اسلام آباد ہائیکورٹ نے سلیمان شہباز کو پاکستان پہنچنے پر گرفتار کرنے سے روک دیا

پٹیشنر کی عدم موجودگی میں حفاظتی ضمانت نہیں دی جا سکتی، عدالت عالیہ کا 13 دسمبر تک سرنڈر کرنے کا حکم


ویب ڈیسک December 08, 2022
ائرپورٹ سے عدالت آنے تک گرفتاری سے روکا جائے، درخواست میں استدعا (فوٹو فائل)

عدالت عالیہ نے وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے سلمان شہباز کو پاکستان پہنچنے پر گرفتار کرنے سے روک دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق منی لانڈرنگ کے مقدمے میں سلمان شہباز کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی، جس میں سلمان شہباز کے وکیل امجد پرویز عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔

وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سلمان شہباز اکتوبر 2018ء سے بیرون ملک ہیں، اس کے بعد ایف آئی آر درج ہوئی، جس پر عدالت نے کہا کہ پٹیشنر کی عدم موجودگی میں حفاظتی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔ وکیل امجد پرویز نے استدعا کی کہ عدالت ائرپورٹ سے عدالت آنے تک سلمان شہباز کی گرفتاری سے روک دے۔

وکیل نے بتایا کہ 11 دسمبر کو سعودی ائرلائن پر سلمان شہباز پاکستان واپس آئیں گے ۔ عدالت نے سلمان شہباز حفاظتی ضمانت کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے انہیں 13 دسمبر تک سرنڈر کرنے کا حکم دے دیا۔

قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلمان شہباز نے 4 سالہ خود ساختہ جلاوطنی ختم کرکے ملک واپس آنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے بعد انہوں نے وکیل کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ وہ 11 دسمبر کو اسلام آباد پہنچیں گے۔ عدالت نے پولیس کو سلمان شہباز کے پاکستان پہنچنے پر گرفتاری سے روک دیا۔

عدالت نے حکم دیا کہ اسلام آباد ائرپورٹ اترنے پر سلمان شہباز کو گرفتاری نہ کیا جائے۔سلمان شہباز حفاظتی ضمانت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے سامنے سرنڈر کریں گے۔

عدالت نے دوسرے مقدمے میں بھی گرفتاری سے روک دیا

دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بھی پولیس کو وزیراعظم کے صاحبزادے سلمان شہباز کی گرفتاری سے روکتے ہوئے انہیں 13 دسمبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا ہے۔

چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے درخواست پر سماعت کی، جس میں عدالت نے کہا کہ ائرپورٹ سے عدالت سرنڈر کرنے تک سلمان شہباز کو گرفتار نہ کیا جائے۔ واضح رہے کہ سلمان شہباز آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بھی اشتہاری ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں