عمران خان کا خطاب اور پرویز الٰہی کے اقدامات
چوہدری پرویز الٰہی، عمران خان کے اتحادی ہونے کے باوجود اپنا تشخص قائم کیے ہُوئے ہیں
پچھلے ہفتے وطنِ عزیز کے دو نامور مزاحیہ فنکاروں نے زندگی کو خیر باد کہہ دیا۔ یہ تھے طارق ٹیڈی اور اسماعیل تارا۔ طارق ٹیڈی کی عمر 45 برس تھی اور وہ فیصل آباد سے تعلق رکھتے تھے، مگر اُن کی تدفین لاہور میں ہوئی۔
اسماعیل تارا کا تعلق کراچی سے تھا، اُن کی عمر 73 برس تھی اور وہ کراچی ہی میں سپردِ خاک کیے گئے۔ دونوں فنکار گردوں اور جگر کے امراض میں مبتلا تھے اور یہ امراض ہی انھیں مٹی میں لے گئے۔
ہمارے اِن دونوں عظیم مزاحیہ فنکاروں نے لاتعداد ٹی وی ڈراموں،اسٹیج تھیٹروں اور فلموں کے ذریعے لا تعداد افراد کو مزاح، مسرتوں اور قہقہوں سے نوازا۔ہمارے سنگین معاشی اور سماجی مسائل نے ہمیں مسرتوں اور خوشیوں سے دُور لا پھینکا ہے۔
ہمارے ہاں پُر لطف اور قہقہہ بار شاعری اور نثر لکھنے والے تقریباً معدوم ہو چکے ہیں۔منور ظریف، ننھا، لہری، رنگیلا اور علی اعجاز ایسے زبردست مزاحیہ اداکار بھی اللہ کو پیارے ہو چکے ہیں۔
میدانِ طرب میںپیدا ہونے والے اِس خلا سے حیاتی مزید تلخ اور بے رونق سی ہو گئی ہے۔ہماری آرٹ کی دُنیا مزید سُونی سُونی اور پھیکی بن چکی ہے۔
ایسے میں طارق ٹیڈی اور ''ففٹی ففٹی'' والے اسماعیل تارا کا دَم غنیمت تھا۔یہ دونوں فنکار ہماری زندگیوں میں قہقہوں اور مسکراہٹوں کی کہکشاں بکھیرتے رہے۔یہ ایک غیر معمولی احسان تھا۔
المیہ یہ ہے کہ ہمارے یہ عظیم مزاحیہ آرٹسٹ جب آخری ایام میں اپنے مہلک مرض کو شکست دینے کے لیے زندگی کی آخری جنگ لڑ رہے تھے، علاج معالجے کے لیے ان کے پاس مطلوبہ رقم ہی نہیں تھی۔ المناک خبر سن کر وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی صاحب فوری طور پر طارق ٹیڈی کی دستگیری کے لیے متحرک ہوئے۔
لاہور کے ایک معروف اسپتال میں طارق ٹیڈی کا مفت اور بھرپور علاج کروانے کے احکامات جاری کیے۔ میڈیکل بورڈ بھی بٹھایا۔طارق ٹیڈی کے اہلِ خانہ اس اقدام پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے شکر گزار بھی تھے۔ یہ تو بس اللہ کو منظور نہیں تھا کہ طارق ٹیڈی کی حیاتِ مستعار میں اضافہ ہوتا اور وہ اللہ کے ہاں پہنچ گئے۔ مگر وزیر اعلیٰ پنجاب اِس پر بھی خاموش نہیں رہے۔
انھیں جب معلوم ہوا کہ مرحوم طارق ٹیڈی کے بیوی بچے مالی طور پر غیر مستحکم ہیں تو پرویز الٰہی صاحب نے فوری طور پر طارق ٹیڈی کی فیملی کو 30 لاکھ روپے کا امدادی چیک بھی عنایت فرمایا ہے اور طارق ٹیڈی کے بیٹے، جنید طارق، کو سی ایم آفس میں ملازمت بھی دی ہے۔
اِن شاندار خدمات پر چوہدری پرویز الٰہی صاحب ستائش اور شاباش کے بجا طور پر مستحق ہیں۔ پچھلی بار جب چوہدری پرویز الٰہی پہلی بار وزیر اعلیٰ پنجاب متخب ہُوئے تھے، تب بھی وہ فنکاروں کی بھرپور اور مقدور بھر اعانت اور دستگیری کرتے رہے ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی صاحب کی اِن خدمات کا سلسلہ رُکا اور منقطع نہیں ہوا ہے۔ انھوں نے پنجاب کے فنکاروں کی ہر قسم کی ممکنہ اعانت و امداد کے لیے ، ابتدائی طور پر، ایک ارب روپے کی مالیت فنڈ پر مشتمل ایک ٹرسٹ بنانے کا اعلان بھی کیا ہے۔
اللہ کرے اس اعلان پر جلد عمل بھی ہو جائے۔ چوہدری صاحب نے پنجاب کے ضرورتمند فنکاروں کی ماہانہ امداد پانچ ہزار روپے سے بڑھا کر25ہزار روپے بھی کر دی ہے ۔اِس اقدام کی بھی ستائش اور تعریف کی جانی چاہیے ۔
وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی خدمات اور دستگیریوں کا دائرہ صحافیوں تک بھی پھیلا ہوا ہے۔ہم پنجاب کے اخبار نویس چوہدری پرویز الٰہی کو خصوصاً اس لیے بھی دعاؤں کے ساتھ یاد رکھتے ہیں کہ چوہدری صاحب نے اپنے سابقہ دورِ وزارتِ علیا کے دوران لاہور میں اخبار نویسوں کو سر چھپانے کے لیے ایک شاندار رہائشی کالونی کا منفرد تحفہ عنایت فرمایا تھا۔
نہر کنارے، ایک دلکش جگہ پر ایستادہ'' جرنلسٹ کالونی'' لاہوری جرنلسٹوں پر چوہدری پرویز الٰہی کی مہربانیوں اور شفقتوں کی یاد دلاتی ہے ۔یہاں بہت سے صحافیوں کو دس، دس مرلے کے پلاٹ دیے گئے ۔
اور اِن پلاٹوں کی جو سرکاری قیمت وصول کی گئی، نہ ہونے کے برابر تھی۔ یہ ایسی مہربانی تھی جس کا کبھی غریب صحافی برادری نے خواب بھی نہ دیکھا تھا۔ کئی صحافیوں نے اِس کالونی میں خوبصورت مکانات تعمیر کر لیے ہیں۔
میرے ذاتی علم میں ہے کہ کئی ضرورتمند صحافیوں نے مجبوراً یہ پلاٹ فروخت کر کے اپنے یونیورسٹی گوئنگ بچوں کی فیسیں ادا کیں، اپنے دیرینہ قرضے اُتارے اور اپنی بیٹیوں کی عزت و اکرام سے شادیاں کیں ۔ اور جو پیسے بچ گئے ، اُس سے کسی اور سستی جگہ پر چھوٹا موٹا پلاٹ خرید لیا۔چوہدری پرویز الٰہی کی مہربانی سے راولپنڈی، اسلام آباد میں بھی ایک شاندار صحافی کالونی بن چکی ہے ۔
چوہدری پرویز الٰہی دوبارہ وزیر اعلیٰ پنجاب بنے ہیں تو بھی وہ پنجاب کے صحافیوں کے مسائل سے غافل نہیں ہیں۔ آپ نے گزشتہ روز ہی لاہور کی جرنلسٹ کالونی میں قبضہ مافیا کو مار بھگایا ہے اور زیر قبضہ پلاٹوں کے الاٹمنٹ لیٹرز اُن صحافیوں کی بیواؤں اور اولاد کو (ایف بلاک میں) دیے ہیں جو صحافی اب اِس دُنیا سے رخصت ہو چکے ہیں مگر انھیں اپنی زندگی ہی میں اس صحافی کالونی میں پلاٹ الاٹ ہو چکے تھے۔
لاہور پریس کلب کے ارکان کے لیے اسپتالوں میں مفت آپریشنوں کا بندوبست بھی کیا ہے۔ صحت کارڈ کومزید بہتر بنانے اور ہیلتھ کارڈ پینلز کو زیادہ سے زیادہ اسپتالوں تک وسعت دینے کا مستحسن فیصلہ بھی کیا ہے۔ سچی بات یہ ہے کہ صحت کارڈ کے توسط سے غریب اور مستحق مریضوں کو جو مفت علاج کی سہولتیں مل رہی ہیں، اِس کے لیے ہر مریض کے دل سے جناب عمران خان اور چوہدری پرویز الٰہی کے لیے دعائیں ہی نکلتی ہیں ۔
دو ماہ قبل چوہدری صاحب کی پنجاب حکومت نے وطنِ عزیز کے ایک ایسے دوا ساز ادارے سے معاہدہ کیا جو کینسر کی مہنگی ادویات تیار کرتا ہے۔
اِس معاہدے کے تحت اب پنجاب میں سرطان زدہ غریب مریضوں کو یہ انتہائی مہنگی دوا مفت فراہم کی جائے گی۔چوہدری صاحب غریب اورمستحق مریضوں کے جگر، گردے اور لبلبے کے پیچیدہ اور مہنگے آپریشن مفت کروانے کا اعلان بھی کر چکے ہیں۔ یہ غریب عوام کے لیے ایک عظیم اور منفرد خدمت ہے۔
حکمران صوبوں کا ہو یا وفاقی، اصل کام اُس کا عوام کی فلاح اور بہبود ہی ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب نے لاہور پریس کلب کو ڈیڑھ کروڑ روپے کا چیک بھی عطا فرمایا ہے۔ اِس اقدام سے پریس کلب لاہور کے کئی مالی بحران حل ہونے کی توقع ہے۔
چوہدری پرویز الٰہی، عمران خان کے اتحادی ہونے کے باوجود اپنا تشخص قائم کیے ہُوئے ہیں۔ 26نومبر کو راولپنڈی میں عمران خان کے لانگ مارچ کے آخری جلسے اور آخری خطاب میں نہ پرویز الٰہی شریک ہُوئے اور نہ ہی مونس الٰہی۔اِس کے باوجود خان صاحب کا واضح اشارہ پا کر چوہدری صاحب کے صاحبزادے، مونس الٰہی، ٹویٹ کررہے ہیں کہ خان صاحب جب کہیں گے ، ہم پنجاب اسمبلی توڑ دیں گے۔
اِس سے پہلے پرویز الٰہی خود بھی کہہ چکے ہیں کہ عمران خان نے اسمبلی توڑنے کا کہا تو مَیں نے عمل کرنے میں ایک منٹ کی تاخیر بھی نہیں کرنی۔ امتحان ، وفا اور عمل کرنے کی گھڑی چوہدری پرویز الٰہی کے سر پر آ کھڑی ہے ۔