پنجاب وومن پروٹیکشن ایکٹ 2016ء کے خلاف تمام درخواستیں خارج

قائم مقام چیف جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین ایم شیخ پر مشتمل بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا

فوٹو: فائل

وفاقی شرعی عدالت نے پنجاب وومن پروٹیکشن ایکٹ 2016ء کے اسلا م کے خلاف ہونے سے متعلق تمام درخواستیں خارج کردیں۔

قائم مقام چیف جسٹس ڈاکٹر سید محمد انور اور جسٹس خادم حسین ایم شیخ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 14 نومبر کو محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے جماعت اسلامی کے رہنما پروفیسر ابراہیم خان ، سیف اللہ گوندل ایڈووکیٹ ، ڈاکٹراسلم خاکی و دیگر فریقین کی جانب سے دائر کی گئی پانچوں درخواستیں مسترد کردی ہیں۔

عدالت نے 45 صفحات پر مشتمل اپنے فیصلے میں قرار دیا کہ پنجاب میں خواتین کو تشدد سے بچانے کیلئے بنایاگیا قانون اسلامی تعلیمات کے مطابق ہے، وفاقی شرعی عدالت نے قرار دیا ہے کہ اسلام عورتوں کے تحفظ اور بھلائی کا حکم دیتا ہے اور ہر قسم کے تشدد سے منع کرتا ہے۔

فاضل بنچ نے فیصلے میں خطبہ حجتہ الوداع کے متعلقہ حصے کا بھی حوالہ دیا جس کے مطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ اچھے سلوک کی تلقین کی ہے اور ہر قسم کے تشدد سے منع کیا ہے۔

عدالت نے مزید قرار دیا کہ اسوہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے لئے مشعل راہ ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اسوہ سے یہ بات واضح ہے کہ اپنے خاندان کی عورتوں کے ساتھ نیک سلوک کی تلقین کی گئی ہے۔


مزید پڑھیں: پنجاب میں خواتین کے تحفظ کا بل 2016ء

شرعی عدالت نے مزید قرار دیا کہ اسلام بیوی، بہن، بیٹی یا ماں پر کسی قسم کے گھریلو تشدد کو جائز قرار نہیں دیتا۔ اسلام وہ مذہب ہے جس نے عورت کو سب سے پہلے حقوق دیئے اور تحفظ عطا کیا ، اسلام میں کسی قسم کے گھریلو تشدد کی گنجائش نہیں۔ لہذا ایک اسلامی ریاست کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خواتین کے خلاف ہر قسم کے گھریلو تشدد کے خلاف قانون سازی کرے۔

عدالت نے فیصلے میں قراردیا ہے کہ خواتین کے خلاف گھریلو تشدد ایک ظالمانہ رویہ ہے جس کی اسلام میں کسی طور گنجائش نہیں ہے۔ ہم پر نبیِ رحمتﷺ کے احکامات کی پابندی لازم ہے اور اس ضمن میں حضور نبی کریم ﷺ کی سیرتِ طیبہ ہمارے لیے رہنما اصول متعین کرتی ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اہلِ خانہ اور خصوصاً اپنی خواتین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کا حکم نبیِ رحمت ﷺنے فرمایا ہے۔احادیث مبارکہ اور قرآن و سنت کے احکامات کو مدنظر رکھتے ہوئے معاشرہ میں گھریلو تشدد کے تدارک کے لئے یہ قانون ایک مثبت اقدام ہے۔ جو اس ضمن میں اسلامی اصولوں کے تحت حکومت کی طرف سے نہی عن المنکر کے لئے اٹھائے گئے اقدام میں آتا ہے۔

یاد رہے کہ پنجاب ویمن ایکٹ کو اس بنیاد پر چیلنج کیا گیا تھا کہ متعلقہ قانون خلافِ اسلام ہے اور بنیادی اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔
Load Next Story