بھارت میں ایک اور ٹیچر نے لیکچر میں مسلمانوں کو دہشت گرد کہہ دیا

مسلمان ایک ہندو کا گلا کاٹنے کو حج کے برابر ثواب سمجھتے ہیں،لیکچرار کی ہرزہ سرائی


ویب ڈیسک December 04, 2022
بھارت میں ایک اور کالج کے لیکچرار نے مسلمانوں کو دہشت گرد کہا، فوٹو: فائل

بھارتی ریاست راجستھان میں کالج لیکچرار نے بھری جماعت میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں اسلاموفوبک ریمارکس دیئے جس پر مسلم طلبا کے جذبات کو ٹھیس پہنچی اور ان کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوگیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق گزشتہ ہفتے کرناٹک میں ایک ٹیچر نے کلاس میں طلبا سے تعارف کرنے کے دوران ایک مسلم طالب علم کے نام بتانے پر کہا تھا کہ اوہ ۔۔ تم اجمل قصاب والے ہو''۔

جس پر مسلم طلبا نے ٹیچر کو کرارا جواب دیا تھا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا اور تعلیمی ادارے نے استاد کو معطل کرکے انکوائری کمیٹی بٹھادی تھی۔

ابھی یہ معاملہ ختم نہ ہوا تھا کہ راجستھان کے ایک کالج میں اسلاموفوبیا کا ایک اور واقعہ پیش آیا اور اس بار بھی اس تعصب کا اظہار کوئی عام انسان نہیں بلکہ ایک تعلیم یافتہ ٹیچر کی جانب سے کیا گیا۔



راجستھان کے بلوترا کالج کی مسلم طالبہ حسینہ بانو نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے لیکچرار نے مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دیکر کی ان کی دل آزاری کی۔

یہ خبر بھی پڑھیں : بھارتی پروفیسر نے کلاس میں مسلم طالبِ علم کو دہشتگرد کہہ دیا، ویڈیووائرل

مسلم طالبہ نے مزید بتایا کہ لیکچرار نے کہا کہ آفتاب نے اپنی ہندو گرل فرینڈ کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے کیوں کہ مسلمان یہ کہتے ہیں کہ ایک ہندو کو کاٹو گے تو حاجی بن جاؤ گے۔

حسینہ بانو نے مزید کہا کہ ایسے لیکچرار ہندو نوجوانوں کی ذہن سازی کا باعث بنتے ہیں اور وہ جذبات میں آکر میں مسلم طلبا سے بحث و مباحثہ کرتے ہیں۔

یہ خبر پڑھیں : احتجاج رنگ لے آیا؛ مسلم طالبعلم کو دہشتگرد کہنے والا پروفیسر معطل

مسلم طالبہ نے مزید کہا کہ اگر تعلیمی اداروں میں ایسا پڑھایا جائے گا تو ہندو انتہا پسندوں سے مسلم طلبا کی جان کو خطرہ بڑھ جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں