جیل میں امتحانات پاس کرنے والے قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کی منظوری
ناظرہ قرآن کے 8، تعلیم القرآن کے 5، میٹرک کے 4، عربی،، اردو ادب اور ایم اے کرنے والے 1، 1 قیدی کی سزا میں کمی کی گئی
راولپنڈی ریجن ڈی آئی جی جیل خانہ جات سعید الله گوندل کی سربراہی میں اسیران کے لیے قائم کمیٹی برائے تعلیمی نے امتحانات پاس کرنے والے قیدیوں کی سزاؤں میں کمی کی منظوری دے دی جبکہ ایک قیدی کا دوبارہ امتحان لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
راولپنڈی ریجن میں اسیران کے لیے قائم ریجنل کمیٹی برائے تعلیمی معافی کا اجلاس ڈپٹی انسپکڑ جنرل جیل خانہ جات راولپنڈی ریجن سعید الله گوندل کی سربراہی میں منقعد ہوا۔ جس میں سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل ارشد جاوید وڑائچ سمیت راولپنڈی ریجن کی جیلوں کے سپریٹنڈنٹس ،ڈپٹی سپرنٹینڈنٹس اور اسسٹنٹ سپرنٹینڈنٹس نے شرکت کی۔
اجلاس میں 21 قیدیوں کے تعلیمی معافیوں کے کیس زیر غور لائے گئے اور ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد ناظرہ قرآن پاک کے 8، تعلیم القرآن کے 5، میٹرک کے 4، اللسان العربی کے 1،ادیب اردو1، اور ایم اے کے 1 اسیر کی مختلف دورانیے کی معافیوں کی منظوری دی گئی۔ جبکہ ایک قیدی کا دوبارہ امتحان لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
ڈی آئی جی جیل خانہ جات راولپنڈی ریجن سعید اللہ گوندل کا جیلوں کے سپریٹنڈنٹس و انتظامیہ سے کہناتھا کہ جیلوں میں اسیر قیدیوں کی تعلیمی استعداد کو بہتر بنانے اور نظام میں موجود مشکلات کو کم کرکے قیدیوں اور حوالاتیوں کی دینی اور دنیاوی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ وہ دوبارہ معاشرے میں جا کر مفید شہری بن سکیں۔
راولپنڈی ریجن میں اسیران کے لیے قائم ریجنل کمیٹی برائے تعلیمی معافی کا اجلاس ڈپٹی انسپکڑ جنرل جیل خانہ جات راولپنڈی ریجن سعید الله گوندل کی سربراہی میں منقعد ہوا۔ جس میں سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل ارشد جاوید وڑائچ سمیت راولپنڈی ریجن کی جیلوں کے سپریٹنڈنٹس ،ڈپٹی سپرنٹینڈنٹس اور اسسٹنٹ سپرنٹینڈنٹس نے شرکت کی۔
اجلاس میں 21 قیدیوں کے تعلیمی معافیوں کے کیس زیر غور لائے گئے اور ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے بعد ناظرہ قرآن پاک کے 8، تعلیم القرآن کے 5، میٹرک کے 4، اللسان العربی کے 1،ادیب اردو1، اور ایم اے کے 1 اسیر کی مختلف دورانیے کی معافیوں کی منظوری دی گئی۔ جبکہ ایک قیدی کا دوبارہ امتحان لینے کا فیصلہ کیا گیا۔
ڈی آئی جی جیل خانہ جات راولپنڈی ریجن سعید اللہ گوندل کا جیلوں کے سپریٹنڈنٹس و انتظامیہ سے کہناتھا کہ جیلوں میں اسیر قیدیوں کی تعلیمی استعداد کو بہتر بنانے اور نظام میں موجود مشکلات کو کم کرکے قیدیوں اور حوالاتیوں کی دینی اور دنیاوی تعلیم پر خصوصی توجہ دی جائے تاکہ وہ دوبارہ معاشرے میں جا کر مفید شہری بن سکیں۔