فٹبال کا عالمی میلہ
قطر میں ہونے والی فیفا ورلڈ کپ کے کچھ دل چسپ حقائق
آج سے بانوے سال پہلے لوگوں کو فٹ بال کے کھیل میں قابل ذکر دل چسپی نہ تھی۔ لیکن آج دنیا بھر میں یہ کھیل باقی تمام کھیلوں کی نسبت سب سے زیادہ مقبولیت کا حامل ہے۔ اس سے پہلے اولمپکس کو فٹبال کے حوالے سے بھی سب سے اہم ٹورنامنٹ سمجھا جاتا تھا۔ کئی سال کے مذاکرات کے بعد آخر کار فیفا نے ان ٹورنامنٹس کو آرگنائز کرنے کا معاہدہ کرلیا۔
ماضی میں لوگوں کی فٹبال سے عدم دل چسپی کا یہ عالم تھا کہ سب سے پہلے یورا گوئے میں منعقد ہونے والے ورلڈکپ فٹبال میں حصہ لینے کے لیے دوسرے ممالک سے ٹیمیں میسر نہیں تھیں۔
فیفا (FIFA) نے کسی نہ کسی طرح بارہ ٹیمیں تلاش کر کے انہیں میزبان ملک میں مقابلے میں حصہ لینے کے لیے آمادہ کر لیا۔ یوں 13جولائی 1930کو ورلڈ کپ فٹبال کا آغاز ہوا۔ فیفا منتظمین کو یوراگوئے کے اس پہلے عالمی مقابلے میں لوگوں سے اس میں زیادہ دل چسپی کی توقع نہیں تھی۔ اس عدم دل چسپی کی وجہ یہ تھی کہ دنیا کے بڑے ممالک نے اس ورلڈ کپ میں شمولیت اختیار نہیں کی تھی۔
میزبان ملک یوراگوئے نے اس مقابلے میں بہترین کارکردگی دکھائی اور اس کے حریف ارجنٹینا نے بھی بہت عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ دونوں ٹیمیں سیمی فائنل اور پھر فائنل تک بھی پہنچ گئیں۔ فائنل میچ میں شائقین میں اضطراب اور بے چینی عروج پر تھی۔ اس میچ کو دیکھنے کے لیے ارجنٹائن کے ہزاروں کی تعداد میں شہری سرحد پار سے امڈ پڑے۔ وہ اپنی مادروطن کو حریف کی سرزمین پر فاتح دیکھنے کے خواہش مند تھے۔
تاریخ گواہ ہے کہ اس فائنل میچ کو دیکھنے کے لیے یوراگوئے کے سینیٹار اسٹیڈیم میں مجموعی طور پر 93000 شائقین آئے تھے جو آج بھی ایک ریکارڈ ہے۔ یوراگوئے نے میچ کے شروع ہونے کے بارہ منٹ بعد ہی گول کر کے شائقین کو اپنا دیوانہ بنا لیا۔ لیکن ہاف ٹائم سے پہلے ارجنٹینا نے دو گول کر کے یورا گوئے پر سبقت حاصل کرلی۔ یوراگوئے کی ٹیم وقفے کے بعد کچھ سنبھل گئی اور دوسرے ہاف میں پہلے سے بڑھ کر جوش و خروش سے مقابلہ کر کے اپنے پرستاروں کے دل جیت لیے۔ وقفے کے بعد انہوں نے تین گول اسکور کر ڈالے۔ تیسرا گول 89ویں منٹ میں ہیکٹر کاسٹرو (Hector Castro) نے کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں جیت ان کا مقدر ہوئی۔
پھر تو ملک بھر میں جشن منایا جانے لگا ۔ اگلے دن ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیاگیا۔ ارجنٹینا میں اس کے برعکس رد عمل دیکھنے میں آیا۔ بیونس آئرس (Buenos Aires) میں مشتعل افراد نے یوراگوئے کے قونصل خانے پر سنگ باری سے ناراضی اور غصے کا اظہار اور زبردست احتجاج کیا۔ فیفا کی فٹ بال کے عالمی کپ کے انعقاد کی کوششیں رنگ لائیں۔ اس کے بعد ورلڈ کپ فٹ بال ترقی کر کے موجودہ دور تک پہنچا اور دنیا بھر میں یہ مسلسل نہایت شوق سے دیکھا جانے لگا۔
آج فٹ بال ورلڈ کپ دنیا بھر کے لوگوں کا سب سے مقبول اور پسندیدہ کھیلوں کا تہوار بن چکا ہے۔ ورلڈکپ فٹبال کا انعقاد انٹرنیشنل فیڈریشن آف ایسوسی ایشن فٹ بال (فیفا) کے زیراہتمام ہوتا ہے۔ ہر چار سال کے بعد منعقد ہونے والا یہ ورلڈ کپ اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ اس کھیل میں دنیا کا آئندہ حکم راں کون ہوگا۔
فٹ بال کا ورلڈ کپ ہر چار سال بعد دنیا کے کسی ایک طے شدہ ملک میں منعقد کیا جاتا ہے۔ 2010 سے مسلسل مذاکرات کے بعد قطر اپنے ملک میں اس ٹورنامنٹ کو منعقد کرانے میں کام یاب ہو گیا۔
اس سے قبل بارہ سال تک سوالات، تنقید اور افواہوں کا سامنا کر نے کے بعد قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کا آغاز اتوار کی شام 21نومبر 2022کو بخیر و خوبی ہوگیا۔ فیفا ورلڈ کپ کی بدولت یہ چھوٹا سا ملک آج پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ مغربی ایشیا کا یہ ملک جزیرہ نمائے عرب کے جزیرہ نمائے قطر میں واقع ہے۔ اس آزاد اور خود مختار ریاست کی زمینی سرحد خلیج فارس اور خلیج بحرین سے ملتی ہے۔ قطر کا سرکاری مذہب اسلام ہے۔
اس ورلڈ کپ کے کچھ دل چسپ حقائق:
1930 سے اب تک 21فیفا عالمی کپ منعقد ہو چکے ہیں۔ حالیہ فٹ بال ورلڈکپ کی دل چسپ باتیں درج ذیل ہیں۔
چینی ساختہ:
اس عالمی کپ کی تقریب کے لیے عارضی اسٹیڈیم چین نے تیار کیا ہے۔ اس تقریب میں استعمال کے لیے بنیادی ڈھانچے سے لے کر ذرائع مواصلات، سورج سے حاصل ہونے والی شمسی توانائی کے ذرائع، مداحوں اور شائقین کی آمدورفت کے لیے شٹل بس کی سہولیات اور پانی کی فراہمی سے لے کر یہاں ہر جانب چین کی بنی ہوئی اشیاء پائی جاتی ہیں۔
کھیل کے لیے فٹ بال، میدان کی تزئین و آرائش کے لیے جھنڈیاں، ٹوپیاں، ٹی شرٹ، کپ، جوتے، بیگ وغیرہ شائقین میں مقبول ہیں۔ چینی کمپنیوں نے قطر عالمی کپ میں مختلف ممالک سے آنے والے لاکھوں شائقین کی رہائش کے لیے دارلحکومت دوحہ کے جنوب میں 6000 کنٹینرز کی مدد سے 'فین ویلج' میں عارضی گھروں کی تعمیر میں بھی حصہ لیا ہے۔ ان چھوٹے چھوٹے گھروں میں مجموعی طور پر 12000 سے زائد شائقین رہ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ قطر کا رقبہ صرف 11000مربع کلومیڑ ہے۔
فیفا کے مطابق 20 نومبر سے شروع ہونے والے اس ورلڈ کپ کو تقریباً پانچ ارب لوگ براہ راست اور بذریعہ اسکرین دیکھ رہے ہیں۔ یہ تعداد 2018 کے ورلڈ کپ کے ناظرین سے ایک ارب زیادہ ہے۔
فاتح اٹلی حالیہ ٹورنامنٹ کے لیے نااہل
اٹلی چار مرتبہ عالمی کپ جیت چکا ہے لیکن حالیہ ورلڈکپ میں اٹلی کوالیفائی نہ کر سکنے کی وجہ سے اس ٹورنامنٹ میں شامل نہ ہو سکا۔
کثیر آمدنی کا ذریعہ:
