مہنگائی ہی مہنگائی گوشت کے بعد سبزیاں بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوگئیں

حالات اور مہنگائی کے باعث اب سبزی فروش بھی معاشی مسائل کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔


عامر خان March 30, 2014
سبزیوں کو تازہ رکھنے کے لیے سبزی فروش پانی کا چھڑکاؤ کر رہا ہے۔ فوٹو: ایکسپریس

کراچی میں جہاں متوسط طبقہ مہنگائی کے باعث ہفتوں گوشت کھانے سے محروم رہتا ہے وہاں سبزیاں بھی اب عوام کی پہنچ سے دور ہو گئی ہیں۔

تاہم عوام اپنے پیٹ کی آگ بجھانے کے لیے جہاں دالیں کھانے پر مجبور ہیں وہاں اس مہنگائی کے دور میں کچھ سستی سبزیاں ہیں،جن کو وہ خرید کر وہ اپنے گھروں پر لے جاتے ہیں اور پھر یہ سبزیاں پکا کر کھائی جاتی ہیں، سبزیوں کے بھاؤ میں اتار چڑھاؤ کے باعث بیشتر افراد اس کام کو خیر آباد کہہ چکے اور سبزی فروشوں کی نئی نسل مختلف پیشوں سے وابستہ ہورہی ہے، مختلف سبزی فروشوں نے اس کام کو خیر آباد کہہ کر پھلوں اور ان کے جوس کی فروخت کا کام شروع کردیا، ایکسپریس نے شہر میں سبزی فروشوں پر سروے کیا ، سروے کے دوران اس پیشے سے گزشتہ 30 سال سے وابستہ سبزی فروش بندو سمیع نے بتایا کہ کراچی میں ایک زمانہ تھا جب لوگ مہنگائی کم ہونے کی وجہ سے ہفتے میں 2 سے 3 مرتبہ گوشت کھانے کے علاوہ سبزیاں بھرپور طریقے سے خریدتے تھے لیکن بدلتے ہوئے حالات اور مہنگائی کے باعث اب سبزی فروش بھی معاشی مسائل کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ اس پیشے میں 40 فیصد اردو کمیونٹی اور 60 فیصد دیگر کمیونٹی کے لوگ وابستہ ہیں ، سبزی کی فروخت انتہائی محنت طلب کام ہے،سبزی فروش روزانہ رات کو ساڑھے تین بجے اٹھ کر منڈی روانہ ہوتے ہیں ،جہاں سے وہ موسم کے حساب سے سبزیاں خرید کر اپنے مقررہ مقام پر لاتے ہیں ، انھوں نے بتایا کہ شہر میں کم سے کم 15 ہزار افراد مختلف مقامات پر سبزیاں فروخت کرتے ہیں جبکہ 3 ہزار سے زائد افراد ٹھیلوں پر پھیری لگا کر سبزیاں فروخت کرتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ منڈی سے تقریباً 2500 سے 2700 گاڑیاں سبزیاں لے کر شہر کے تمام علاقوں میں صبح 8 بجے تک مقررہ مقامات پر سبزیاں پہنچا دیتی ہیں ، سبزی فروش انہیں گاڑیوں کے ہمراہ سبزی خریدنے منڈی جاتے ہیں اور سبزی خرید کر واپس مقررہ مقامات پر لایا جاتا ہے پھر ان سبزیوں کی چھانٹی کی جاتی ہے۔

خراب سبزیوں کو الگ کر دیا جاتا ہے اور پھر انہیں پانی سے دھو کر ٹھیلوں یا لکڑی کے تخت پر لگایا جاتا ہے، انھوں نے بتایا کہ کچھ سبزیوں کو دھویا نہیں جات،ان میں لہسن ، پیاز اور آلو شامل ہیں، انھوں نے بتایا کہ سارا دن محنت کرنے کے بعد 500 سے 600 روپے کی آمدنی ہوتی ہے اور سبزی فروش روزانہ 12 سے 15 گھنٹے کام کرتے ہیں،انھوں نے بتایا کہ منڈی میں روزانہ کی بنیاد پر سبزیوں کی قیمتوں کا تعین کیا جاتا ہے ،اگر اندرون ملک سے اگر سبزیوں کی ترسیل مقدار سے زیادہ ہوتی ہے تو سبزیوں کے قیمتیں کم ہوتی ہیں اور اگر سبزیوں کی ترسیل مقدار سے کم ہوتی ہے تو پھر ان کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ منڈی سے شہر کے مختلف علاقوں میں سپلائی کی جانے والی سبزی کی ٹرانسپورٹیشن چارجز الگ الگ ہوتے ہیں کم سے کم کرایہ 300 اور زیادہ سے زیادہ کرایہ 1 ہزار روپے تک ہوتا ہے ،اگر منڈی میں سبزی فروش آلو یا پیاز کی بوری خریدتے ہیں تو بیوپاری ان سے بوری کی قیمت وصول نہیں کرتے اگر کم مقدار میں سبزی خریدی جاتی ہے تو ایک بوری 30 روپے اور کٹا 15 روپے کا ملتا ہے، انھوں نے کہا کہ اندرون ملک کے مختلف اضلاع سے لوگوں کی بڑی تعداد کراچی آتی ہے ، یہ افراد جنوری سے اکتوبر تک شہر میں رہائش اختیار کرتے ہیں اور عارضی روزگار حاصل کرنے کیلیے پھیری لگا کر سبزی فروخت کرتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں