خوش آمدید موسم سرما۔۔۔۔۔

فوٹو : فائل

اﷲ تعالیٰ نے چار موسم بنائے ہیں۔ سرما، گرما، خزاں اور بہار۔ دنیاوی طور پر بہار اسے کہتے ہیں جس میں موسم خوش گوار اور معتدل ہو اس میں پھول زیادہ کھلتے ہیں کائنات میں پھیلا ہوا قدرتی حسن اپنے جوبن پر ہوتا ہے۔

موسم سرما کی شریعت میں کیا اہمیت ہے مزید یہ کہ اسے کس طرح گزارا جائے ؟ آئیے! اس بارے چند احادیث ملاحظہ کرتے ہیں:

مومن کا موسم بہار:

حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''سردی کا موسم مومن کے لیے موسم بہار ہے اس کے دن چھوٹے ہوتے ہیں جن میں وہ روزے رکھ لیتا ہے اور اس کی راتیں لمبی ہوتی ہیں جن میں وہ قیام کرلیتا ہے۔'' (السنن الکبریٰ للبیہقی ، باب ما ورد فی صوم الشتائ)

مفت کا اجر:

حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''سردیوں کے روزے رکھنا مفت میں اجر کمانا ہے۔'' (المعجم الصغیر للطبرانی)

برکتوں کا موسم:

حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ مرفوعاً فرماتے ہیں، مفہوم : ''سردی کو خوش آمدید! اس موسم میں برکتیں نازل ہوتی ہیں وہ اس طرح کہ اس میں تہجد کے لیے رات لمبی جب کہ روزہ رکھنے کے لیے دن چھوٹا سا ہوتا ہے۔'' (المقاصد الحسنۃ للسخاوی)

تہجّد کے فضائل و فوائد:

حضرت ابُوامامہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''تمہیں چاہیے کہ رات کو قیام (بہ طور خاص تہجد ادا) کرو۔

اس لیے کہ تم سے پہلے نیک بندوں کی عادت بھی یہی تھی، یہ تمہارا اپنے رب سے قربت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، یہ عمل تمہاری برائیوں کو مٹانے والا اور تمہیں گناہوں سے بچانے والا ہے۔''(جامع الترمذی، باب فی دعاء النبی ﷺ)

حضرت علی المرتضیٰ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''جنّت میں ایسے شفاف کمرے ہیں کہ جن کے اندر کی طرف سے باہر کا سب کچھ نظر آتا ہے اور باہر کی طرف سے اندر کا سب کچھ نظر آتا ہے۔

ایک دیہاتی کھڑا ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اﷲ ﷺ! یہ کن کے لیے ہے ؟ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اﷲ نے ان لوگوں کے لیے تیار فرمائے ہیں جو نرم انداز میں گفت گو کرتے ہیں، غریبوں کو کھانا کھلاتے ہیں، اکثر روزے رکھتے ہیں اور راتوں کو اٹھ کر نمازیں (تہجد) پڑھتے ہیں جب کہ لوگ سو رہے ہوتے ہیں۔''

(جامع الترمذی، باب ماجاء فی صفۃ غرف الجنۃ)

حضرت ابُوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''اﷲ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرتا ہے جو آدھی رات کو اٹھتا ہے اور تہجد کی نماز پڑھتا ہے اور اپنی بیوی کو بھی جگاتا ہے اور وہ بھی نماز پڑھتی ہے اور اگر وہ انکار کرے تو وہ اس کے چہرے پر (پیار سے) پانی کے چھینٹے مارتا ہے اور اﷲ اس خاتون پر بھی نظر کرم فرماتا ہے جو رات کو اٹھ کر تہجد پڑھتی ہے اور اپنے خاوند کو بھی تہجد کے لیے جگاتی ہے اور اگر وہ انکار کرے تو وہ عورت (پیار سے) اپنے خاوند کے چہرے پر پانی کے چھینٹے مارتی ہے۔'' (سنن ابی داؤد، باب قیام اللیل)

سوموار اور جمعرات کا روزہ:


حضرت ابُوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم اکثر پیر اور جمعرات کا روزہ رکھتے تھے اس بارے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے پوچھا گیا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''پیر اور جمعرات کے دن اﷲ تعالیٰ ہر مسلمان کے لیے مغفرت کا فیصلہ فرماتے ہیں سوائے ان (بدنصیب) لوگوں کے جو آپس میں ایک دوسرے سے بات چیت اور تعلقات ختم کیے ہوئے ہوتے ہیں ان کے بارے اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انہیں ابھی رہنے دو یہاں تک کہ یہ آپس میں صلح کر لیں۔''

(سنن ابن ماجہ، باب صیام یوم الاثنین و الخمیس)

حضرت اسامہ بن زید رضی اﷲ عنہ کے آزاد کردہ غلام کہتے ہیں کہ وہ اسامہ بن زید رضی اﷲ عنہ کے ہم راہ وادی قریٰ میں اپنے مال کی تلاش میں گئے۔ حضرت اسامہ رضی اﷲ عنہ پیر اور جمعرات کے دن کا روزہ رکھا کرتے تھے۔

راوی کہتے ہیں کہ میں نے حضرت اسامہؓ سے اس بارے سوال کیا کہ آپ بوڑھے آدمی ہیں آخر کیا وجہ ہے کہ آپ ہر پیر اور جمعرات کو روزہ رکھتے ہیں ؟ انہوں نے فرمایا کہ اﷲ کے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم بھی پیر اور جمعرات کا روزہ رکھا کرتے تھے، آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے اس عمل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں کے اعمال پیر اور جمعرات کو پیش کیے جاتے ہیں۔

(سنن ابی داؤد ، باب فی صوم الاثنین و الخمیس)

بدھ ، جمعرات اور جمعہ کا روزہ:

حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اﷲ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا، مفہوم: ''جو شخص بدھ، جمعرات اور جمعہ کا روزہ رکھے گا اﷲ تعالیٰ اس شخص کے لیے جنّت میں ایک محل بنائیں گے جو موتیوں، یاقوت اور زبرجد سے مزیّن ہوگا اور مزید ایسے شخص کو اﷲ تعالیٰ جہنم کی آگ سے بَری فرما دیتے ہیں۔'' (المعجم الاوسط للطبرانی)

ایام بیض کے روزے:

حضرت عبدالملک بن المنہال اپنے والد سے اور وہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اﷲ علیہ وسلم (ایام) بیض کے روزوں کا ( ترغیب کے طور پر) حکم دیتے ہیں اور وہ (ہر عربی مہینے کے حساب سے) یہ دن بنتے ہیں: تیرہ ، چودہ اور پندرہ۔ آپؐ ان کے بارے میں فرماتے تھے کہ یہ پورے سال کے روزے ہیں۔

(سنن ابن ماجہ ، باب ماجاء فی صیام ثلاثۃ ایام من کل شھر)

ہر ماہ کے تین روزے:

حضرت ابُوذر غفاری رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا، مفہوم: ''جو شخص (سال کے بارہ مہینوں میں) ہر ماہ تین روزے رکھے تو اس کا یہ عمل پورے سال کے روزے کے برابر ہے۔ اس لیے کہ اﷲ تعالیٰ نے اس بات کی تصدیق اپنی کتاب قرآن میں اس طرح فرمائی ہے جو شخص ایک نیکی لے کر اﷲ کی بارگاہ میں حاضر ہوگا اﷲ اس کی مثل دس عطا فرمائے گا تو ایک دن دس دنوں کے برابر ہوا۔''

(سنن ابن ماجۃ باب ماجاء فی صیام ثلاثہ ایام من کل شھر)

موسم سرما کو غنیمت جانیں:

مذکورہ بالا احادیث سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ سردیوں کا موسم عبادت کا موسم ہے۔ چھوٹے دن ہیں، لمبی راتیں ہیں۔ دن کو روزہ رکھیں نہ ہی بھوک اور نہ ہی پیاس ستاتی ہے۔ ان دنوں میں رمضان کے قضا روزے بھی آسانی سے رکھے جا سکتے ہیں۔ راتیں بہت لمبی ہیں تلاوت ، ذکر، درود پاک ، نوافل ، قضا نمازیں اور معتبر دینی کتب کا مطالعہ وغیرہ جیسی عبادات میں خرچ کریں۔ اﷲ تعالیٰ عمل کی توفیق سے عطا فرمائیں۔

آمین بجاہ النبی الکریم صلی اﷲ علیہ وسلم
Load Next Story