سود سے پاک نظام ہی پاکستانی معیشت کی ضمانت ہے سراج الحق
کرپٹ کرپٹ اور چو ر چور کا احتساب کبھی نہیں کریں گے، الخدمت 10 لاکھ طلبہ رضاکار تیار کررہی ہے، کنونشن سے خطاب
امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہا ہے کہ سود سے پاک نظام ہی دراصل پاکستانی معیشت کی ضمانت ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام والنٹیئرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ملک میں اس وقت سیاسی اور فضائی آلودگی عروج پر ہے۔ ہر دوسرا شخص معاشی تنگی سے پریشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپٹ کرپٹ اور چو ر چوروں کا کبھی احتساب نہیں کریں گے۔سود سے پاک معاشی نظام ہی دراصل پاکستان کی معیشت کی ضمانت ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اس وقت عدالتوں میں 31 لاکھ مقدمات التوا کا شکار ہیں جب کہ احتساب کے ادارے خود احتساب کے قابل ہیں۔ 11 لاکھ 75 ہزار تنخواہ لینے والا ایک شخص چلا گیا، مگر ایک عورت کو انصاف نہیں مل رہا۔نیب سربراہ جسٹس (ر) جاوید کہتے تھے کہ آپ کیوں 8 سال سے کیوں گھوم رہی ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ اس ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔ایک ملک کفر کے ساتھ تو چل سکتا ہے ظلم کے ساتھ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن 10 لاکھ طلبہ رضاکار تیار کررہی ہے جو تمام تفرقات سے بالاتر ہوکر قوم کی خدمت کریں گے۔سیلاب کی آفت میں الخدمت کے رضاکاروں نے جس انداز میں کام کیا، اس کی مثال نہیں ملتی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ میں کراچی سے بذریعہ سڑک کوئٹہ پہنچا تو وہاں کے حالات دیکھ کر حکمرانوں کے دعوے سنے، جو ٹی وی پر بیٹھ کر محض باتیں کرتے ہیں۔یہ کورونا اور زلزلے کے نام پر فنڈز لیتے ہیں۔ میں نے بحیثیت سینیٹر،سینٹ میں سوال کیا تو جواب ملا کہ 87 فیصدرقم انتظامی اور 13 فیصد متاثرین کو دی گئی ہے۔
الخدمت فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام والنٹیئرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ملک میں اس وقت سیاسی اور فضائی آلودگی عروج پر ہے۔ ہر دوسرا شخص معاشی تنگی سے پریشان ہے۔
انہوں نے کہا کہ کرپٹ کرپٹ اور چو ر چوروں کا کبھی احتساب نہیں کریں گے۔سود سے پاک معاشی نظام ہی دراصل پاکستان کی معیشت کی ضمانت ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ اس وقت عدالتوں میں 31 لاکھ مقدمات التوا کا شکار ہیں جب کہ احتساب کے ادارے خود احتساب کے قابل ہیں۔ 11 لاکھ 75 ہزار تنخواہ لینے والا ایک شخص چلا گیا، مگر ایک عورت کو انصاف نہیں مل رہا۔نیب سربراہ جسٹس (ر) جاوید کہتے تھے کہ آپ کیوں 8 سال سے کیوں گھوم رہی ہیں۔
امیر جماعت نے کہا کہ اس ملک میں آئین و قانون کی حکمرانی ہونی چاہیے۔ایک ملک کفر کے ساتھ تو چل سکتا ہے ظلم کے ساتھ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن 10 لاکھ طلبہ رضاکار تیار کررہی ہے جو تمام تفرقات سے بالاتر ہوکر قوم کی خدمت کریں گے۔سیلاب کی آفت میں الخدمت کے رضاکاروں نے جس انداز میں کام کیا، اس کی مثال نہیں ملتی۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ میں کراچی سے بذریعہ سڑک کوئٹہ پہنچا تو وہاں کے حالات دیکھ کر حکمرانوں کے دعوے سنے، جو ٹی وی پر بیٹھ کر محض باتیں کرتے ہیں۔یہ کورونا اور زلزلے کے نام پر فنڈز لیتے ہیں۔ میں نے بحیثیت سینیٹر،سینٹ میں سوال کیا تو جواب ملا کہ 87 فیصدرقم انتظامی اور 13 فیصد متاثرین کو دی گئی ہے۔