ترجمان فیفا کے مطابق روس میں ہونے والے 2018کے ورلڈ کپ کے آغاز تک تقریباً چوبیس لاکھ ٹکٹ فروخت ہوئے تھے۔ اس کے مقابلے میں قطر میں جاری تقریب کے آغاز ہی میں تقریباً تیس لاکھ سے زائد ٹکٹ فروخت ہوگئے تھے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے قطر کی میزبانی پر منفی تشہیر کے باوجود شائقین کی دل چسپی میں بہت اضافہ ہوا۔ فیفا حکام کو یقین ہے کہ 2018 میں روس میں ہونے والے میگا ایونٹس سے ہونے والی 5.4 بلین ڈالرز کی آمدنی کا ریکارڈ اس بار ٹوٹ جائے گا۔ اس سلسلے میں دو لاکھ چالیس ہزار میزبانی پیکجز فروخت کیے جاچکے ہیں۔
اسلامی قوانین کی پاس داری
اسلامی قوانین کی سختی سے پاس داری کی بنا پر غیرملکی تماشائیوں کے لیے غیراخلاقی اور مختصر لباس پر پابندی ہے۔
پُرکشش انعامی رقم
اس ٹورنامنٹ میں فاتح ٹیم کو چوالیس کروڑ ڈالرز کی انعامی رقم دی جائے گی۔
مہنگا ترین عالمی کپ
قطر عالمی کپ کی میزبانی کرنے والا پہلا عرب اور دوسرا ایشیائی ملک ہے۔ قطر نے اپنی نام زدگی کے فوراً بعد ہی تیاریوں کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ قطر میں منعقد ہونے والا یہ عالمی کپ کھیلوں کی دنیا کا مہنگا ترین ٹورنامنٹ ہے۔ قطر ورلڈ کپ کے میزبانی کے اخراجات تقریباً 220 ارب ڈالر بتائے جا رہے ہیں۔ یہ رقم روس میں منعقد ہونے والے گذشتہ فٹ بال ورلڈ کپ کی لاگت سے تقریباً 20 گنا زیادہ ہے۔
قطر کے پاس نام زدگی سے قبل ورلڈ کپ جیسے بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے کے لائق عالمی معیار کا کوئی اسٹیڈیم موجود ہی نہیں تھا۔ لہٰذا قطر نے عالمی کپ کے 64میچوں کے لیے 8 سٹیڈیم بنائے ہیں۔ تمام اسٹیڈیم دارالحکومت دوحہ کے 55 کلومیٹر کی حدود میں واقع ہیں جہاں تماشائیوں کی کثیر تعداد کے لیے گنجائش موجود ہے۔
عارضی اسٹیڈیم
قطر وہ پہلا ملک ہے جس نے عالمی کپ کے میچوں کے لیے عارضی اسٹیڈیم بنایا ہے، جسے اسٹیڈیم 974 کا نام دیا گیا ہے جو قطر کا ڈائلنگ کوڈ بھی ہے۔ عالمی کپ کے اختتام پر یہ اسٹیڈیم ختم کرکے تمام ری سائیکل سامان ترقی پذیر ممالک کو عطیہ کردیا جائے گا۔
شائقین کے تحفظ کے لیے پاکستان کی مدد
فٹ بال ورلڈ کپ دیکھنے آنے والے غیرملکی شائقین کی حفاظت کے لیے قطری حکومت نے غیرملکی مسلح افواج کے ساتھ سیکیوریٹی کنٹریکٹرز کی مدد بھی لی ہے۔ پاکستان نے فیفا عالمی کپ میں تماشائیوں اور شائقین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان سے ہزاروں فوجی دوحہ بھیجے ہیں۔
پاکستان کے لیے فخر کا مقام
فیفا کے زیر اہتمام عالمی کپ میں پاکستان میں تیار کیے گئے فٹ بال کھیل کے لیے استعمال میں لائے جارہے ہیں۔ پاکستان سے 30,000 فٹ بال کھیل کے لیے بھیجے گئے۔ پاکستان کی افرادی قوت اور تعاون کی وجہ سے وہ عرب ریاستوں کا اہم دوست ہے جس کی افرادی قوت نے قطر کے اسٹیڈیم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
