سینیٹر اعظم سواتی کی مقدمات کیخلاف دائر درخواست کل سماعت کے لیے مقرر
درخواست میں آئی جی سندھ، آئی جی بلوچستان ، ڈی جی ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر اعظم سواتی نے دوران حراست تشدد سے روکنے اور سندھ و بلوچستان میں درج مقدمات کی تفصیلات حاصل کرنے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر اعظم سواتی نے دوران حراست تشدد سے روکنے اور سندھ اور بلوچستان میں درج مقدمات کی تفصیلات حاصل کرنے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا، درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں کل ہوگی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایف آئی اے کے مقدمے میں جسمانی ریمانڈ پر بھیجے جانے کے بعد مقدمات کے اندارج کا معلوم ہوا، اسی نوعیت کے دوسرے کیس میں اعظم سواتی ضمانت پر رہا ہوئے، پہلے بھی دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی کے پاس اطلاعات ہیں کہ دوران حراست قتل کیا جا سکتا ہے اور کسی بھی قسم کا غیر انسانی سلوک کیا جا سکتا ہے، جب عدالت میں پیش کیا گیا تو معلوم ہوا کوئٹہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور سندھ کے مختلف تھانوں میں بھی مقدمات درج کئے گئے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ درخواست گزار کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کی جائیں، بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنایا جائے اور درخواست گزار کو دوسری جگہ منتقلی سے روکا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں صوبوں میں متعدد مقدمات درج کئے گئے ہیں، اصل تعداد معلوم نہیں ہے، قانونی حق کے استعمال اور وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کے لئے مقدمات کی تفصیل ملنا ضروری ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آئی جی سندھ ، آئی جی بلوچستان اور ڈی جی ایف آئی اے سے مقدمات کی تفصیلات طلب کی جائیں، درخواست میں آئی جی سندھ، آئی جی بلوچستان ، ڈی جی ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سینیٹر اعظم سواتی نے دوران حراست تشدد سے روکنے اور سندھ اور بلوچستان میں درج مقدمات کی تفصیلات حاصل کرنے کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا، درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں کل ہوگی۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ایف آئی اے کے مقدمے میں جسمانی ریمانڈ پر بھیجے جانے کے بعد مقدمات کے اندارج کا معلوم ہوا، اسی نوعیت کے دوسرے کیس میں اعظم سواتی ضمانت پر رہا ہوئے، پہلے بھی دوران حراست بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اعظم سواتی کے پاس اطلاعات ہیں کہ دوران حراست قتل کیا جا سکتا ہے اور کسی بھی قسم کا غیر انسانی سلوک کیا جا سکتا ہے، جب عدالت میں پیش کیا گیا تو معلوم ہوا کوئٹہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے اور سندھ کے مختلف تھانوں میں بھی مقدمات درج کئے گئے ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ درخواست گزار کے خلاف درج مقدمات کی تفصیلات طلب کی جائیں، بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنایا جائے اور درخواست گزار کو دوسری جگہ منتقلی سے روکا جائے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں صوبوں میں متعدد مقدمات درج کئے گئے ہیں، اصل تعداد معلوم نہیں ہے، قانونی حق کے استعمال اور وکلاء کی خدمات حاصل کرنے کے لئے مقدمات کی تفصیل ملنا ضروری ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ آئی جی سندھ ، آئی جی بلوچستان اور ڈی جی ایف آئی اے سے مقدمات کی تفصیلات طلب کی جائیں، درخواست میں آئی جی سندھ، آئی جی بلوچستان ، ڈی جی ایف آئی اے اور وزارت داخلہ کو فریق بنایا گیا ہے۔