آئی سی سی کو ورلڈ کپ 2011 میں میچ فکسنگ کے شواہد مل گئے برطانوی میڈیا
41 صفحات پر مشتمل رپورٹ کے مطابق آئی سی سی کے انسداد کرپشن یونٹ نے 470 اور 200 پریکٹس میچز کی تحقیقات کیں۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے کہ انٹرنیشنل کوکٹ کونسل (آئی سی سی) کو کرکٹ ورلڈ کپ 2011 میں میچ فکسنگ کے شواہد مل گئے ہیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق آئی سی سی کے انسداد کرپشن اور سیکیورٹی یونٹ کی 41 صفحات پر مشتمل جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرپشن یونٹ نے 470 میچز اور 200 پریکٹس سیشنز کی تحقیقات کیں، فکسنگ کا ماسٹر مائینڈ ''ایس بی'' کے نام سے جانا جاتا تھا جو 2010 میں پہلی بار کرپشن یونٹ کی نظروں میں آیا جس کے بعد اس کی تمام حرکات پر نظر رکھی گئی، ایس بی کے ''اے زیڈ'' اور ''بی آر وائی'' کے نام سے 2 اور ساتھیوں نے کھلاڑیوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی جس پر کرپشن یونٹ نے ان کھلاڑیوں کو متنبہ کیا۔
آئی سی سی کے کرپشن یونٹ نے ایس بی کے ساتھ لندن کے ''وی جے'' نامی ایک اور بکی پر بھی نظر رکھی جس نے ورلڈ کپ کے دوران 2 کھلاڑیوں کو فکسنگ کے لئے اکسانے کی کوشش کی اور انہوں نے اسے اور اس کے اسسٹنٹ ''اے ایس کے'' کو میچ سے متعلق معلومات فراہم کیں جبکہ کئی اور نامور کھلاڑی بھی ان بکیوں سے رابطے میں تھے۔ رپورٹ میں ''جے ایس'' نامی ایک اور بکی کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس پر میچ فکسنگ کے حوالے سے بھارت اور انگلینڈ میں کئی مقدمات بھی درج تھے، جے ایس نے مبینہ طور پر میچ فکسنگ کے لئے ایک کرکٹر کے بھائی کو 50 لاکھ روپے کی پیشکش بھی کی۔
رپورٹ کے مطابق انسداد کرپشن یونٹ کو 2010 میں زمبابوے اور بنگلادیش کے درمیان کھیلی جانے والی سیریز میں بھی فکسنگ کے شواہد ملے جن کے مطابق جے ایس، کینین ٹیم کے سابق کپتان اور زمبابوے کے ایک بکی کے درمیان 5 ماہ تک روابط رہے اور انہوں نے سیریز کے میچز فکس کئے۔
واضح رہے کہ ورلڈ کپ 2011 کا ایونٹ بھارت، بنگلادیش اور سری لنکا میں منعقد ہوا تھا جس میں میزبان بھارت نے چیمپئن بننے کا اعزز حاصل کیا تھا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق آئی سی سی کے انسداد کرپشن اور سیکیورٹی یونٹ کی 41 صفحات پر مشتمل جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کرپشن یونٹ نے 470 میچز اور 200 پریکٹس سیشنز کی تحقیقات کیں، فکسنگ کا ماسٹر مائینڈ ''ایس بی'' کے نام سے جانا جاتا تھا جو 2010 میں پہلی بار کرپشن یونٹ کی نظروں میں آیا جس کے بعد اس کی تمام حرکات پر نظر رکھی گئی، ایس بی کے ''اے زیڈ'' اور ''بی آر وائی'' کے نام سے 2 اور ساتھیوں نے کھلاڑیوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی جس پر کرپشن یونٹ نے ان کھلاڑیوں کو متنبہ کیا۔
آئی سی سی کے کرپشن یونٹ نے ایس بی کے ساتھ لندن کے ''وی جے'' نامی ایک اور بکی پر بھی نظر رکھی جس نے ورلڈ کپ کے دوران 2 کھلاڑیوں کو فکسنگ کے لئے اکسانے کی کوشش کی اور انہوں نے اسے اور اس کے اسسٹنٹ ''اے ایس کے'' کو میچ سے متعلق معلومات فراہم کیں جبکہ کئی اور نامور کھلاڑی بھی ان بکیوں سے رابطے میں تھے۔ رپورٹ میں ''جے ایس'' نامی ایک اور بکی کا بھی ذکر کیا گیا ہے جس پر میچ فکسنگ کے حوالے سے بھارت اور انگلینڈ میں کئی مقدمات بھی درج تھے، جے ایس نے مبینہ طور پر میچ فکسنگ کے لئے ایک کرکٹر کے بھائی کو 50 لاکھ روپے کی پیشکش بھی کی۔
رپورٹ کے مطابق انسداد کرپشن یونٹ کو 2010 میں زمبابوے اور بنگلادیش کے درمیان کھیلی جانے والی سیریز میں بھی فکسنگ کے شواہد ملے جن کے مطابق جے ایس، کینین ٹیم کے سابق کپتان اور زمبابوے کے ایک بکی کے درمیان 5 ماہ تک روابط رہے اور انہوں نے سیریز کے میچز فکس کئے۔
واضح رہے کہ ورلڈ کپ 2011 کا ایونٹ بھارت، بنگلادیش اور سری لنکا میں منعقد ہوا تھا جس میں میزبان بھارت نے چیمپئن بننے کا اعزز حاصل کیا تھا۔