تھر کے کوئلہ ذخائر اگلے 200 سال تک 1 لاکھ میگا واٹ بجلی بنائی جا سکتی ہے

ایک سال کے اندر درآمدی فرنس آئل، آر ایل این جی،کوئلے کی قیمتوںمیں250 سے 300 فیصد تک اضافہ ہوگیا

بھارت بھی بجلی کی اضافی طلب کوئلے کے ذریعے پوری کرے گا، مزید10کانوں کی نیلامی کا عمل شروع (فوٹو : انٹرنیٹ)

بھارت سمیت دنیا میں توانائی استعمال کرنے والے بڑے ملکوں کی طرح پاکستان کو بھی مہنگے درآمدی ایندھن کی جگہ مقامی سطح پر دستیاب وسائل کو بروئے کار لانا ہوگا، جن میں تھر کے کوئلے کا وسیع ذخیرہ سرفہرست ہے جس سے آئندہ 200 سال تک ایک لاکھ میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔

پاور سیکٹر کے اعدادوشمار کے مطابق ستمبر2021ء سے ستمبر 2022ء تک ایک سال کے عرصہ میں فرنس آئل، آر ایل این جی اور کوئلے کی قیمتوں میں 250 سے 300فیصد تک اضافہ ہوا، جس کی وجہ سے حکومت کے لیے درآمدی ایندھن سے بجلی کی پیداوار جاری رکھنا ناممکن ہوگیا ہے، بالخصوص ایسے وقت میں جب کہ ملک ایک سنگین معاشی بحران سے گزر رہا ہے۔

فرنس آئل کی قیمت ایک سال کے دوران 76ہزار روپے فی میٹرک ٹن سے بڑھ کر ایک لاکھ 72ہزار روپے فی میٹرک ٹن تک پہنچ گئی جبکہ آر ایل این جی کی قیمت 4000 روپے فی ایم ایم بی ٹٰی یو تھی جو ایک سال میں بڑھ کر 16000 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو تک پہنچ چکی ہے جبکہ درآمدی کوئلے کی قیمت 20 ہزار روپے فی ٹن سے بڑھ کر 65 ہزار روپے فی ٹن تک پہنچ گئی۔

اس صورتحال کی وجہ سے یورپی ممالک اپنے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس برقرار رکھنے پر مجبور ہوگئے، روس اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے بھی متعدد ممالک اپنے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کو بند کرنے کا عمل سست کرچکے ہیں۔ پڑوسی ملک بھارت توانائی کی طلب پوری کرنے کے لیے کوئلے کی درآمدات میں بھی اضافہ کررہا ہے۔


بھارت کی توانائی کی طلب 2023ء تک 28 گیگا واٹس تک بڑھنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔ بھارت کی سینٹرل الیکٹرک اتھارٹی (سی ای اے) نے اعلان کیا ہے کہ بجلی کی اضافی طلب کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کے ذریعے پوری کی جائیگی۔ اس ہدف کو پورا کرنے کے لیے بھارتی حکومت نے کوئلے کی مزید 10کانوں کی نیلامی کا عمل شروع کردیا ہے۔

عالمی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کی رپورٹ کے مطابق کوئلے کی عالمی کھپت ایک دہائی قبل ہی اس سطح تک پہنچ چکی ہے جس کا اندازہ ایک دہائی بعد کے لیے لگایا گیا تھا۔ دوسری جانب عالمی پالیسیوں، سیاسی عدم استحکام اور ڈیمانڈ سپلائی چین میں تعطل کی وجہ سے درآمدی ایندھن کی قیمتوں میں عدم استحکام بہت سے ملکوں کے لیے درد سر بن چکا ہے۔

پاکستان کی معیشت پہلے ہی توانائی کے بحران سے نبردآزما ہے، جو ہر گزرتے روز شدت اختیار کررہا ہے۔ مہنگے درآمدی ایندھن کی طلب تیزی سے بڑھ رہی ہے اور دستیاب توانائی صارفین کی طلب پوری کرنے کے لیے ناکافی ہے۔

اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے ہیڈآف انویسٹمنٹ انٹرمارک سیکورٹیز لمیٹڈ سیف کاظمی نے کہا کہ صورتحال اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ حکومت فوری طور پر مقامی سطح پر دستیاب وسائل کو بروئے کار لائے، خاص کر تھر کے کوئلے کے ذخائر۔

انہوں نے کہا کہ تھر کے کوئلے ذخائر پاکستان کے لیے 200 سال تک ایک لاکھ میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے لیے کافی ہیں، جس سے پاکستان توانائی کے شعبہ میں خودکفالت کی منزل حاصل کرسکتا ہے، کوئلے کی اتنی کم قیمت پر دستیابی پاکستان میں ایک حیرت انگیز پیش رفت ہے کیونکہ نہ صرف مقامی سطح پر دستیاب سستا کوئلہ سستی بجلی کی پیداوار بلکہ کھاد سمیت دیگر صنعتوں کے لیے بھی استعمال میں لایا جاسکتا ہے۔
Load Next Story