ایک تحقیق میں یہ معلوم ہوا ہے کہ کتب بینی بڑھاپے میں یادداشت کمزور ہونے سے بچانے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
امریکی ریاست اِلینوائے کے بیک مین انسٹیٹیوٹ کے محققین نے یادداشت اور مطالعے کے درمیان تعلق جاننے کے لیے ایک تحقیق کی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ مطالعہ کرنے سے بڑھاپے میں یاداشت کو محفوظ رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
فرنٹیئر اِن سائیکولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق کی سینئر محقق لِز اسٹائن-مورو کا کہنا تھا کہ فارغ اوقات میں مطالعہ کرنے کی عادت، جس میں آپ کھو جاتے ہیں، آپ کے لیے اچھی ہوتی ہے اور یہ ان ذہنی صلاحیتوں کو مضبوط کرنے میں مدد دیتی ہے جو مطالعے پر مبنی ہوتے ہیں۔
ان ذہنی صلاحیتوں میں ایپیسوڈک میموری شامل ہوتی ہے جس میں ہم کتاب کے پچھلے ابواب میں ہونے والے واقعات کو کتاب کے اگلے حصے کو بامعنی بنانے کے لیے یاد رکھ پاتے ہیں۔
دوسری صلاحیت فعال یادداشت ہے جو دیگر ذہنی افعال کے دوران ہمارے ذہنوں میں چیزوں کو رکھتی ہے۔ جیسے جیسے کتاب کا مطالعہ آگے بڑھتا جاتا ہے فعال یادداشت کی مدد سے ہم یہ بات ذہن میں رکھ پاتے ہیں کہ گزشتہ پیراگرافوں میں کیا ہوا تھا۔
لیکن جب ہماری عمر بڑھتی ہے ہماری ایپیسوڈک میموری اور فعال یادداشت ڈھلنا شروع ہوجاتی ہے لیکن مطالعہ کرنے کے عادی افراد ان صلاحیتوں کا مختلف انداز میں استعمال کرتے رہتے ہیں۔
تحقیق کے لیے محققین نے مطالعے میں شریک بوڑھے افراد میں شیمپین پبلک لائبریری کی ایڈلٹ لٹریسی سروسز سے لی گئیں دلچسپ کتب آئی پیڈز کے ذریعے تقسیم کیں۔ ان آئی پیڈز میں ایک ایپ موجود تھی جس سے شرکاء اپنے مطالعے کی پیشرفت کو دیکھ سکتے تھے اور شامل سوالناموں کا جواب دے سکتے تھے۔
مطالعے کے شرکاء کو آٹھ ہفتوں تک ہفتے کے پانچ دن روزانہ 90 منٹ تک کتب بینی کرنی تھی۔ ایک دوسرے کنٹرول گروپ کو ان کے آئی پیڈ پر کتاب پڑھنے کے بجائے ورڈ پزل مکمل کرنے تھے اور اس ہی ایپ میں اپنی پیشرفت دیکھنی تھی۔
نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ وہ افراد جنہوں نے آٹھ ہفتوں تک کتب بینی کی تھی ان کی فعال یادداشت یعنی ورکنگ میموری اور ایپیسوڈک میموری میں واضح بہتری آئی تھی۔