غیر مسلم شائقین کے لیے کچھ قوانین میں نرمی
فیفا ورلڈ کپ کے تحت ہونے والے قطر کے اس ٹورنامنٹ میں مخصوص مقامات پر غیرمسلم تماشائیوں کے لیے شراب نوشی اور مخصوص ہوٹل میں ان کے لیے کچھ قوانین میں نرمی برتنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پروٹیکشن سروس
فیفا نے ایک سوشل میڈیا پروٹیکشن سروس لانچ کی ہے جس کی مدد سے کھلاڑی میچ کے اختتام پر جب اپنے موبائل فون استعمال کریں گے تو انہیں بھی کسی قسم گالم گلوچ اور نفرت انگیز پیغامات دیکھنے کو نہیں ملیں گے۔
ورلڈ کپ کے لیے ریفریز اور خواتین کی نمائندگی
فیفا نے رواں ماہ میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے 36 ریفریز کا تقرر کیا ہے۔ ان کا تعلق 31 مختلف اقوام سے ہے۔ پہلی بار تین خواتین آفیشلز بھی اپنی ذمے داری نبھائیں گی۔
فٹ بال کی دنیا کے بے تاج بادشاہوں کا آخری ٹورنامنٹ
لیونل میلسی، کرسٹیانو رونالڈو اپنے پرستاروں کے لیے اس عالمی کپ میں آخری بار کھیلیں گے۔ اگلے چار سال بعد فیفا ورلڈ کپ میں ان کی جگہ نئے ستارے جگمگا رہے ہوں گے۔
ان ہونی
عالمی کپ کے اس ٹورنامنٹ کے تحت یہ سطور لکھے جانے تک ہونے والے میچز میں اب تک دو میچ اپ سیٹ دیکھے گئے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ میں پہلی بار سعودی عرب نے ارجنٹینا کو اور جاپان نے چار مرتبہ کے فاتح جرمنی کو شکست دی۔ اس جاری عالمی مقابلے میں مزید اپ سیٹ دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔
ٹرافی نہیں انعامی رقم
ہر چار سال وقفے کے بعد منعقد ہونے والے اس عالمی کپ کی انعامی رقم میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس سال قطر عالمی کپ سے پہلے ایسا ہی کچھ دیکھنے کو ملا۔ ہر عالمی کپ میں فاتح ٹیم کو ملنے والی انعامی رقم گذشتہ کا ریکارڈ توڑ کر نیا ریکارڈ قائم کرتی ہے جو دنیا کے سب سے بڑے کھیل کے مقابلے میں مزید جان ڈالنے کا سبب بنتی ہے۔ 18 قیراط سونے سے بنی قیمتی ٹرافی کے حصول اور اپنے ملک کے اعزازات میں اضافہ کرنے کے بجائے فتح کی صورت میں ملنے والی انعامی رقم اصل ہدف ہوتا ہے۔
عربوں اور مسلمانوں کا ورلڈ کپ
قطر جیسے چھوٹے لیکن انتہائی امیر خلیجی ملک کے شہری اس ورلڈ کپ کو قطر کا نہیں بلکہ عربوں اور دنیا کے تمام مسلمانوں کا ورلڈ کپ قرار دے رہے ہیں۔
ورلڈ کپ کے تماشائیوں کے لیے بے مثال سہولیات
قطر نے اپنے ملک میں آنے والے تماشائیوں کو بے مثال سہولیات فراہم کی ہیں جن میں ایئرکنڈیشنڈ اسٹیڈیم، ھبا کارڈ کا اجرائ، کرونا کی منفی رپورٹ سے استثنائ، عمرے کا تحفہ شامل ہیں۔
ورلڈ کپ میں ڈاکٹر ذاکر نائک کی موجودگی اور انڈیا کا اعتراض
