امیگرین نظام کیلیے دھچکا ضمانت پر رہا ازبک خاتون بغیر اجازت بیرون ملک فرار
غیرقانونی قیام کے مقدمے میں نامزد خاتون نے ایمرجنسی پاسپورٹ حاصل کیا،ایف آئی اے انسپکٹر نے غفلت برتی،ذرائع
پاکستان میں غیرقانونی قیام کے مقدمے میںضمانت پررہاہونے والی8 غیرملکی خواتین میں سے ایک ازبک خاتون چیرنکاآکسن (Cherinka Aksan)کے عدالت یاحکومت سے اجازت لیے بغیربینظیرانٹرنیشنل ایئرپورٹ اسلام آباد سے غیرقانونی طور پر25 مارچ کو اپنے وطن واپس جانے کاانکشاف ہوا ہے۔
یہ واقعہ پاکستان کے امیگریشن نظام کیلیے ایک اوردھچکا ہے کیونکہ اس سے قبل یہ سمجھاگیا تھا کہ اس خاتون کوحکومت نے ڈی پورٹ کیاہے۔واقعے کے بعدایف آئی اے نے دیگر7غیرملکی خواتین کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کیلیے وزارت داخلہ کوبھیج دیے ہیں۔ایف آئی اے ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو بتایاکہ مذکورہ خاتون کودیگر 7 خواتین کیساتھ پاکستان میں غیرقانونی قیام پرفروری میں اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے اس وقت گرفتارکیا گیاتھا،8خواتین کیخلاف مقدمہ درج کیاگیااورایف آئی اے پاسپورٹ سیل نے ان کے خلاف تحقیقات کاآغاز کیا۔ عدالت نے خواتین کی ضمانت منظورکرلی تاہم ایف آئی اے ان خواتین کے فرارہونے کے خدشے کے بارے میں کوئی اقدام نہیں کیا،اسی دوران ازبک خاتون چیرنکا اکسان نے ازبک سفارتخانے کو پاسپورٹ گم ہونے کی درخواست دیکرایمرجنسی پاسپورٹ حاصل کیا اور25 مارچ کو نجی ایئرلائن کی پروازسے واپس اپنے ملک چلی گئی۔ذرائع نے بتایاکہ خاتون نے اسلام آباد کے ایک تھانے میں پاسپورٹ گم ہونے کے بارے میں رپورٹ بھی درج کرائی۔
خاتون نے عدالت،ایف آئی اے یا وزارت داخلہ سے اس بارے میں کوئی اجازت نہیں لی۔اس انکشاف کے بعدایف آئی اے اسلام آباد زون کے قائم مقام ڈائریکٹرانعام غنی نے اسسٹنٹ ڈائریکٹرپاسپورٹ سیل بابرخان کومعاملے کی تحقیقات کاحکم دیا ہے۔ذرائع کا کہناہے کہ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس معاملے می ںغفلت پاسپورٹ سیل کے انسپکٹرتسنیم نے برتی جنھوں نے خواتین کے ممکنہ فرارکے بارے میں ایئرپورٹ امیگریشن حکام کا اطلاع دی نہ وزارت داخلہ کوان خواتین کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی۔جنوری می ںایف آئی اے حکام کی ملی بھگت سے2ازبک خواتین کے بغیرامیگریشن ملک میں داخلے کے واقعے کے بعد بینظیر انٹرنیشنل ایئر پورٹ پرصورتحال پہلے ہی حساس ہے،دونوں لڑکیاں ابھی تک پکڑی نہیں جاسکی ہیں،اب یہ واقعہ ایف آئی اے کے امیگریشن ونگ کی کارکردگی پرایک اورسوالیہ نشان ہے۔ایف آئی اے اسلام آباد زون کے قائم مقام ڈائریکٹرانعام غنی نے حقائق کی تصدیق کی اورکہاکہ ازبک خاتون نے قانون کی سخت خلاف ورزی کی ہے۔
یہ واقعہ پاکستان کے امیگریشن نظام کیلیے ایک اوردھچکا ہے کیونکہ اس سے قبل یہ سمجھاگیا تھا کہ اس خاتون کوحکومت نے ڈی پورٹ کیاہے۔واقعے کے بعدایف آئی اے نے دیگر7غیرملکی خواتین کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کیلیے وزارت داخلہ کوبھیج دیے ہیں۔ایف آئی اے ذرائع نے ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل کو بتایاکہ مذکورہ خاتون کودیگر 7 خواتین کیساتھ پاکستان میں غیرقانونی قیام پرفروری میں اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے اس وقت گرفتارکیا گیاتھا،8خواتین کیخلاف مقدمہ درج کیاگیااورایف آئی اے پاسپورٹ سیل نے ان کے خلاف تحقیقات کاآغاز کیا۔ عدالت نے خواتین کی ضمانت منظورکرلی تاہم ایف آئی اے ان خواتین کے فرارہونے کے خدشے کے بارے میں کوئی اقدام نہیں کیا،اسی دوران ازبک خاتون چیرنکا اکسان نے ازبک سفارتخانے کو پاسپورٹ گم ہونے کی درخواست دیکرایمرجنسی پاسپورٹ حاصل کیا اور25 مارچ کو نجی ایئرلائن کی پروازسے واپس اپنے ملک چلی گئی۔ذرائع نے بتایاکہ خاتون نے اسلام آباد کے ایک تھانے میں پاسپورٹ گم ہونے کے بارے میں رپورٹ بھی درج کرائی۔
خاتون نے عدالت،ایف آئی اے یا وزارت داخلہ سے اس بارے میں کوئی اجازت نہیں لی۔اس انکشاف کے بعدایف آئی اے اسلام آباد زون کے قائم مقام ڈائریکٹرانعام غنی نے اسسٹنٹ ڈائریکٹرپاسپورٹ سیل بابرخان کومعاملے کی تحقیقات کاحکم دیا ہے۔ذرائع کا کہناہے کہ تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس معاملے می ںغفلت پاسپورٹ سیل کے انسپکٹرتسنیم نے برتی جنھوں نے خواتین کے ممکنہ فرارکے بارے میں ایئرپورٹ امیگریشن حکام کا اطلاع دی نہ وزارت داخلہ کوان خواتین کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی درخواست کی۔جنوری می ںایف آئی اے حکام کی ملی بھگت سے2ازبک خواتین کے بغیرامیگریشن ملک میں داخلے کے واقعے کے بعد بینظیر انٹرنیشنل ایئر پورٹ پرصورتحال پہلے ہی حساس ہے،دونوں لڑکیاں ابھی تک پکڑی نہیں جاسکی ہیں،اب یہ واقعہ ایف آئی اے کے امیگریشن ونگ کی کارکردگی پرایک اورسوالیہ نشان ہے۔ایف آئی اے اسلام آباد زون کے قائم مقام ڈائریکٹرانعام غنی نے حقائق کی تصدیق کی اورکہاکہ ازبک خاتون نے قانون کی سخت خلاف ورزی کی ہے۔