ابتدائی طبی امداد سے طلبہ کی آگاہی

طبی تربیت سے طلبہ نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی بھی مدد کر سکتے ہیں


مالک خان سیال March 30, 2014
طبی تربیت سے طلبہ نہ صرف اپنی بلکہ دوسروں کی بھی مدد کر سکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

ابتدائی طبی امداد مریض کی جان بچانے کی ابتدائی اور ہنگامی کاوش ہے تا کہ مرض کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے۔

روز مرہ زندگی میں کبھی کبھار ہمارے ساتھ اور اکثر دوسرے افراد کے ساتھ کوئی نہ کوئی ایسا حادثہ رونما ہو جاتا ہے جس میں مدد کی ضرورت پڑتی ہے تا کہ زیادہ نقصان سے بچا جا سکے، اسی لئے بچوں کو مختلف حادثات و واقعات کے پیش نظر ابتدائی طبی امداد سے آگاہ کرنا اور علاج کی تربیت دینا نہایت ضروری ہے۔ طلبہ کو ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کی تربیت دینا نہ صرف ان کے اپنے بلکہ دوسروں کے لئے بھی سود مند ہے۔ اس لیے سکولز میں وقتاً فوقتاً مختلف ایسے پروگرامز کروانے چاہیئں جن سے بچوں کو ابتدائی طبی امداد سے آگاہی دی جا سکے۔ ابتدائی طبی امداد کے لیے حادثہ کی معلومات جاننا ضروری ہے کہ بیماری کیسے شروع ہوئی یا حادثہ کیسے ہوا؟۔

اگر متاثرہ شخص ہوش میں ہو تواس سے ان واقعات کے متعلق احتیاط سے پوچھا جائے جن کے نتیجے میں بیماری یا زخم پیدا ہوا، اگر متاثرہ شخص بے ہوش ہو تو یہ معلومات موقع پر موجود لوگوں سے حاصل کی جائیں۔ مثلاً اگر یہ پتہ چل جائے کہ متاثرہ شخص کو گرتے وقت چوٹ لگی تو متعلقہ زخم پر فوری توجہ مرکوز کی جا سکتی ہے۔ اسی طرح اگر بے ہوش شخص اپنے اعضاء کو جھٹکتا ہو یا اس کے منہ سے جھاگ جاری ہو تو یہ امکان ہو گا کہ اس کی بے ہوشی مرگی کے دورے کی وجہ سے ہے۔ متاثرہ شخص کے دوستوں اور رشتہ داروں سے پوچھیں کہ وہ کسی خاص بیماری میں مبتلا تو نہیں یا وہ کوئی خاص دوا تو نہیں استعمال کر رہا، اس سے اس کی بیماری کی وجہ سمجھنے میں آسانی ہو گی۔ ذیل میں چند ایمرجنسی مسائل اور ان کے ابتدائی طبی علاج کے حوالے سے چند سفارشات تحریر کی جا رہی ہیں جن سے طلباء و طالبات کی آگاہی ضروری ہے تا کہ ضرورت پڑنے پر وہ اپنی اور دوسروں کی مدد کر سکیں۔



اگر کانٹا چبھ جائے۔۔۔

اگر کسی بچے کو سو ئی یا کانٹا چبھ جائے تو سب سے پہلے سوئی یاکانٹے کو باہر نکالیں۔ خون بہنے کی صورت میں خون کو روکیں اور متاثرہ جگہ پر پایو ڈین ٹنکچر لگا کر پٹی باندھ دیں۔ کانٹا جسم کے اندر ٹوٹ جانے کی صورت میں کو شش کر یں کہ کانٹا نکل سکے بصورت دیگر درد کو روکیں۔

حلق میں کچھ پھنس جائے۔۔۔

حلق میں کو ئی چیز پھنس جانے کی صورت میں مریض کو سامنے کی طرف جھکا کر اس کی پشت پر کندھوں کے درمیان کھلے ہاتھوں سے پانچ مرتبہ زور دار ہاتھ ماریں۔ یہ طریقہ کار گر نہ ہونے کی صورت میں پیٹ پر دبائو دیں۔ ایسا کرنے کے لیے مریض کے پیچھے کھڑے ہو کر دونوں بازوئوں سے اس طرح گھیرا ڈالیں کہ ایک ہاتھ کی ہتھیلی اوپر اور ایک کی نیچے کی طرف ہو۔ مر یض کے بے ہوش ہونے اور سانس نہ لینے کی صورت میں فوری طور پر ہسپتال لے جائیں۔



اگر بجلی کا جھٹکا لگے۔۔۔

بجلی کا جھٹکا لگنے کی صورت میں بے ہوشی، سانس کی رکاوٹ اور دل کی د ھڑکن بند ہو سکتی ہے۔ طبی مدد کے لیے سب سے پہلے پلگ یا سوئچ کے بند ہونے کو یقینی بنائیں یا اگر تار گرے ہوئے ہیں تو انہیں ہٹائیں یا مریض کو بجلی کے منبع سے دور کریں۔ اس دوران اپنا بچائو بھی اشد ضروری ہے، غیر موصل اشیاء مثلاً لکڑی اور ربڑ وغیرہ کا استعمال ایسی صورت میں مفید ہو سکتا ہے۔ بجلی سے متاثرہ مریض کو علیحدہ کرنے کے بعد اس کی نبض اور سانس کا معائنہ کریں اور سانس بند ہونے کی صورت میں مصنوعی تنفس دیں۔ سانس اور نبض نارمل ہو جائے تو جلنے کے زخم کا ابتدائی طبی علاج کر یں یا ہسپتال منتقل کریں۔