فیفا ورلڈ کپ کے تحت قطر میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں مشہور عالم ڈاکٹر ذاکر نائک کی موجودگی پر بھارت نے شدید اعتراض کیا اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ قطر اس ورلڈ کپ کو اسلام کی تبلیغ کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
ماضی میں لوگوں کی فٹبال سے عدم دل چسپی کا یہ عالم تھا کہ سب سے پہلے یورا گوئے میں منعقد ہونے والے ورلڈکپ فٹبال میں حصہ لینے کے لیے دوسرے ممالک سے ٹیمیں میسر نہیں تھیں۔
فیفا (FIFA) نے کسی نہ کسی طرح بارہ ٹیمیں تلاش کر کے انہیں میزبان ملک میں مقابلے میں حصہ لینے کے لیے آمادہ کر لیا۔ یوں 13جولائی 1930کو ورلڈ کپ فٹبال کا آغاز ہوا۔ فیفا منتظمین کو یوراگوئے کے اس پہلے عالمی مقابلے میں لوگوں سے اس میں زیادہ دل چسپی کی توقع نہیں تھی۔ اس عدم دل چسپی کی وجہ یہ تھی کہ دنیا کے بڑے ممالک نے اس ورلڈ کپ میں شمولیت اختیار نہیں کی تھی۔
میزبان ملک یوراگوئے نے اس مقابلے میں بہترین کارکردگی دکھائی اور اس کے حریف ارجنٹینا نے بھی بہت عمدہ کھیل کا مظاہرہ کیا۔ دونوں ٹیمیں سیمی فائنل اور پھر فائنل تک بھی پہنچ گئیں۔ فائنل میچ میں شائقین میں اضطراب اور بے چینی عروج پر تھی۔ اس میچ کو دیکھنے کے لیے ارجنٹائن کے ہزاروں کی تعداد میں شہری سرحد پار سے امڈ پڑے۔ وہ اپنی مادروطن کو حریف کی سرزمین پر فاتح دیکھنے کے خواہش مند تھے۔
تاریخ گواہ ہے کہ اس فائنل میچ کو دیکھنے کے لیے یوراگوئے کے سینیٹار اسٹیڈیم میں مجموعی طور پر 93000 شائقین آئے تھے جو آج بھی ایک ریکارڈ ہے۔ یوراگوئے نے میچ کے شروع ہونے کے بارہ منٹ بعد ہی گول کر کے شائقین کو اپنا دیوانہ بنا لیا۔ لیکن ہاف ٹائم سے پہلے ارجنٹینا نے دو گول کر کے یورا گوئے پر سبقت حاصل کرلی۔ یوراگوئے کی ٹیم وقفے کے بعد کچھ سنبھل گئی اور دوسرے ہاف میں پہلے سے بڑھ کر جوش و خروش سے مقابلہ کر کے اپنے پرستاروں کے دل جیت لیے۔ وقفے کے بعد انہوں نے تین گول اسکور کر ڈالے۔ تیسرا گول 89ویں منٹ میں ہیکٹر کاسٹرو (Hector Castro) نے کیا تھا۔ اس کے نتیجے میں جیت ان کا مقدر ہوئی۔
پھر تو ملک بھر میں جشن منایا جانے لگا ۔ اگلے دن ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کردیاگیا۔ ارجنٹینا میں اس کے برعکس رد عمل دیکھنے میں آیا۔ بیونس آئرس (Buenos Aires) میں مشتعل افراد نے یوراگوئے کے قونصل خانے پر سنگ باری سے ناراضی اور غصے کا اظہار اور زبردست احتجاج کیا۔ فیفا کی فٹ بال کے عالمی کپ کے انعقاد کی کوششیں رنگ لائیں۔ اس کے بعد ورلڈ کپ فٹ بال ترقی کر کے موجودہ دور تک پہنچا اور دنیا بھر میں یہ مسلسل نہایت شوق سے دیکھا جانے لگا۔
آج فٹ بال ورلڈ کپ دنیا بھر کے لوگوں کا سب سے مقبول اور پسندیدہ کھیلوں کا تہوار بن چکا ہے۔ ورلڈکپ فٹبال کا انعقاد انٹرنیشنل فیڈریشن آف ایسوسی ایشن فٹ بال (فیفا) کے زیراہتمام ہوتا ہے۔ ہر چار سال کے بعد منعقد ہونے والا یہ ورلڈ کپ اس بات کا فیصلہ کرتا ہے کہ اس کھیل میں دنیا کا آئندہ حکم راں کون ہوگا۔
فٹ بال کا ورلڈ کپ ہر چار سال بعد دنیا کے کسی ایک طے شدہ ملک میں منعقد کیا جاتا ہے۔ 2010 سے مسلسل مذاکرات کے بعد قطر اپنے ملک میں اس ٹورنامنٹ کو منعقد کرانے میں کام یاب ہو گیا۔
اس سے قبل بارہ سال تک سوالات، تنقید اور افواہوں کا سامنا کر نے کے بعد قطر میں فٹ بال ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کا آغاز اتوار کی شام 21نومبر 2022کو بخیر و خوبی ہوگیا۔ فیفا ورلڈ کپ کی بدولت یہ چھوٹا سا ملک آج پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔ مغربی ایشیا کا یہ ملک جزیرہ نمائے عرب کے جزیرہ نمائے قطر میں واقع ہے۔ اس آزاد اور خود مختار ریاست کی زمینی سرحد خلیج فارس اور خلیج بحرین سے ملتی ہے۔ قطر کا سرکاری مذہب اسلام ہے۔
اس ورلڈ کپ کے کچھ دل چسپ حقائق:
1930 سے اب تک 21فیفا عالمی کپ منعقد ہو چکے ہیں۔ حالیہ فٹ بال ورلڈکپ کی دل چسپ باتیں درج ذیل ہیں۔
چینی ساختہ:
اس عالمی کپ کی تقریب کے لیے عارضی اسٹیڈیم چین نے تیار کیا ہے۔ اس تقریب میں استعمال کے لیے بنیادی ڈھانچے سے لے کر ذرائع مواصلات، سورج سے حاصل ہونے والی شمسی توانائی کے ذرائع، مداحوں اور شائقین کی آمدورفت کے لیے شٹل بس کی سہولیات اور پانی کی فراہمی سے لے کر یہاں ہر جانب چین کی بنی ہوئی اشیاء پائی جاتی ہیں۔
کھیل کے لیے فٹ بال، میدان کی تزئین و آرائش کے لیے جھنڈیاں، ٹوپیاں، ٹی شرٹ، کپ، جوتے، بیگ وغیرہ شائقین میں مقبول ہیں۔ چینی کمپنیوں نے قطر عالمی کپ میں مختلف ممالک سے آنے والے لاکھوں شائقین کی رہائش کے لیے دارلحکومت دوحہ کے جنوب میں 6000 کنٹینرز کی مدد سے 'فین ویلج' میں عارضی گھروں کی تعمیر میں بھی حصہ لیا ہے۔ ان چھوٹے چھوٹے گھروں میں مجموعی طور پر 12000 سے زائد شائقین رہ سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ قطر کا رقبہ صرف 11000مربع کلومیڑ ہے۔
فیفا کے مطابق 20 نومبر سے شروع ہونے والے اس ورلڈ کپ کو تقریباً پانچ ارب لوگ براہ راست اور بذریعہ اسکرین دیکھ رہے ہیں۔ یہ تعداد 2018 کے ورلڈ کپ کے ناظرین سے ایک ارب زیادہ ہے۔
فاتح اٹلی حالیہ ٹورنامنٹ کے لیے نااہل
اٹلی چار مرتبہ عالمی کپ جیت چکا ہے لیکن حالیہ ورلڈکپ میں اٹلی کوالیفائی نہ کر سکنے کی وجہ سے اس ٹورنامنٹ میں شامل نہ ہو سکا۔
کثیر آمدنی کا ذریعہ:
ترجمان فیفا کے مطابق روس میں ہونے والے 2018کے ورلڈ کپ کے آغاز تک تقریباً چوبیس لاکھ ٹکٹ فروخت ہوئے تھے۔ اس کے مقابلے میں قطر میں جاری تقریب کے آغاز ہی میں تقریباً تیس لاکھ سے زائد ٹکٹ فروخت ہوگئے تھے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ یورپی ممالک کی جانب سے قطر کی میزبانی پر منفی تشہیر کے باوجود شائقین کی دل چسپی میں بہت اضافہ ہوا۔ فیفا حکام کو یقین ہے کہ 2018 میں روس میں ہونے والے میگا ایونٹس سے ہونے والی 5.4 بلین ڈالرز کی آمدنی کا ریکارڈ اس بار ٹوٹ جائے گا۔ اس سلسلے میں دو لاکھ چالیس ہزار میزبانی پیکجز فروخت کیے جاچکے ہیں۔
اسلامی قوانین کی پاس داری
اسلامی قوانین کی سختی سے پاس داری کی بنا پر غیرملکی تماشائیوں کے لیے غیراخلاقی اور مختصر لباس پر پابندی ہے۔
پُرکشش انعامی رقم
اس ٹورنامنٹ میں فاتح ٹیم کو چوالیس کروڑ ڈالرز کی انعامی رقم دی جائے گی۔
مہنگا ترین عالمی کپ
قطر عالمی کپ کی میزبانی کرنے والا پہلا عرب اور دوسرا ایشیائی ملک ہے۔ قطر نے اپنی نام زدگی کے فوراً بعد ہی تیاریوں کا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ قطر میں منعقد ہونے والا یہ عالمی کپ کھیلوں کی دنیا کا مہنگا ترین ٹورنامنٹ ہے۔ قطر ورلڈ کپ کے میزبانی کے اخراجات تقریباً 220 ارب ڈالر بتائے جا رہے ہیں۔ یہ رقم روس میں منعقد ہونے والے گذشتہ فٹ بال ورلڈ کپ کی لاگت سے تقریباً 20 گنا زیادہ ہے۔
قطر کے پاس نام زدگی سے قبل ورلڈ کپ جیسے بڑے ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے کے لائق عالمی معیار کا کوئی اسٹیڈیم موجود ہی نہیں تھا۔ لہٰذا قطر نے عالمی کپ کے 64میچوں کے لیے 8 سٹیڈیم بنائے ہیں۔ تمام اسٹیڈیم دارالحکومت دوحہ کے 55 کلومیٹر کی حدود میں واقع ہیں جہاں تماشائیوں کی کثیر تعداد کے لیے گنجائش موجود ہے۔
عارضی اسٹیڈیم
قطر وہ پہلا ملک ہے جس نے عالمی کپ کے میچوں کے لیے عارضی اسٹیڈیم بنایا ہے، جسے اسٹیڈیم 974 کا نام دیا گیا ہے جو قطر کا ڈائلنگ کوڈ بھی ہے۔ عالمی کپ کے اختتام پر یہ اسٹیڈیم ختم کرکے تمام ری سائیکل سامان ترقی پذیر ممالک کو عطیہ کردیا جائے گا۔
شائقین کے تحفظ کے لیے پاکستان کی مدد
فٹ بال ورلڈ کپ دیکھنے آنے والے غیرملکی شائقین کی حفاظت کے لیے قطری حکومت نے غیرملکی مسلح افواج کے ساتھ سیکیوریٹی کنٹریکٹرز کی مدد بھی لی ہے۔ پاکستان نے فیفا عالمی کپ میں تماشائیوں اور شائقین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان سے ہزاروں فوجی دوحہ بھیجے ہیں۔
پاکستان کے لیے فخر کا مقام
فیفا کے زیر اہتمام عالمی کپ میں پاکستان میں تیار کیے گئے فٹ بال کھیل کے لیے استعمال میں لائے جارہے ہیں۔ پاکستان سے 30,000 فٹ بال کھیل کے لیے بھیجے گئے۔ پاکستان کی افرادی قوت اور تعاون کی وجہ سے وہ عرب ریاستوں کا اہم دوست ہے جس کی افرادی قوت نے قطر کے اسٹیڈیم بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
غیر مسلم شائقین کے لیے کچھ قوانین میں نرمی
