چین سے آئی بوگیوں کی ادائیگیوں کیلیے مطلوبہ رقم نہ ہونے کا انکشاف
سیلاب سے 528 ارب کا نقصان ہوا، ایک روپیہ نہیں ملا، حکام کا سینیٹ کمیٹی میں بیان
ڈالرز کی کمی اور ایل سیز محدود کرنے سے حکومتی کاروبار بھی شدید متاثر ہوا ہے، چین سے آئی ریلوے بوگیوں کی ادائیگیوں کیلیے مطلوبہ رقم نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے.
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ریلوے کا اجلاس سینیٹر مرزا آفریدی کی زیر صدارت ہوا جس میں چین سے آئی بوگیوں کی ادائیگیوں کیلیے مطلوبہ رقم نہ ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے ریلوے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں نئی بوگیوں کیلئے ایل سیز کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے، 46 مسافر کوچز پاکستان پہنچ گئیں مگر انکے پیسے ادا نہیں ہوئے ہیں۔
حکومت کو درخواست کی ہے کہ رقم دیں تاکہ ادائیگی ہوسکے، ریلوے کے پاس کچھ پیسے پارک تھے وہاں سے کچھ پیسے نکال کردیے ہیں، حکومت کے پاس بھی ہمیں دینے کیلیے پیسے نہیں ہیں، پی ایس ڈی پی پر نظرثانی ہونے سے ریلوے کے منصوبے بھی متاثر ہوئے۔
ریلوے حکام نے بتایا کہ طورخم سے مزارشریف تک ٹریک بچھانا ہے جس کی مالیت 8.2بلین ڈالر ہے، سابق افغان حکومت نے ہمارے ساتھ مل کر ورلڈ بینک سے بات کی تھی، حالیہ طالبان حکومت کو بین الاقوامی سطح پر قبول نہیں کر رہے، اب اس پروجیکٹ کی فنڈنگ کیلیے مختلف ذرائع دیکھ رہے ہیں۔
حکام ریلوے کا کہنا تھا کہ ریلوے کو 528 بلین کا حالیہ سیلاب سے نقصان ہوا، حکومت نے ہمیں ایک روپیہ نہیں دیا ریلوے بند پڑا رہا، اپنی مدد آپ کے تحت ریلوے کو چلایا، ریلوے حکام نے کہا کہ پشاور سے طورخم، کوہاٹ پاڑہ چنار اور ٹل تک ٹریک بحال ہوگا۔
خبر ایجنسی کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ سفاری ٹرین ایئرپورٹ کی وجہ سے بند کرنی پڑی، علاوہ ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی صدارت میں ہوا، کمیٹی نے کے الیکٹرک سے نجکاری کے معاہدے اور بلوچستان میں لگائے گئے زرعی ٹیوب ویلوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
کمیٹی نے کے الیکٹرک اور وزارت توانائی کے مابین اربوں روپے گردشی قرضوں کی عدم ادائیگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں تمام تفصیلات مانگ لیں۔
سی ای او کے الیکٹرک نے بتایا کہ حکومت کا ادارے میں 24.6 فیصد شیئر ہے، معاہدہ 2015ء میں ختم ہوا، سیکرٹری پاور ڈویژن سے بات کر کے ہم معاہدے پر دستخط کرنے کو تیار ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی ریلوے کا اجلاس سینیٹر مرزا آفریدی کی زیر صدارت ہوا جس میں چین سے آئی بوگیوں کی ادائیگیوں کیلیے مطلوبہ رقم نہ ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے ریلوے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ ہمیں نئی بوگیوں کیلئے ایل سیز کھولنے میں مشکلات کا سامنا ہے، 46 مسافر کوچز پاکستان پہنچ گئیں مگر انکے پیسے ادا نہیں ہوئے ہیں۔
حکومت کو درخواست کی ہے کہ رقم دیں تاکہ ادائیگی ہوسکے، ریلوے کے پاس کچھ پیسے پارک تھے وہاں سے کچھ پیسے نکال کردیے ہیں، حکومت کے پاس بھی ہمیں دینے کیلیے پیسے نہیں ہیں، پی ایس ڈی پی پر نظرثانی ہونے سے ریلوے کے منصوبے بھی متاثر ہوئے۔
ریلوے حکام نے بتایا کہ طورخم سے مزارشریف تک ٹریک بچھانا ہے جس کی مالیت 8.2بلین ڈالر ہے، سابق افغان حکومت نے ہمارے ساتھ مل کر ورلڈ بینک سے بات کی تھی، حالیہ طالبان حکومت کو بین الاقوامی سطح پر قبول نہیں کر رہے، اب اس پروجیکٹ کی فنڈنگ کیلیے مختلف ذرائع دیکھ رہے ہیں۔
حکام ریلوے کا کہنا تھا کہ ریلوے کو 528 بلین کا حالیہ سیلاب سے نقصان ہوا، حکومت نے ہمیں ایک روپیہ نہیں دیا ریلوے بند پڑا رہا، اپنی مدد آپ کے تحت ریلوے کو چلایا، ریلوے حکام نے کہا کہ پشاور سے طورخم، کوہاٹ پاڑہ چنار اور ٹل تک ٹریک بحال ہوگا۔
خبر ایجنسی کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ سفاری ٹرین ایئرپورٹ کی وجہ سے بند کرنی پڑی، علاوہ ازیں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس چیئرمین سیف اللہ ابڑو کی صدارت میں ہوا، کمیٹی نے کے الیکٹرک سے نجکاری کے معاہدے اور بلوچستان میں لگائے گئے زرعی ٹیوب ویلوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔
کمیٹی نے کے الیکٹرک اور وزارت توانائی کے مابین اربوں روپے گردشی قرضوں کی عدم ادائیگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں تمام تفصیلات مانگ لیں۔
سی ای او کے الیکٹرک نے بتایا کہ حکومت کا ادارے میں 24.6 فیصد شیئر ہے، معاہدہ 2015ء میں ختم ہوا، سیکرٹری پاور ڈویژن سے بات کر کے ہم معاہدے پر دستخط کرنے کو تیار ہیں۔