پاکستانی طلبا کی ٹیم نے ترکی ٹیکنالوجی مقابلے میں اول پوزیشن حاصل کرلی
آئی ایس ٹی کے طالبعلموں نے چیونٹیوں کی جبلت پر یواے وی نظام بنایا تھا جسے اس زمرے میں اول قرار دیا گیا
پاکستانی طلبا و طالبات کے ایک گروپ نے ترکی میں منعقدہ سب سے بڑے ٹیکنالوجی فیسٹول میں چیونٹیوں کی جبلت کی طرز پر کام کرنے والے امدادی ڈرون (یو اے وی) کا پروجیکٹ پیش کرکے اس زمرے میں اول انعام حاصل کیا ہے جبکہ مقابلے میں درجنوں ممالک کی طلبا و طالبات بھی اپنی اپنی اختراعات پیش کی تھیں۔
اسلام آباد میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) نے ترکی میں ٹیکنالوجی کےبین الاقوامی اور سب سے بڑے میلے، 'ٹیکنوفیسٹ 2022' میں شامل کئی زمروں (کیٹگری) میں سے ایک زمرے میں وطن کے لیے اول پوزیشن حاصل کی ہے۔
طلبا و طالبات نے ترکی کے شہر سام سن میں منعقدہ بحیرہ اسود کے مقابلے اور پھر فری مشن یو اے وی کے زمرے میں کوتاہیا میں منعقدہ بین الاقوامی مقابلےمیں بھی حصہ لیا جس میں پوری دنیا سے 96 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ آئی ایس ٹی کی ٹیم نے ججوں کے سامنے تین یو اے وی (جن میں دو کواڈ کاپٹر اور ایک ہیکساکاپٹر شامل تھے) کے مجموعے کو بطور جُھنڈ (سوارم) کے پیش کیا۔ انہی بچوں نے اسی پروجیکٹ کے ٹحٹ 'ترغیبی (انسینٹوو) ایوارڈ' بھی اپنے نام کیا ہے۔
قدرت کےکارخانے میں لاتعداد جانوروں کی نقل کرکے روبوٹس بنائے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی وضع کی گئی ہیں۔ اس ڈرون ٹیکنالوجی کی تیاری میں بھی ایک بہت چھوٹے لیکن بہت ہی خاص کیڑے چیونٹی سے سبق لیا گیا ہے۔ اس ٹیم میں شامل محمد رحموز ایوب نے بتایا: ' ہم نے یو اے وی میں چیونٹیوں کی حیاتیاتی نقل کی ہے۔ جب چیونٹیاں غذا کی تلاش میں نکلتی ہیں تو اس راستے پر خاص کیمیکل چھوڑتی جاتی ہے اور بقیہ چیونٹیاں بھی ایک قطار میں اسی راہ پر چلتی ہیں اور یوں کھانے تک پہنچتی ہے۔ لیکن ہم نے اپنی یو اے وی ٹیکنالوجی میں اس کی الٹ تدبیر آزمائی ہے یعنی جب کسی مخصوص مقام پر کوئی ڈرون تلاش اور بچاؤ (سرچ اینڈ ریسکیو)کا کام کررہا ہو تو وہ دوسرےڈرون کو وہاں نہ آنے کا سگنل دیتا ہے اور یوں ایک ہی جگہ پر سارے ڈرون اپنا وقت اور توانائی ضائع نہیں کرتے۔ اس طرح سے یو اے وی کا کام تقسیم ہوجاتا ہے اور وہ ایک وسیع رقبے پر تلاش کا کام انجام دیتے ہیں۔ آئی ایس ٹی کی ٹیم نے یہ پورا نظام مع الگورتھم تیار کیا ہے۔'
ٹیم میں شامل ایک اور رکن اسد محمود نےبتایا کہ پاکستان میں ایئرواسپیس علم اور ٹیکنالوجی کا ذکر بہت کم ہوتا ہے۔ اس مقابلے میں شمولیت سے ہم یہ بتانا چاہتے تھے کہ جب قابلیت کی بات ہو تو پاکستان کسی ملک سے کم نہیں۔ 'افسوسناک بات یہ ہے کہ مالیاتی مسائل کی وجہ سےٹیم میں شامل 8 میں سے صرف 3 افراد ہی تقریب میں شریک ہوسکے۔ تاہم یہ ثابت ہوگیا کہ ہم اپنی صلاحیتیں دکھاسکتےہیں اور مستقبل میں بھی ہم ان کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