فیفا ورلڈ کپ کے تحت ہونے والے قطر کے اس ٹورنامنٹ میں مخصوص مقامات پر غیرمسلم تماشائیوں کے لیے شراب نوشی اور مخصوص ہوٹل میں ان کے لیے کچھ قوانین میں نرمی برتنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پروٹیکشن سروس
فیفا نے ایک سوشل میڈیا پروٹیکشن سروس لانچ کی ہے جس کی مدد سے کھلاڑی میچ کے اختتام پر جب اپنے موبائل فون استعمال کریں گے تو انہیں بھی کسی قسم گالم گلوچ اور نفرت انگیز پیغامات دیکھنے کو نہیں ملیں گے۔
ورلڈ کپ کے لیے ریفریز اور خواتین کی نمائندگی
فیفا نے رواں ماہ میں ہونے والے ورلڈ کپ کے لیے 36 ریفریز کا تقرر کیا ہے۔ ان کا تعلق 31 مختلف اقوام سے ہے۔ پہلی بار تین خواتین آفیشلز بھی اپنی ذمے داری نبھائیں گی۔
فٹ بال کی دنیا کے بے تاج بادشاہوں کا آخری ٹورنامنٹ
لیونل میلسی، کرسٹیانو رونالڈو اپنے پرستاروں کے لیے اس عالمی کپ میں آخری بار کھیلیں گے۔ اگلے چار سال بعد فیفا ورلڈ کپ میں ان کی جگہ نئے ستارے جگمگا رہے ہوں گے۔
ان ہونی
عالمی کپ کے اس ٹورنامنٹ کے تحت یہ سطور لکھے جانے تک ہونے والے میچز میں اب تک دو میچ اپ سیٹ دیکھے گئے ہیں۔ اس ٹورنامنٹ میں پہلی بار سعودی عرب نے ارجنٹینا کو اور جاپان نے چار مرتبہ کے فاتح جرمنی کو شکست دی۔ اس جاری عالمی مقابلے میں مزید اپ سیٹ دیکھنے کو مل سکتے ہیں۔
ٹرافی نہیں انعامی رقم
ہر چار سال وقفے کے بعد منعقد ہونے والے اس عالمی کپ کی انعامی رقم میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ اس سال قطر عالمی کپ سے پہلے ایسا ہی کچھ دیکھنے کو ملا۔ ہر عالمی کپ میں فاتح ٹیم کو ملنے والی انعامی رقم گذشتہ کا ریکارڈ توڑ کر نیا ریکارڈ قائم کرتی ہے جو دنیا کے سب سے بڑے کھیل کے مقابلے میں مزید جان ڈالنے کا سبب بنتی ہے۔ 18 قیراط سونے سے بنی قیمتی ٹرافی کے حصول اور اپنے ملک کے اعزازات میں اضافہ کرنے کے بجائے فتح کی صورت میں ملنے والی انعامی رقم اصل ہدف ہوتا ہے۔
عربوں اور مسلمانوں کا ورلڈ کپ
قطر جیسے چھوٹے لیکن انتہائی امیر خلیجی ملک کے شہری اس ورلڈ کپ کو قطر کا نہیں بلکہ عربوں اور دنیا کے تمام مسلمانوں کا ورلڈ کپ قرار دے رہے ہیں۔
ورلڈ کپ کے تماشائیوں کے لیے بے مثال سہولیات
قطر نے اپنے ملک میں آنے والے تماشائیوں کو بے مثال سہولیات فراہم کی ہیں جن میں ایئرکنڈیشنڈ اسٹیڈیم، ھبا کارڈ کا اجرائ، کرونا کی منفی رپورٹ سے استثنائ، عمرے کا تحفہ شامل ہیں۔
ورلڈ کپ میں ڈاکٹر ذاکر نائک کی موجودگی اور انڈیا کا اعتراض
فیفا ورلڈ کپ کے تحت قطر میں ہونے والے اس ٹورنامنٹ میں مشہور عالم ڈاکٹر ذاکر نائک کی موجودگی پر بھارت نے شدید اعتراض کیا اور یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ قطر اس ورلڈ کپ کو اسلام کی تبلیغ کے لیے استعمال کر رہا ہے۔