تیل LNG پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کیلیے ایل سیز پر پابندی نہیں لگائی اسٹیٹ بینک
درآمدات پر زرمبادلہ ادائیگیوں کی پروسیسنگ تجارتی دستاویزات کے کنٹریکٹ میں درج میعاد کے مطابق بروقت یقینی بناتے ہیں
اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مرکزی بینک نے تیل، ایل این جی اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمد کے لیے ایل سیز پر قطعی کوئی پابندی نہیں لگائی۔تر جمان اسٹیٹ بینک کے مطابق تیل اور پٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر اس نے کوئی پابندی عائد کی ہے۔
یہ واضح کیا جاتا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے خام تیل، ایل این جی اور پٹرولیم مصنوعات کی درامد کے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنے یا کنٹریکٹس پر کوئی پابندی (زبانی یا کسی اور طرح) عائد نہیں کی ہے۔
اس طرح کی غلط اطلاعات منفی مقاصد کے تحت مارکیٹ میں غیریقینی پیدا کرنے کے لیے پھیلائی جارہی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک تیل اور گیس (بشمول ایل این جی) کی مصنوعات کی درآمد کے حوالے سے بینکوں کے ذریعے زرمبادلہ کی ادائیگیوں کی پروسیسنگ کو تجارتی دستاویزات کی کنٹریکٹ میں درج میعاد کے مطابق بروقت یقینی بناتا ہے۔
تیل کی درآمد کے لیے تمام ایل سیزکنٹریکٹس کسی تاخیر کے بغیر انٹربینک فارن ایکسچینج مارکیٹ کے ذریعے اپنی مقررہ تاریخ پر پورے کیے جارہے ہیں۔
یہی بات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ تجارتی اعدادوشمار سے بھی عیاں ہے جن کے مطابق ملک کی تیل کی درآمد ستمبر 2022ء اور اکتوبر 2022ء میں بالترتیب 1.48 ارب ڈالر اور 1.48 ارب ڈالر تھی۔
یہ واضح کیا جاتا ہے کہ اسٹیٹ بینک نے خام تیل، ایل این جی اور پٹرولیم مصنوعات کی درامد کے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سیز) کھولنے یا کنٹریکٹس پر کوئی پابندی (زبانی یا کسی اور طرح) عائد نہیں کی ہے۔
اس طرح کی غلط اطلاعات منفی مقاصد کے تحت مارکیٹ میں غیریقینی پیدا کرنے کے لیے پھیلائی جارہی ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ اسٹیٹ بینک تیل اور گیس (بشمول ایل این جی) کی مصنوعات کی درآمد کے حوالے سے بینکوں کے ذریعے زرمبادلہ کی ادائیگیوں کی پروسیسنگ کو تجارتی دستاویزات کی کنٹریکٹ میں درج میعاد کے مطابق بروقت یقینی بناتا ہے۔
تیل کی درآمد کے لیے تمام ایل سیزکنٹریکٹس کسی تاخیر کے بغیر انٹربینک فارن ایکسچینج مارکیٹ کے ذریعے اپنی مقررہ تاریخ پر پورے کیے جارہے ہیں۔
یہی بات اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے جاری کردہ تجارتی اعدادوشمار سے بھی عیاں ہے جن کے مطابق ملک کی تیل کی درآمد ستمبر 2022ء اور اکتوبر 2022ء میں بالترتیب 1.48 ارب ڈالر اور 1.48 ارب ڈالر تھی۔