بڑے ٹیکس چوروں کے برانڈز کو منقولہ جائیداد قراردیکر ضبط کرکے نیلام کرنے کا فیصلہ
ایف بی آر نے بڑی کاسمیٹکس کمپنی کے ذمہ57 کروڑ روپے کی ریکوری کیلئے منجمد شدہ اثاثہ جات کی نیلامی کا عمل شروع کردیا
فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس چوری روکنے کیلئے تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے ٹیکس چوروں و ڈیفالٹرزکے کاروباری برانڈز کو منقولہ جائیداد قراردیکر ضبط کرکے نیلام کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
بڑے ٹیکس چوروں کی غیر منقولہ جائیدادیں اوران کی مصنوعات کے ٹریڈ مارک و کاپی رائیٹس نیلام کرکے چوری شدہ ٹیکس واجبات ریکور کرنے کا تاریخی اقدام سمجھا جارہا ہے۔
ایف بی آر نے بڑی کاسمیٹکس کمپنی کے ذمہ57 کروڑ روپے کے ٹیکس و ڈیفارلٹ سرچارج اور جرمانے کی مد میں واجبات کی ریکوری کیلئے منجمد شدہ اثاثہ جات کی نیلامی کا عمل شروع کردیا ہے۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایف بی آر کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہونے جارہا ہے کہ کروڑوں روپے کی مبینہ ٹیکس چوری میں ملوث کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اثاثوں کے ساتھ ان کی کمپنی کے نام سے حاصل کردہ تمام ٹریڈ مارک بھی نیلام ہونےجارہے ہیں۔
ستاون کروڑ روپے کے ٹیکس واجبات کی ریکوری کیلئے ٹریڈ مارک کی نیلامی کیلئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے سیلز ٹیکس ایکٹ1990 کی سیکشن48(i)(e) کے تحت ڈائریکٹر جنرل کاپی رائٹس و ٹریڈ مارک ، پیٹنٹ و ڈیزائن حقوق دانش آف پاکستان(آئی پی او)کو مراسلہ لکھ دیا ہے۔
چیف کمشنر کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور کی چیف کمشنر سعدیہ صدف گیلانی اورکمشنر ان لینڈ ریونیو انفورسمنٹ زون ون کارپوریٹ ٹیکس آفس ان لینڈ ریونیو میاں فاروق خالق پر مشتمل ٹیم نے ٹیکس نادہندگان سے ٹیکس واجبات کی ریکوری کیلئے منجمد شدہ اثاثہ جات کے ساتھ ساتھ ٹریڈ مارک کو بھی اثاثہ ڈکلیئر کرواکر نیلام کرنے کا تاریخی اقدام اٹھا یا ہے۔
چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اور دیگر متعلقہ افسران کی منظوری کے بعدڈپٹی کمشنر ان لینڈ ریونیو محمد قمر منہاس کے دستخطوں سے لکھے جانے والے لیٹر میں کیس کی پوری ہسٹری سمیت تمام تفصیل لکھی گئی ہے اور ٹیکس ڈیفالٹر فارول کاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ و انکے نادہندہ بورڈ آف ڈائریکٹرزکے نام پر رجسٹرڈ ٹریڈ مارک بائیو آملہ سمیت اس کمپنی کے دوسرے تمام کاپی رائیٹس و ٹریڈ مارکس کی موجودہ حیثئت بارے تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بارہ دسمبر 2022 تک ٹیکس ڈیفالٹر فارول کاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ و انکے نادہندہ بورڈ آف ڈائریکٹرزکے نام پر رجسٹرڈ ٹریڈ مارک بائیو آملہ سمیت اس کمپنی کے دوسرے تمام کاپی رائیٹس و ٹریڈ مارکس کی موجودہ حیثئت و دیگر متعلقہ تفصیلات ایف بی آر کو فراہم کی جائے تاکہ ان نادہندگان کے منجمد شدہ اثاثہ جات اور کمپنی و کمپنی کے نادہندہ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام رجسٹرڈ تمام ٹریڈ مارک نیلام کرنے کا عمل آگے بڑھایا جاسکے۔
