پی ٹی آئی کا راستہ دکھانے کیلیے اللہ نے جنرل باجوہ کو بھیجا پرویز الہیٰ
ن لیگ کی طرف جاتے جاتے اللہ نے راستہ تبدیل کروایا، وزیر اعلیٰ پنجاب
وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ ن لیگ کی طرف جاتے جاتے اللہ نے راستہ تبدیل کروایا اور راستے دکھانے کے لیے اللہ نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کو بھیجا۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہ سابق آرمی چیف نے ڈبل گیم کی اور نہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے، اللہ تعالیٰ نے راستہ دکھانے کے لیے باجوہ صاحب کو بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بات کی کہ شریفوں سے یہ خطرات ہیں، سوچ کر چلیں، جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ اور آپ کے دوستوں کیلیے عمران خان والا راستہ بہتر ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان کے کہنے پر پنجاب اسمبلی توڑنے کو تیار ہوں، مارچ تک انتظار کرنے کا مشورہ دیا ہے، اپوزیشن کے پاس مذاکرات کیلیے یہ اچھا موقع ہے۔
علاوہ ازیں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار تحصیل ناظم نہیں بن سکتے تھے، میرے کہنے پر انہیں وزیراعلیٰ پنجاب بنایا گیا۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ جنرل فیض نے عثمان بزدار کے معاملے پر ہماری بات سنی ہوتی تو یہ حالات پیدا نہ ہوتے ، جنرل باجوہ یا عمران خان کسی نے ڈبل گیم نہیں کی، کسی نے کہنے پر نہیں، اپنی مرضی سے عمران خان کا ساتھ دیا۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ مارچ تک اسمبلی نہیں جاتی، تحلیل کی تحریری نہیں زبانی بات ہوئی، اداروں کے ساتھ ہمارے پرانے ذاتی تعلقات ہیں، اداروں کے جتنے قریب ہوں گے، حالات پر زیادہ نظر رہے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان کو حلف اٹھانے سے پہلے ہی کہا تھا جب کہیں گے اسمبلی توڑ دیں گے، مونس نے کہا کہ جنرل باجوہ پر تنقید نہ کی جائے، مارچ تک اصلاحات اور الیکشن پر بات ہونی چاہیے، ہمیں اداروں پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ق لیگ کو عمران خان پر مکمل اعتماد ہے، اسمبلی توڑنے کا فیصلہ حکومت کے رویے پر منحصر ہے،ہماری پالیس ہی نہیں کہ اداروں کے خلاف بات کریں،ہم نے جو زبان دی اس پر پورا اتریں گے،ہمیں شریفوں پر کوئی اعتماد نہیں، سیاسی معاملا ت پر اداروں سے مشاورت کریں، سیاسی اتحاد پر اداروں سے بات تو انہوں نے کہا اپنا فیصلہ خود کریں۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ نہ جنرل فیض کو غلط کہوں گا نہ موجودہ حکومت ک، مونس الہیٰ نے کابینہ اجلاس میں کہا تھا کہ جنرل باجوہ نے ہمارے لیے بہت کچھ کیا ہے،مونس الہیٰ نے کہا تھا عزت دینے سے آپ کی عزت بڑھے گی، فیض صاحب کا ایشو عجیب طرح کا تھا۔
وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ عثمان بزدار کو میں نے آگے کیا ان کے والد کے ساتھ تعلقات تھے، عثمان بزدار کا مجھے جنرل فیض اور جہانگیر ترین نے بتایا،ہم نے کوشش کی یہ معاملات سلجھ جائیں، عمران خان پر حملے کے بعد بہت سی غلط فہمیوں کی خلیج آ گئی، عمران خان کو میر صادق میر جعفر نہیں کہنا چاہیے تھا، عمران خان میرے لیڈر ہیں زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ کو توسیع دینا بہت بڑی غلطی تھی کیونکہ انہوں نے جنرل (ر) فیض کو ہٹانے کے بعد میرے ساتھ ڈبل گیم کھیلی جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے قبل جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ نے پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کو کہا تھا۔