اس مقابلےکےلیے یو ای وی ڈیزائننگ ٹیم میں اسد محمود، احمد حسن، محمد رحموز ایوب، عبداللہ افضل، دلآویز صغیر، فریال بتول، روحان احمد اور نعمان رؤف شامل تھے۔
پاکستانی ٹیم کو حکومتِ ترکی کی جانب سے تمغے، شیلڈ اور نقد رقم بھی دی گئی تھی۔
اسلام آباد میں واقع انسٹی ٹیوٹ آف اسپیس ٹیکنالوجی (آئی ایس ٹی) نے ترکی میں ٹیکنالوجی کےبین الاقوامی اور سب سے بڑے میلے، 'ٹیکنوفیسٹ 2022' میں شامل کئی زمروں (کیٹگری) میں سے ایک زمرے میں وطن کے لیے اول پوزیشن حاصل کی ہے۔
طلبا و طالبات نے ترکی کے شہر سام سن میں منعقدہ بحیرہ اسود کے مقابلے اور پھر فری مشن یو اے وی کے زمرے میں کوتاہیا میں منعقدہ بین الاقوامی مقابلےمیں بھی حصہ لیا جس میں پوری دنیا سے 96 ٹیموں نے شرکت کی تھی۔ آئی ایس ٹی کی ٹیم نے ججوں کے سامنے تین یو اے وی (جن میں دو کواڈ کاپٹر اور ایک ہیکساکاپٹر شامل تھے) کے مجموعے کو بطور جُھنڈ (سوارم) کے پیش کیا۔ انہی بچوں نے اسی پروجیکٹ کے ٹحٹ 'ترغیبی (انسینٹوو) ایوارڈ' بھی اپنے نام کیا ہے۔
قدرت کےکارخانے میں لاتعداد جانوروں کی نقل کرکے روبوٹس بنائے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی وضع کی گئی ہیں۔ اس ڈرون ٹیکنالوجی کی تیاری میں بھی ایک بہت چھوٹے لیکن بہت ہی خاص کیڑے چیونٹی سے سبق لیا گیا ہے۔ اس ٹیم میں شامل محمد رحموز ایوب نے بتایا: ' ہم نے یو اے وی میں چیونٹیوں کی حیاتیاتی نقل کی ہے۔ جب چیونٹیاں غذا کی تلاش میں نکلتی ہیں تو اس راستے پر خاص کیمیکل چھوڑتی جاتی ہے اور بقیہ چیونٹیاں بھی ایک قطار میں اسی راہ پر چلتی ہیں اور یوں کھانے تک پہنچتی ہے۔ لیکن ہم نے اپنی یو اے وی ٹیکنالوجی میں اس کی الٹ تدبیر آزمائی ہے یعنی جب کسی مخصوص مقام پر کوئی ڈرون تلاش اور بچاؤ (سرچ اینڈ ریسکیو)کا کام کررہا ہو تو وہ دوسرےڈرون کو وہاں نہ آنے کا سگنل دیتا ہے اور یوں ایک ہی جگہ پر سارے ڈرون اپنا وقت اور توانائی ضائع نہیں کرتے۔ اس طرح سے یو اے وی کا کام تقسیم ہوجاتا ہے اور وہ ایک وسیع رقبے پر تلاش کا کام انجام دیتے ہیں۔ آئی ایس ٹی کی ٹیم نے یہ پورا نظام مع الگورتھم تیار کیا ہے۔'
ٹیم میں شامل ایک اور رکن اسد محمود نےبتایا کہ پاکستان میں ایئرواسپیس علم اور ٹیکنالوجی کا ذکر بہت کم ہوتا ہے۔ اس مقابلے میں شمولیت سے ہم یہ بتانا چاہتے تھے کہ جب قابلیت کی بات ہو تو پاکستان کسی ملک سے کم نہیں۔ 'افسوسناک بات یہ ہے کہ مالیاتی مسائل کی وجہ سےٹیم میں شامل 8 میں سے صرف 3 افراد ہی تقریب میں شریک ہوسکے۔ تاہم یہ ثابت ہوگیا کہ ہم اپنی صلاحیتیں دکھاسکتےہیں اور مستقبل میں بھی ہم ان کوششوں کو جاری رکھیں گے۔
اس مقابلےکےلیے یو ای وی ڈیزائننگ ٹیم میں اسد محمود، احمد حسن، محمد رحموز ایوب، عبداللہ افضل، دلآویز صغیر، فریال بتول، روحان احمد اور نعمان رؤف شامل تھے۔
پاکستانی ٹیم کو حکومتِ ترکی کی جانب سے تمغے، شیلڈ اور نقد رقم بھی دی گئی تھی۔