11 کروڑ سے زائد پاکستانیوں کا ڈیٹا ڈارک ویب پر فروخت کا معاملہ عدالت پہنچ گیا
اس ڈیٹا میں صارفین کے موبائل نمبر، شناختی کارڈ، گھر کے پتے سمیت دیگر اہم معلومات شامل ہیں، درخواست
سندھ ہائیکورٹ نے ساڑھے 11 کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا چوری ہونے سے متعلق درخواست کو قابل سماعت قرار دیتے ہوئے دلائل طلب کرلیے۔
سندھ ہائی کورٹ میں ساڑھے گیار کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا چوری ہونے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ درخواست گزار طارق منصور ایڈوکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری کر کے اسے ڈارک ویب پر 35 کروڑ روپے میں فروخت کیا جارہا ہے۔
درخواست گزار نے بتایا کہ اس ڈیٹا میں موبائل صارفین کے شناختی کارڈ نمبرز، گھر کا پتہ، فون نمبر اور دیگر اہم معلومات شامل ہیں، متعلقہ حکام کو حساس ڈیٹا کی فروخت روکنے سے متعلق ہدایت دی جائیں۔
طارق منصور ایڈوکیٹ نے بتایا کہ پاکستان میں نیشنل سائبر پالیسی ہی موجود نہیں ہے جبکہ ڈیٹا چوری کے مزید 4 واقعات ہوچکے ہیں۔
عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے یہ مفاد عامہ کا معاملہ ہے، انفرادی طور پر کیس کیسے دائر کیا جاسکتا یے؟
طارق منصور ایڈوکیٹ مے موقف دیا کہ یہ معاملہ 2018 سے زیر التوا ہے۔ عدالت نے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 6 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