اتنے رنز تو ویڈیو گیم میں بھی نہیں بنتے
کرکٹرز کی ایک ہی دن میں سنچریاں، 75 اوورز میں 506 رنز،76 باؤنڈریز یہ ہماری کرکٹ کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق ہی لگتا ہے
''یار جواد اسکور کیا ہوا ہے'' میں نے اپنے ویب شو کی ریکارڈنگ کے دوران اسٹوڈیو میں جب پروڈیوسر سے یہ پوچھا تو انھوں نے جواب دیا 174 پر کوئی آؤٹ نہیں، میں نے یہ سن کر کہا بھائی ایسے مذاق نہ کیا کرو اتنی جلدی یہ اسکور کیسے بن گیا۔
اس پر وہ موبائل لے کر میرے پاس آ گئے اور کہاکہ یہ دیکھ لیں، چند منٹ بعد کام ختم کر کے میں اسٹوڈیوسے چلا گیا اور میچ آخرتک ٹی وی پر دیکھا، جھلکیوں میں بھی اتنی جلدی جلدی باؤنڈریز نہیں لگتیں جتنی راولپنڈی ٹیسٹ میں لگ رہی تھیں،کمنٹیٹرز تک بولرز کا مذاق اڑا رہے تھے۔
میں نے اپنی زندگی میں پاکستانی بولرز کی اتنی بْری پٹائی کم از کم کسی ٹیسٹ میچ میں تو نہیں دیکھی، ایسا نہیں تھا کہ بیٹرز آنکھیں بند کر کے اونچے شاٹس کھیل رہے تھے، سب ہی باقاعدہ کرکٹنگ اسٹروکس تھے،ہماری بولنگ اتنی بے بس نظر آئی کہ نئے آنے والا بیٹر بھی اپنی اسکورنگ کا آغاز ریورس سوئپ پر چوکے سے کررہا تھا۔
انگلش ٹیسٹ ٹیم کی سابق کیوی اسٹار برینڈن میک کولم نے قسمت بدل دی ہے، انھوں نے جارحانہ انداز سے کھیلنے کی ہدایت دی جسے ''باز بال'' کا نام دیا گیا،آپ کارکردگی میں بہتری کا اس سے اندازہ لگا لیں کہ انگلینڈ نے اپنے آخری7 میں سے 6 ٹیسٹ میچز جیتے ہیں،112 سال بعد کسی ٹیسٹ کے پہلے دن اتنے زیادہ رنز بنے، مہمان کرکٹرز فارغ وقت گذارنے کیلیے ویڈیو گیمز بھی ساتھ لائے ہیں، اتنے رنز تو ان میں بھی نہیں بنتے ہوں گے۔
4 کرکٹرز کی ایک ہی دن میں سنچریاں،75 اوورز میں 506 رنز،76 باؤنڈریز یہ ہماری کرکٹ کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق ہی لگتاہے، چیئرمین رمیز راجہ بڑی بڑی باتیں کرتے تھے کہ میں ایسی پچز بنواؤں گا، یہ کر دوں گا وہ کر دوں گا۔
دیکھ لیں کیا حال ہوا ہے،راولپنڈی کی پچ روایتی طور پر بولرز کو بھی مدد دیتی تھی لیکن جب سے رمیز آئے اس کا یہ حال ہوا کہ ہر بیٹر یہاں کھیلتے ہوئے ڈان بریڈ مین لگتا ہے، آسٹریلیا سے میچ میں بولرز اپنے بال نوچتے رہے اور آئی سی سی نے بھی پچ کو معیار سے کمتر قرار دیا، اب اس ٹیسٹ کے بعد بھی ایسا ہی ہوگا، ایسی ڈیڈ پچز بنانے کی وجہ شکست کا خوف ہے۔
اپنی ٹیم پر ہی بھروسہ نہیں کہ جاندار پچ بنا دی تو کہیں پاکستانی بیٹرز ہی ناکام نہ ہو جائیں،ایسی سوچ کے ساتھ ہماری کرکٹ ترقی نہیں کر سکتی، آپ ڈومیسٹک سیزن دیکھ لیں،کئی بیٹرز نے رنز کے ڈھیر لگا دیے، ایسا لگا جیسے دنیا کا بہترین بیٹنگ ٹیلنٹ پاکستان میں ہے مگر یہی پلیئرز جب بیرون ملک جائیں تو کھیلا نہیں جاتا، اس بار قائد اعظم ٹرافی میں بیشتر میچز ڈرا ہوئے، سینٹرل پنجاب کے تمام 10میچز کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔
بھاری معاوضوں پر غیرملکی کوچز کو لانے کا کوئی فائدہ نہیں نظر آیا،راولپنڈی ٹیسٹ کے بارے میں شاید چیف سلیکٹر محمدوسیم کے وائرس زدہ لیپ ٹاپ میں لکھا ہوا آیا کہ انگلینڈ نہیں بلکہ عالمگیر جیمخانہ سے میچ ہے، تب ہی ایسے اسکواڈ کا انتخاب کیا گیا جس کی بولنگ انتہائی ناتجربہ کار ہے،اس میں بیچارے وسیم کا بھی قصور نہیں وہ تو جب اپنے نام کے سامنے چیف سلیکٹر لکھا ہوا دیکھیں تو چٹکی کاٹ کر خود کو یقین دلاتے ہوں گے کہ کہیں یہ خواب تو نہیں ہے۔
آپ کے پاس جیسے عظیم بولرز کی فوج موجود تھی جو یاسر شاہ اور محمد عباس کو منتخب ہی نہیں کیا، حسن علی بھی موجودہ بولرز سے بہتر پرفارم کر سکتے تھے،شاہین شاہ آفریدی انجرڈ تھے تو ان کی طرح کے لیفٹ آرم پیسر میر حمزہ کو کیوں منتخب نہیں کیا؟4 کھلاڑیوں کو ٹیسٹ کیپ ایسے بانٹی جیسے اسٹیڈیم کے باہر لوگ چوکے،چھکے کے بورڈز تقسیم کرتے ہیں،اسکواڈ میں فہیم اشرف تھے۔
ان کو ہی آزما لیتے، جب مسٹری اسپنر ابرار احمد کو لیا ہے تو کھلایا کیوں نہیں؟ راولپنڈی میں ڈومیسٹک میچز کے دوران وہ بہت کامیاب ثابت ہوئے تھے جبکہ زاہد محمود کی تورواں سال صرف 13 ہی وکٹیں ہیں مگر انھیں ٹیسٹ کیپ مل گئی، وہ تو شکر ہے لائٹ کم ہو گئی اور 15 اوورز قبل پہلے دن کا کھیل ختم کرنا پڑا ورنہ 600سے زائد رنز بن جاتے، بابر اعظم بھی بولرز پر غصہ کرتے دکھائی دیے، مگر اس میں ان کا بھی قصور ہے۔
چیف سلیکٹر سے اچھی ٹیم منتخب کرنے کا کیوں نہیں کہا، انتظامات کا یہ عالم ہے کہ ابتدا میں ڈی آر ایس ہی موجود نہ تھا جس پر خوب جگ ہنسائی ہوئی،ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان ٹیم کی رواں برس کارکردگی ویسے ہی غیرمعمولی نہیں ہے،5ٹیسٹ میں واحد فتح سری لنکا کیخلاف ملی، اس میچ کے بارے میں سری لنکن وزیر نے الزام لگایا کہ ان کی ٹیم مبینہ طور پر جان بوجھ کرہاری جس پر بورڈ نے آئی سی سی سے تحقیقات کی درخواست کر دی تھی، ابھی انگلینڈ کا مزید رنز کے ڈھیر لگانے کا ارادہ ہے۔
اس کے بعد پاکستانی بیٹنگ آئے گی تو ہمارے بیٹرز کے پاس بھی بڑی اننگز کھیلنے کا موقع ہوگا، مگر ہمارے پاس میک کولم جیسا کوچ موجود نہیں، ہمارے بیٹرز تو 506 رنز ڈھائی دن میں بناتے، خیر ہو سکتا ہے بولرز کی اتنی پٹائی دیکھ کر جو غصہ بابر اعظم کی آنکھوں میں دکھائی دیا اس کا اظہار میدان میں ہو، جب انگلش ٹیم اتنے رنز بنا سکتی ہے تو ہمارے کھلاڑیوں کو بھی بنانے چاہیئں۔
یہ بات یاد رکھیں ابھی صرف ایک ہی دن کا کھیل ہوا ہے جتنا بھی روکیں گے فائدہ نہیں ہونے والا، مثبت انداز میں کھیل کر اچھا اسکور بنائیں، جیتنے کا امکان تو بہت کم لگتا ہے لیکن پاکستانی بیٹرز اگر تگڑے ہو کر کھیلے تو اچھا تاثر سامنے آئے گا،بالکل ڈیڈ پچ ہے، ٹک ٹک کا سوچا تو کہیں جلدی وکٹ ہی نہ گنوا دیں۔
اپنے اسٹروکس کھیلیں، آؤٹ فیلڈ تیز ہے گیپ میں شاٹ پر چوکے ہی ملیں گے، خیر یہ تو دور کی بات ہے پہلے تو انگلینڈ کو آل آؤٹ کرنا ہے،اس سے پہلے کہ مزید ریکارڈز ٹوٹیں بولرز کو کچھ کرنا ہوگا۔
(نوٹ: آپ ٹویٹر پر مجھے @saleemkhaliq پر فالو کر سکتے ہیں)