کوئٹہ پولیس ٹرک پر خودکش حملہ 3 افراد جاں بحق اہلکاروں سمیت 27 زخمی
ٹرک میں سوار پولیس اہل کار پولیو مہم کے لیے ڈیوٹی پر جا رہے تھے۔ دھماکے کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ اور ایمبولینس جائے وقوع کی جانب روانہ کردی گئیں جب کہ بم ڈسپوزل اسکواڈ کو بھی طلب کرلیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کے باعث قریب سے گزرنے والی گاڑی بھی زد میں آگئی اور اس میں سوار ایک خاتون بھی زخمی ہوئی، جو بعد ازاں دم توڑ گئی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹی ٹی پی کا جنگ بندی ختم کرنے اور ملک بھرمیں دہشت گردانہ حملوں کا اعلان
ابتدائی طور پر بتایا گیا تھا کہ دھماکے میں 10 پولیس اہلکاروں سمیت 15افراد زخمی ہوئے تاہم بعد میں ملنے والی اطلاعات کے مطابق 20 پولیس اہل کاروں سمیت 27 افراد زخمی ہیں جب کہ ایک بچے اور پولیس اہل کار کے جاں بحق ہونے کی اطلاع بھی ہے۔ لاشوں اور زخمیوں کو سول اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔
اہلکار پولیو مہم کی سکیورٹی کیلیے جا رہے تھے، ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ
دریں اثنا ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ اظفر مہیسر واقعے کے بعد جائے وقوع پہنچے، جہاں انہوں نے بتایا کہ دھماکے میں تقریباً 20 پولیس اہلکار اور 4 شہری زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکہ خودکش تھا جس میں20سے 25 کلو گرام بارودی مواد استعمال ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار پولیو مہم کے دوران سکیورٹی کے لیے جا رہے تھے۔
ڈی آئی جی پولیس کے مطابق واقعے کے بعد شہر میں سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ دھماکے 3 افراد جاں بحق ہوئے جن میں ایک پولیس اہلکار اور راہگیر شامل ہے۔
وزیراعلیٰ نے بلو چستان کانسٹیبلری کے ٹرک کے قریب دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی ایک بزدلانہ کارروائی قرار دیا اور قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے زخمیوں کو علاج معالجہ کی بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ کا اظہار افسوس
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے بلیلی چیک پوسٹ بلوچستان میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے پولیس اہلکاروں اور بچے کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے زخمی پولیس اہل کاروں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ وزیرداخلہ نے کہا کہ دھماکا بظاہرخودکش لگتا ہے، بلوچستان حکومت سے واقعے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ دہشت گردی کا ٹارگٹ پولیس پارٹی تھی۔ پولیس شہدا کوخراج عقیدت پیش کرتا ہوں۔ قوم کو ان کی قربانیوں پر فخر ہے۔