ اور افریقہ کے ایک سو اکیس ممالک کے چار ہزار شہروں، قصبوں اور دیہاتوں نے موسمیاتی بچائو کے لیے آواز بلند کی اور لائٹس ایک گھنٹے کے لیے بند رکھیں، تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگوں نے اپنے گھروں ، دفاتر، تجارت گاہوں اور تعلیمی اداروں کی لائٹس بند کرکے کرہ ارض سے اپنے لگائو اور محبت کا اظہار کیا۔
Load Next Story