شہد کی مکھی کاٹ لے۔۔۔

اگربھڑ یا شہد کی مکھی کاٹ لے تو متاثرہ جگہ پر خارش مت کر یں ورنہ تکلیف زیادہ ہو گی۔ کاٹے کی جگہ کو پانی اور صابن یا ڈیٹول والے پانی سے دھوئیں پھر برف کی ٹکور کریں۔

جل جانے کی صورت میں۔۔۔

بعض اوقات شعلوں، کھولتے ہوئے مادوں یا کیمیکلز سے جسم جل جاتا ہے۔ جلنے کی وجہ کوئی بھی ہو زخموں کا طریقہ علاج ایک جیسا ہے۔ اگر جسم کا بہت زیادہ حصہ جل چکا ہو تو اسی وقت ایمبولینس کے لیے فون کریں۔ جلنے کی مختلف صورتوں میں طبی مدد بھی اس کے مطابق ہوتی ہے۔کسی کو کپڑوں میں آگ لگنے سے اسے اس طرح لٹائیں کہ جلا ہوا حصہ اوپر کی طرف ہو اور اس پر خوب پانی ڈالیں یا پھر کمبل یا دری میں لپیٹ دیں تاکہ شعلوں کو ہوا نہ مل سکے۔ اگر جسم گرم پانی یا سیال مادے سے جلا ہے تو اوپر پہنے ہوئے کپڑوں میں حرارت موجود ہو گی۔ انہیں احتیاط سے علیحدہ کر دیں کیو نکہ کپڑوں میں موجود حرارت سے مزید زخمی ہونے کا امکان ہے۔ اگر زخم کسی کیمیکل کی وجہ سے ہو اہے تو کپڑوں کو اتارنا ضروری ہے، مگر یاد رہے کہ اپنے ہاتھوں کو اس کیمیکل سے بچانے کے لیے کچھ پہن لیں۔ متاثرہ عضو کو پانی کے ٹب میں کم از کم 10منٹ لٹا دیں۔ جلی ہوئی جگہ پر برف ہرگز مت لگائیں۔ زخم شدید ہو تو طبی مدد طلب کرنے میں ہرگز تاخیرمت کریں۔



آنکھ پر چوٹ لگ جائے۔۔۔

آنکھ پر چوٹ لگنے کی صورت میں مر یض کو اس طرح لٹائیں کہ ممکنہ حد تک حرکت نہ ہو۔ متاثرہ آنکھ کا معائنہ کر یں۔ آنکھ کی چوٹ آنکھ میں کسی چیز کے چلے جانے مثلاً گرد کے ذرات، شیشے کے ٹکڑے، آنکھ کے بال، دھات کے ٹکڑے اور کیمیکلز وغیرہ سے ہو سکتی ہے۔ عام درجہ حرارت کے پانی سے آنکھ کو اچھی طرح دھوئیں۔ اس کے لیے ضروری ہو گا کہ مریض اپنی متاثرہ آنکھ کھلی رکھے یا اپنا چہرہ پانی میں ڈبو کر آنکھ بار بار جھپکے۔ اگر آنکھ میں کو ئی چیز چبھ گئی ہو اور اندر گھسی ہو ئی ہو یا آنکھ میں اس سے زخم ہو گیا ہو تو پانی مت ڈالیں اور فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

مچھلی کا کانٹا پھنس جائے۔۔۔

مچھلی کا کانٹا گلے میں پھنس جانے کی صورت میں روٹی کا نوالہ کھلائیں۔ کانٹا اس میں پھنس جائے گا، اس طرح اگر نگل بھی لیا جائے تو تکلیف نہ دے گا۔

دانت بھنچ جائے۔۔۔

کسی وجہ سے دانت کے بھنچ جانے کی صورت میں مریض کی ناک کو دونوں انگلیوں کے ساتھ دبائیں، دباؤ پڑنے سے منہ کھل جائے گا۔



اگر سانپ کاٹ لے۔۔۔

سانپ کے کاٹنے کی صورت میں کاٹے والی جگہ کو صابن سے دھو دیں۔ کاٹے والی جگہ سے دو سے چار انچ اوپر جسم کی طرف مضبوطی سے کپڑا باندھ دیں مگر خون کا بہاؤ نہ رکنے پائے۔ ایک صاف ستھرے بلیڈ یا چاقو سے ایک چوتھائی انچ کا کٹ لگائیں اور زخم پر منہ لگا کر زہر کھینچ کر تھوک دیں۔ جتنی جلدی ہو سکے مر یض کو ہسپتال منتقل کریں۔

پانی میں ڈوبنے کی صورت میں۔۔۔

پانی میں ڈوبنے کی صورت میں مر یض کو پانی سے نکالنے کے بعد اوندھے منہ لٹا دیں اور منہ کو اندر سے صاف کریں۔ پیٹ کے نیچے کوئی گدی وغیرہ رکھ کر کمر پر ہاتھوں سے دباؤ ڈالیں تاکہ پانی پیٹ سے نکل جائے۔ سانس بند ہو نے کی صورت میںمصنوعی طر یقے سے سانس بحال کریں اور ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں