اسمارٹ فون اور ٹیبلیٹ بچوں کے لیے خطرہ
’’اسکرین ٹائم‘‘ کی زیادتی تشویش ناک ہے
BAHAWALNAGAR:
بدلتے وقت کے ساتھ بچوں کی مصروفیات اور مشاغل میں بھی نت نئی ایجادات کا دخل واضح طور پر نظر آرہا ہے۔
آج ننھے منے بچے بھی موبائل، ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون ہاتھ میں لے کر خوش ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں ٹچ اسکرین کا استعمال حال ہی میں زیادہ عام ہوا ہے۔ لہٰذا اس کے صحت پر مضر اثرات کے متعلق ابھی اتنی آگاہی موجود نہیں۔ والدین بھی انہیں مصروف رکھنے کی غرض سے مطمئن ہو جاتے ہیں کہ اچھا ہے ان کا بچہ بہلا ہوا ہے اور انہیں تنگ نہیں کر رہا۔ تاہم حالیہ تحقیقات میں ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ کم سن بچوں کا یہ فون استعمال کرنا ان کے ہاتھ کے پٹھوں کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے۔ مستقبل میں ایسے بچوں کی انگلیوں میں پیچیدہ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ دراصل بچے جب ٹچ اسکرین کا استعمال کرتے ہیں، تو ان کے وہ پٹھے اور اعضا نمو نہیں پاتے، جو ان کے لکھنے کے عمل میں مدد دیتے ہیں۔ یعنی کاغذ اور قلم کے بہ جائے آئی پیڈ کا استعمال براہ راست بچوں کے ہاتھوں کی نشوونما متاثر کرتا ہے۔
ڈاکٹر ٹموتھی ڈورن کے مطابق بچوں کا تین سے چار گھنٹے آئی پیڈ استعمال کرنا، بچوں کی نشوونما کے لیے خطرات کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
ماہرین کے مطابق بچوں کو دن میں دو گھنٹے سے زیادہ ''اسکرین ٹائم'' کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ دو سال سے کم عمر بچوں کو اسکرین کے سامنے بالکل وقت نہیں گزارنا چاہیے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیلی وژن ٹیبلیٹ اور کمپیوٹر بچوں کے کمروں میں نہ رکھا جائے۔ یہ کوئی پہلی تحقیق نہیں، جس میں یہ تجویز کیا گیا کہ اسکرین ٹائم کی زیادتی بچوں کی صحت کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے، پہلے بھی ایسی متعدد تحقیقات سامنے آتی رہی ہیں۔
تحقیق کے مطابق کمپیوٹرز، ویڈیو گیمز اور اسمارٹ فونز کا استعمال بچوں کو صحت کے سنگین مسائل سے دوچار کر رہا ہے، جس میں گردن اور کمر میں درد شامل ہے۔ تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے میں پرائمری اور سیکنڈری جماعتوں کے طلبا کی بڑی تعداد کمر اور گردن کے درد کی تکالیف میں مبتلا نظر آئی۔ فزیو تھراپسٹ Lorna taylor کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا استعمال ہمارے بچوں کی عضلاتی صحت اور پٹھوں پر نقصان دہ اثرات مرتب کر رہا ہے۔ اگر گھروں اور تعلیمی اداروں میں اس کے متعلق آگاہی نہ دی گئی، تو یہ ہمارے بچوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر اثر انداز ہوگی۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کے لیے زیادہ سے زیادہ ایسے مواقع مہیا کریں، جو ان کے لیے ضرر رساں نہ ہوں، وہ آرام دہ انداز میں صحت مند سرگرمیوں میں وقت صرف کریں، تاکہ اپنی صلاحیتوں کا بہتر استعمال کر سکیں۔
بدلتے وقت کے ساتھ بچوں کی مصروفیات اور مشاغل میں بھی نت نئی ایجادات کا دخل واضح طور پر نظر آرہا ہے۔
آج ننھے منے بچے بھی موبائل، ٹیبلٹ اور اسمارٹ فون ہاتھ میں لے کر خوش ہوتے ہیں۔ ہمارے ہاں ٹچ اسکرین کا استعمال حال ہی میں زیادہ عام ہوا ہے۔ لہٰذا اس کے صحت پر مضر اثرات کے متعلق ابھی اتنی آگاہی موجود نہیں۔ والدین بھی انہیں مصروف رکھنے کی غرض سے مطمئن ہو جاتے ہیں کہ اچھا ہے ان کا بچہ بہلا ہوا ہے اور انہیں تنگ نہیں کر رہا۔ تاہم حالیہ تحقیقات میں ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ کم سن بچوں کا یہ فون استعمال کرنا ان کے ہاتھ کے پٹھوں کی کمزوری کا باعث بن سکتا ہے۔ مستقبل میں ایسے بچوں کی انگلیوں میں پیچیدہ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ دراصل بچے جب ٹچ اسکرین کا استعمال کرتے ہیں، تو ان کے وہ پٹھے اور اعضا نمو نہیں پاتے، جو ان کے لکھنے کے عمل میں مدد دیتے ہیں۔ یعنی کاغذ اور قلم کے بہ جائے آئی پیڈ کا استعمال براہ راست بچوں کے ہاتھوں کی نشوونما متاثر کرتا ہے۔
ڈاکٹر ٹموتھی ڈورن کے مطابق بچوں کا تین سے چار گھنٹے آئی پیڈ استعمال کرنا، بچوں کی نشوونما کے لیے خطرات کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
ماہرین کے مطابق بچوں کو دن میں دو گھنٹے سے زیادہ ''اسکرین ٹائم'' کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اس کے علاوہ دو سال سے کم عمر بچوں کو اسکرین کے سامنے بالکل وقت نہیں گزارنا چاہیے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹیلی وژن ٹیبلیٹ اور کمپیوٹر بچوں کے کمروں میں نہ رکھا جائے۔ یہ کوئی پہلی تحقیق نہیں، جس میں یہ تجویز کیا گیا کہ اسکرین ٹائم کی زیادتی بچوں کی صحت کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتی ہے، پہلے بھی ایسی متعدد تحقیقات سامنے آتی رہی ہیں۔
تحقیق کے مطابق کمپیوٹرز، ویڈیو گیمز اور اسمارٹ فونز کا استعمال بچوں کو صحت کے سنگین مسائل سے دوچار کر رہا ہے، جس میں گردن اور کمر میں درد شامل ہے۔ تحقیق میں واضح کیا گیا ہے کہ پچھلے کچھ عرصے میں پرائمری اور سیکنڈری جماعتوں کے طلبا کی بڑی تعداد کمر اور گردن کے درد کی تکالیف میں مبتلا نظر آئی۔ فزیو تھراپسٹ Lorna taylor کا کہنا ہے کہ جدید ٹیکنالوجی کا بڑھتا ہوا استعمال ہمارے بچوں کی عضلاتی صحت اور پٹھوں پر نقصان دہ اثرات مرتب کر رہا ہے۔ اگر گھروں اور تعلیمی اداروں میں اس کے متعلق آگاہی نہ دی گئی، تو یہ ہمارے بچوں کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں پر اثر انداز ہوگی۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کے لیے زیادہ سے زیادہ ایسے مواقع مہیا کریں، جو ان کے لیے ضرر رساں نہ ہوں، وہ آرام دہ انداز میں صحت مند سرگرمیوں میں وقت صرف کریں، تاکہ اپنی صلاحیتوں کا بہتر استعمال کر سکیں۔