آرٹس کونسل کراچی میں چار روزہ 15ویں ’عالمی اردو کانفرنس‘ اختتام پذیر
پہلے عالمی اردو کانفرنس میں ہندوستان سے شاعر اور ادیب آتے تھے اب صرف دھمکیاں آرہی ہیں، معروف مزاح نگار انور مقصود
آرٹس کونسل کراچی میں چار روزہ پندرہویں عالمی اردو کانفرنس اچھی یادوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی، اختتامی اجلاس سے معروف مزاح نگار انور مقصود نے خطاب کیا۔
ایکسپریس نیوز آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے جاری پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے آخری روز "اختتامی اجلاس" کے مہمان خصوصی گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری تھے جب کہ اجلاس میں کمشنر کراچی محمد اقبال میمن، سیکریٹری آرٹس کونسل پروفیسر اعجاز فاروقی اور گورننگ باڈی کے دیگر اراکین سمیت معروف شاعر، ادیب اور دیگر نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں۔
اختتامی اجلاس میں معروف مزاح نگار انور مقصود نے "اکیسویں صدی کا پاکستان" کے حوالے سے مخصوص دلچسپ انداز میں کہا کہ آرٹس کونسل کراچی کے صدر احمد شاہ نے جتنے بڑے بڑے کام کئے اس کے لیے تمغہ امتیاز کی ضرورت نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے عالمی اردو کانفرنس میں ہندوستان سے شاعر اور ادیب آتے تھے اب صرف دھمکیاں آرہی ہیں، پاکستان میں بہت غربت اور بدحالی ہے کسی کو احساس ہی نہیں ہم کیا کر رہے ہیں۔
معروف مزاح نگار کا کہنا تھا کہ احمد شاہ صاحب کہتے ہیں لوگوں کو خوش کرو میں کہتا ہوں حکومت کا کام مجھ سے کیوں کراتے ہیں،اجلاس سے قبل سندھی کلچر ڈے کی مناسبت سے سندھ کی روایتی موسیقی بھی پیش کی گئی جس کے دوران پر جوش شائقین نے مقبول سندھی گیتوں کی دھنوں پر رقص کیا اور سندھ کلچرل ڈے منایا۔
مطالبات
کانفرنس کے آخر میں قرارداد پیش کی گئی کہ حکومت اور معاشرے دونوں کی سطح پر ماحولیاتی آلودگی کے مسائل کو اہمیت دی جائے اور پاکستان کی جملہ زبانوں کو یکساں اہمیت اور حیثیت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں
قرارداد میں کشمیر میں حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ حکومت پاکستان میں کتابوں کی اشاعت میں بڑھتی ہوئی رکاوٹوں ختم کرے۔
قرارداد کے دوران کہا گیا کہ اردو کو سرکاری زبان بنانے کا فیصلہ آئینِ پاکستان اور سپریم کورٹ دونوں نے کیا ہے، بدقسمتی سے اس اعلان پر مکمل عملدرآمد آج تک نہیں ہو سکا۔ لہذا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے پر جلد از جلد عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
کانفرنس کے اختتام پر رقص و موسیقی
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے منعقدہ پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کا اختتام "رقص کا سفر" اور "استاد حامد علی خان" کی شاندار پرفارمنس پر کیا گیا جس میں وہاب شاہ گروپ، عبدالغنی گروپ، خرم تال گروپ، مانی چاﺅ گروپ نے بھرپور رقص پیش کیا جب کہ استاد حامد علی خان کی کلاسیکل گلوگاری نے محفل کو چار چاند لگا دیے، اختتامی تقریب میں نظامت کے فرائض ہما میر نے انجام دیے۔
ایکسپریس نیوز آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے جاری پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کے آخری روز "اختتامی اجلاس" کے مہمان خصوصی گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری تھے جب کہ اجلاس میں کمشنر کراچی محمد اقبال میمن، سیکریٹری آرٹس کونسل پروفیسر اعجاز فاروقی اور گورننگ باڈی کے دیگر اراکین سمیت معروف شاعر، ادیب اور دیگر نمایاں شخصیات بھی موجود تھیں۔
اختتامی اجلاس میں معروف مزاح نگار انور مقصود نے "اکیسویں صدی کا پاکستان" کے حوالے سے مخصوص دلچسپ انداز میں کہا کہ آرٹس کونسل کراچی کے صدر احمد شاہ نے جتنے بڑے بڑے کام کئے اس کے لیے تمغہ امتیاز کی ضرورت نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے عالمی اردو کانفرنس میں ہندوستان سے شاعر اور ادیب آتے تھے اب صرف دھمکیاں آرہی ہیں، پاکستان میں بہت غربت اور بدحالی ہے کسی کو احساس ہی نہیں ہم کیا کر رہے ہیں۔
معروف مزاح نگار کا کہنا تھا کہ احمد شاہ صاحب کہتے ہیں لوگوں کو خوش کرو میں کہتا ہوں حکومت کا کام مجھ سے کیوں کراتے ہیں،اجلاس سے قبل سندھی کلچر ڈے کی مناسبت سے سندھ کی روایتی موسیقی بھی پیش کی گئی جس کے دوران پر جوش شائقین نے مقبول سندھی گیتوں کی دھنوں پر رقص کیا اور سندھ کلچرل ڈے منایا۔
مطالبات
کانفرنس کے آخر میں قرارداد پیش کی گئی کہ حکومت اور معاشرے دونوں کی سطح پر ماحولیاتی آلودگی کے مسائل کو اہمیت دی جائے اور پاکستان کی جملہ زبانوں کو یکساں اہمیت اور حیثیت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں
قرارداد میں کشمیر میں حقوقِ انسانی کی خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی اور کہا گیا کہ حکومت پاکستان میں کتابوں کی اشاعت میں بڑھتی ہوئی رکاوٹوں ختم کرے۔
قرارداد کے دوران کہا گیا کہ اردو کو سرکاری زبان بنانے کا فیصلہ آئینِ پاکستان اور سپریم کورٹ دونوں نے کیا ہے، بدقسمتی سے اس اعلان پر مکمل عملدرآمد آج تک نہیں ہو سکا۔ لہذا مطالبہ ہے کہ اس فیصلے پر جلد از جلد عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔
کانفرنس کے اختتام پر رقص و موسیقی
آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کی جانب سے منعقدہ پندرہویں عالمی اردو کانفرنس کا اختتام "رقص کا سفر" اور "استاد حامد علی خان" کی شاندار پرفارمنس پر کیا گیا جس میں وہاب شاہ گروپ، عبدالغنی گروپ، خرم تال گروپ، مانی چاﺅ گروپ نے بھرپور رقص پیش کیا جب کہ استاد حامد علی خان کی کلاسیکل گلوگاری نے محفل کو چار چاند لگا دیے، اختتامی تقریب میں نظامت کے فرائض ہما میر نے انجام دیے۔