ایکسپریس کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ڈائریکٹر جنرل کاپی رائٹس و ٹریڈ مارک ،پیٹنٹ و ڈیزائن حقوق دانش آف پاکستان(آئی پی او)کو لکھے جانے والے لیٹر میں بتایا کہ کمپنی 2017سے 31 کروڑ سات لاکھ بیاسی ہزار دو سو بائیس روپے کی ٹیکس ڈیفالٹر ہے اور تمام قانونی چارہ جوئی کے باوجود ٹیکس واجبات کی عدم ادائیگی پر میسز فارول کاسمیٹکس پرائیویٹ لمیٹڈ نامی کمپنی کے مالکان کے نام سے رجسٹرڈ ٹریڈ مارک منجمد کررکھے ہیں اورایف بی آر کی جانب سے منجمد کردہ ٹریڈ مارک و برانڈز کے رائٹس کی فروخت کو ایف بی آر کے این او سی سے مشروط کررکھاہے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے ایف بی آر کا یہ تاریخی اقدام ہے جو اس سے پہلے کبھی نہیں اٹھایا گیا ہے اس اقدام سے ٹیکس چوروں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور ایف بی آر کے ٹیکس ریونیو میں اضافہ ہوگا مذکورہ افسر نے بتایا کہ ایف بی آر کے کارپویٹ ٹیکس آفس لاہور کی ٹیم نے اس تاریخی کام کا آغاز کیا ہے اور اس کیلئے لیگل ڈیپارٹمنٹ سے باقاعدہ رائے لی گئی تھی جس میں قانونی ٹیم نے اس بات کی تصدیق کی کہ ٹریڈ مارک یا کاپی رائٹس جنکی مالی گُڈ ول ہوتی ہے وہ منقولہ جائیداد کے ذمرے میں آتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ذکاء الدین شیخ،ذُنیر احمد،خالدہ پروین اور وامق ذکاء نامی افراد کے کاروباری یونٹ کے مالکان عادی ٹیکس چور ہیں اور اس سے قبل بھی ان پر کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری کے کیس بنے ہوئے ہیں اس کے علاوہ اس فیملی کے دیگر ممبران بھی فارول کاسمیٹکس سے ملتے جلتے ناموں سے اسی برانڈ کی مصنوعات تیار کرکے فروخت کررہے ہیں اوربائیو آملہ شیمپو و دیگر مصنوعات تیار کرنے والی فارول کاسمیٹکس کے مینجنگ پارٹنر اویس احمد و انکی کمپنی کے خلاف بھی کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری کے کیسوں کی تحقیقات جاری ہیں اور اس کمپنی کے بھی سیلز ٹیکس رجسٹریشن نمبر معطل ہوچکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ ملی بھگت سے معاملات کو دبالیتے تھے جبکہ محکمہ میں موجود کچھ لوگ سرکاری معلومات لیک کرتے جس وجہ سے ریونیو کا نقصان ہورہاتھا مگر ایف بی آر اور ڈائرئیکٹریٹ جنرل اینٹلی جننس اینڈ انویسٹی گیشن ان لینڈ ریونیو کے سخت ایکشن کے بعد اب کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آفس لاہورنے سخت کاروائی کی ہے اورٹیکس چوروں سے ملی بھگت میں ملوث لوگوں کے خلاف بھی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کے مصدقہ ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ کروڑوں روپے کی ٹیکس چوری میں ملوث مذکورہ لوگ اپنی پراڈکٹس کے ٹریڈ مارک و کاپی رائٹس فروخت کرنے جارہے ہیں اوراس کمپنی کے مالک کسی دوسرے ملک کی امیگریشن حاصل کرنے کی کوشش کرہیہیں اور یہ لوگ ٹریڈ مارک فروخت کرکے بیرون ملک چلے جائیں گے اس لئے کروڑوں روپے کے سیلز ٹیکس واجبات جمع نہیں کروارہے ہین جس پر کاروائی کرتے ہوئے مذکورہ لوگوں کے ٹریڈ مارک کو منجمد کیا گیا تھا تاہم اس بارے میں ،،ایکسپریس،،کو دستیاب دستاویز کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے 31کروڑ سے زائد ٹیکس چوری کے ایک کیس میں ذکاء الدین شیخ،ذُنیر احمد،خالدہ پروین اور وامق ذکاء نامی افراد کے کاپی رائٹس،ٹریڈ مارک اور پیٹنٹ ضبط کرنے کے احکامات پہلے سے جاری کررکھے تھے اب یہ چورہ شدہ ٹیکس کی رقم ستاون کروڑ کے لگ بھگ ہوچکی ہے اس لئے اب اثاثے اور ٹریڈ مارک نیلام کرکے ریکوری کا عمل شروع کیا گیا ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے اس حوالے سے باقاعدہ بطور پر ڈائریکٹر جنرل حقوق دانش پاکستان(آئی پی او) اسلام آبادکو لیٹر لکھ دیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سیلز ٹیکس ایکٹ1990 کی سیکشن 48(1)(e) کے تحت 30 کروڑ سے زائد ٹیکس چوری کے کیس میں ذکاء الدین شیخ،ذُنیر احمد،خالدہ پروین اور وامق ذکاء نامی افراد کے کاپی رائٹس،ٹریڈ مارک اور پیٹنٹ ضبط کئے گئے ہیں اور چوری شدہ ٹیکس کی رقم جرمانے و سرچارج کو شامل کرکے ستاون کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے لکھے جانے والے لیٹر میں گیارہ اکتوبر2017 کو رجسٹرار آف کاپی رائٹ،ٹریڈ مارک اور پیٹنٹ کو لکھے جانیوالے لیٹر نمبری537 کا حوالہ بھی دیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق ایف بی آر کے ماتحت ادارے کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آفس لاہور کی جانب سے ڈائریکٹر جنرل حقوق دانش پاکستان(آئی پی او) اسلام آبادکو لکھے جانیوالے لیٹر میں مذکورہ لوگوں کے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبرز اور انکے ٹریڈ مارک کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں اور کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کو مصدقہ اطلاعات موصول ہوئی ہیں کہ مذکورہ لوگوں کے نام پر کچھ ٹریڈ مارک و کاپی رائیٹس رجسٹرڈ ہیں جو بھاری مالی ویلیو کے حامل ہیں کیونکہ یہ ٹریڈ مارکس اور کاپی رائٹس گُڈ ویل کی صورت میں فنانشل ویلیو رکھتے ہیں اور یہ منقولہ جائیداد کے ذمرے میں آتے ہیں اور یہ ایسے منقولہ اثاثہ جات ہیں جنہیں آسانی سے فروخت اور ٹرانسفر کیا جاسکتا ہے لہٰذا ڈائریکٹر جنرل حقوق دانش پاکستان(آئی پی او) اسلام آبادکو آگاہ کیا جاتا ہے کہ ذکاء الدین شیخ،ذُنیر احمد،خالدہ پروین اور وامق ذکاء نامی افراد کی جانب سے اپنے کاپی رائٹس و ٹریڈ مارکس کی فروخت ،ٹرانسفر،لیز یا سب لیز کے حوالے سے اگر کسی قسم کی کوئی درخواست آتی ہے یا کاروائی شروع کی جاتی ہے تو کارپوریٹ ریجنل ٹیکس آف لاہور کے این او سی کے بغیر مذکورہ افراد کے ٹریڈ مارک و کاپی رائٹس کی فروخت،ٹرانسفر و لیز اور سب لیز سے متعلق کوئی کاروائی نہ کی جائے۔
لیٹر میں مزید کہا گیا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے جاری کئے جانیوالے اس نوٹس کو تسلیم کرنے اور کمپلائنس کرنے سے متعلق بارہ دسمبر2022 تک آگاہ کیا جائے اور ٹیکس چوری کے اس معاملہ میں تعاون قابل تحسین ہوگا تاہم اس بارے میں جب ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ انتہائی لینڈ مارک اقدام ہے اس اقدام سے ٹیکس چوری و ٹیکس چوروں کی حوصلہ شکنی ہوگی اور ایف بی ار کے ریونیو میں اضافہ ہوگا۔