طیارہ گرنے سے شہری کی ہلاکت اہل خانہ کو زرتلافی کے لیے فضائیہ کو مہلت

اچھی طرح سمجھ لیں معاوضہ دینا ہے کوئی رعایت نہیں ہوسکتی ،مجبور کیا تو فضائیہ کی کمرشل آمدنی کا ریکارڈ منگوالیں گے، جج

(فوٹو فائل)

سندھ ہائی کورٹ نے پاک فضائیہ کا زیر تربیت طیارہ گرنے سے شہری کی ہلاکت سے متعلق دعوے پر پاک فضائیہ کو جواب کے لیے ایک ہفتہ کی حتمی مہلت دے دی۔

جسٹس فیصل کمال عالم پر مشتمل سنگل بینچ کے روبرو پاک فضائیہ کا زیر تربیت طیارہ گرنے پر شہری کی ہلاکت سے متعلق پاک فضائیہ کے خلاف دو کروڑ 90 لاکھ روپے ہرجانے کے دعویٰ کی سماعت ہوئی۔

درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ عدالتی حکم کو مسلسل نظر انداز کیا جارہا ہے۔ فلائنگ افسر نے بتایا کہ ہمارے وکیل نہیں آئے جواب کے لیے مہلت دے دیں۔


جسٹس فیصل کمال عالم نے ریمارکس دیئے کہ آپ لوگ ہمیں سخت حکم جاری کرنے پر مجبور کررہے ہیں، اچھی طرح سمجھ لیں آپ کو معاوضہ دینا ہے اس میں کوئی رعایت نہیں ہوسکتی ، ہمیں مجبور کریں گے تو آپ لوگوں کی کمرشل سرگرمیوں اور آمدنی کا ریکارڈ منگوالیں گے۔

عدالت نے پاک فضائیہ کو جواب کے لیے ایک ہفتہ کی حتمی مہلت دیتے ہوئے سماعت 5 دسمبر تک ملتوی کردی۔

دائر دعوے میں موقف اپنایا گیا تھا کہ جون 2014ء میں پاک فضایئہ کا طیارہ بلدیہ ٹاؤن میں حادثے کا شکار ہوا تھا۔ طیارہ حادثہ میں موٹر مکینک ساجد ریاست اور علی اکبر نامی شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔ میرا بیٹا موٹر مکینک اور گھر کا واحد کفیل تھا۔ طیارہ یوسف گوٹھ میں میرے بیٹے ساجد ریاست کی ورکشاپ پر گرا تھا۔
Load Next Story