حکومت اور پی ٹی آئی کے مابین ’غیر رسمی رابطے‘ شروع ہوگئے ہیں فواد چوہدری
وہ بیٹھ کر بات کریں، ہمیں عام انتخابات کی تاریخ دے دیں ورنہ ہم اپنی اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے، رہنما پی ٹی آئی
سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے تصدیق کی کہ پی ٹی آئی اور وفاقی حکومت کے درمیان قبل از وقت انتخابات کے حوالے سے "غیر رسمی رابطے" شروع ہو گئے ہیں۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات کریں، ہمیں عام انتخابات کی تاریخ دے دیں ورنہ ہم اپنی اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ انتخابات کے علاوہ کوئی بھی نظام ملک میں استحکام نہیں لا سکتا۔
''ہماری کوششوں کے باوجود عدلیہ اور مسلح افواج کے ساتھ تعلقات میں بگاڑ آ رہا ہے''
علاوہ ازیں فواد چوہدری نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی مسلح افواج اور عدلیہ کے ساتھ تعلقات میں "بہتری" کی خواہاں ہے، ہم نہیں چاہتے کہ فوج یا عدلیہ سے ہمارے اختلافات بڑھیں، ہم مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ اداروں کے ساتھ ہمارے اختلافات کم ہوں۔
رہنما پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ لیکن ہم مسلسل دیکھ رہے ہیں کہ بہتری کے لیے ہماری کوششوں کے باوجود عدلیہ اور مسلح افواج کے ساتھ تعلقات میں بگاڑ آ رہا ہے کچھ عناصر اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کے پی کے اور پنجاب اسمبلیوں کو تحلیل کرنے دھمکی اس وقت سامنے آئی جب عمران خان نے کہا کہ پارٹی اب کرپٹ نظام کا حصہ نہیں رہے گی۔
''پارٹی کی سینئر قیادت اسمبلیاں تحلیل کرنے پر غور کرے گی''
اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ پارٹی نے منگل (6 دسمبر) کو سینئر قیادت کے ساتھ میٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ استعفے جمع کرانے پر قانون سازوں کے درمیان اختلاف تھا، لیکن اس معاملے پر حتمی فیصلہ عمران خان نے کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں، لاہور کے ایم این ایز اور ایم پی اے کو ان کی بات سننے کے لیے بلایا ہے، 6 دسمبر کو عمران خان نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا اجلاس بلایا ہے تاکہ سیاست اور اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا جا سکے۔
لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات کریں، ہمیں عام انتخابات کی تاریخ دے دیں ورنہ ہم اپنی اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے انہیں یہ سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ انتخابات کے علاوہ کوئی بھی نظام ملک میں استحکام نہیں لا سکتا۔
''ہماری کوششوں کے باوجود عدلیہ اور مسلح افواج کے ساتھ تعلقات میں بگاڑ آ رہا ہے''
علاوہ ازیں فواد چوہدری نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی مسلح افواج اور عدلیہ کے ساتھ تعلقات میں "بہتری" کی خواہاں ہے، ہم نہیں چاہتے کہ فوج یا عدلیہ سے ہمارے اختلافات بڑھیں، ہم مسلسل کوشش کر رہے ہیں کہ اداروں کے ساتھ ہمارے اختلافات کم ہوں۔
رہنما پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ لیکن ہم مسلسل دیکھ رہے ہیں کہ بہتری کے لیے ہماری کوششوں کے باوجود عدلیہ اور مسلح افواج کے ساتھ تعلقات میں بگاڑ آ رہا ہے کچھ عناصر اختلافات کو ہوا دے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے کے پی کے اور پنجاب اسمبلیوں کو تحلیل کرنے دھمکی اس وقت سامنے آئی جب عمران خان نے کہا کہ پارٹی اب کرپٹ نظام کا حصہ نہیں رہے گی۔
''پارٹی کی سینئر قیادت اسمبلیاں تحلیل کرنے پر غور کرے گی''
اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا کہ پارٹی نے منگل (6 دسمبر) کو سینئر قیادت کے ساتھ میٹنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ استعفے جمع کرانے پر قانون سازوں کے درمیان اختلاف تھا، لیکن اس معاملے پر حتمی فیصلہ عمران خان نے کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم نے ملاقاتیں شروع کر دی ہیں، لاہور کے ایم این ایز اور ایم پی اے کو ان کی بات سننے کے لیے بلایا ہے، 6 دسمبر کو عمران خان نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کا اجلاس بلایا ہے تاکہ سیاست اور اسمبلیوں کی تحلیل سے متعلق حکمت عملی پر غور کیا جا سکے۔