پرویزمشرف کے معاملے پروزیراعظم کی تجویز پر عمل کروں گا صدر ممنون حسین

سابق صدرجہاں چاہیں جاسکتےہیں ہم نے نہ تو ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا اورنہ ہی نکال سکتے ہیں یہ اختیارحکومت کوہے،عدالت


ویب ڈیسک March 31, 2014
بغاوت کا مقدمہ ایسا معاملہ ہے کہ اس پر وزیراعظم جو تجویز پیش کرتے ہیں وہی راستہ اختیار کیا جاتا ہے، صدر ممنون حسین۔ فوٹو:فائل

صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے اگر معافی کی درخواست کی گئی تو اس پر وزیراعظم کی تجویز کے مطابق عمل کروں گا۔

برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے صدر ممنون حسین نے کہا کہ اگر پرویز مشرف کی جانب سے معافی کی درخواست کی گئی تو آئین کے مطابق وزیراعظم کی تجویز پر ہی اس پر فیصلہ کروں گا، بغاوت کا مقدمہ ایسا معاملہ ہے کہ اس پر وزیراعظم جو تجویز پیش کرتے ہیں وہی راستہ اختیار کیا جاتا ہے، مجھے معلوم ہے کہ اگر ملک کو ٹھیک طریقے سے چلانا ہے تو جو طور طریقے ہمیں بتائے گئے ہیں ان کے مطابق چلنا ہے اور اس معاملے میں وزیراعظم کی جو سفارش ہوگی میں آئین کے تحت اس پر عمل کروں گا۔

واضح رہے کہ خصوصی عدالت نے غدار کیس میں پرویز مشرف پر فرد جرم عائد کردی، عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ سابق صدر جہاں جانا چاہیں جاسکتے ہیں ہم نے نہ تو ان کا نام ای سی ایل میں ڈالا اورنہ ہی نکال سکتے ہیں یہ اختیار حکومت کو ہے، خصوصی عدالت کا کہنا تھا کہ ملزم نہ ہی زیر حراست ہے اس لئے اس کی نقل و حرکت کو محدود نہیں کیا جاسکتا۔

دوسری جانب سابق صدر پرویز مشرف نے ای سی ایل سے نام نکلوانے کےلئے وزارت داخلہ میں درخواست دائر کردی۔ سابق صدر کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت پرویز مشرف کی درخواست مسترد نہیں کرسکتی اگر ان کا نام ای سی ایل سے نہ نکالا گیا تو اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کریں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