نجی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہ سابق آرمی چیف نے ڈبل گیم کی اور نہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے، اللہ تعالیٰ نے راستہ دکھانے کے لیے باجوہ صاحب کو بھیجا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے بات کی کہ شریفوں سے یہ خطرات ہیں، سوچ کر چلیں، جنرل باجوہ نے کہا کہ آپ اور آپ کے دوستوں کیلیے عمران خان والا راستہ بہتر ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان کے کہنے پر پنجاب اسمبلی توڑنے کو تیار ہوں، مارچ تک انتظار کرنے کا مشورہ دیا ہے، اپوزیشن کے پاس مذاکرات کیلیے یہ اچھا موقع ہے۔
علاوہ ازیں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار تحصیل ناظم نہیں بن سکتے تھے، میرے کہنے پر انہیں وزیراعلیٰ پنجاب بنایا گیا۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ جنرل فیض نے عثمان بزدار کے معاملے پر ہماری بات سنی ہوتی تو یہ حالات پیدا نہ ہوتے ، جنرل باجوہ یا عمران خان کسی نے ڈبل گیم نہیں کی، کسی نے کہنے پر نہیں، اپنی مرضی سے عمران خان کا ساتھ دیا۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ مارچ تک اسمبلی نہیں جاتی، تحلیل کی تحریری نہیں زبانی بات ہوئی، اداروں کے ساتھ ہمارے پرانے ذاتی تعلقات ہیں، اداروں کے جتنے قریب ہوں گے، حالات پر زیادہ نظر رہے گی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ عمران خان کو حلف اٹھانے سے پہلے ہی کہا تھا جب کہیں گے اسمبلی توڑ دیں گے، مونس نے کہا کہ جنرل باجوہ پر تنقید نہ کی جائے، مارچ تک اصلاحات اور الیکشن پر بات ہونی چاہیے، ہمیں اداروں پر تنقید نہیں کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ق لیگ کو عمران خان پر مکمل اعتماد ہے، اسمبلی توڑنے کا فیصلہ حکومت کے رویے پر منحصر ہے،ہماری پالیس ہی نہیں کہ اداروں کے خلاف بات کریں،ہم نے جو زبان دی اس پر پورا اتریں گے،ہمیں شریفوں پر کوئی اعتماد نہیں، سیاسی معاملا ت پر اداروں سے مشاورت کریں، سیاسی اتحاد پر اداروں سے بات تو انہوں نے کہا اپنا فیصلہ خود کریں۔
پرویز الہیٰ نے کہا کہ نہ جنرل فیض کو غلط کہوں گا نہ موجودہ حکومت ک، مونس الہیٰ نے کابینہ اجلاس میں کہا تھا کہ جنرل باجوہ نے ہمارے لیے بہت کچھ کیا ہے،مونس الہیٰ نے کہا تھا عزت دینے سے آپ کی عزت بڑھے گی، فیض صاحب کا ایشو عجیب طرح کا تھا۔
وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ عثمان بزدار کو میں نے آگے کیا ان کے والد کے ساتھ تعلقات تھے، عثمان بزدار کا مجھے جنرل فیض اور جہانگیر ترین نے بتایا،ہم نے کوشش کی یہ معاملات سلجھ جائیں، عمران خان پر حملے کے بعد بہت سی غلط فہمیوں کی خلیج آ گئی، عمران خان کو میر صادق میر جعفر نہیں کہنا چاہیے تھا، عمران خان میرے لیڈر ہیں زیادہ کچھ نہیں کہہ سکتا۔
خیال رہے کہ چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا تھا کہ جنرل (ر) باجوہ کو توسیع دینا بہت بڑی غلطی تھی کیونکہ انہوں نے جنرل (ر) فیض کو ہٹانے کے بعد میرے ساتھ ڈبل گیم کھیلی جبکہ پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الٰہی نے کہا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے قبل جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ نے پی ٹی آئی کا ساتھ دینے کو کہا تھا۔