کراچی میں صبح 6سے رات11بجے تک ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند

نیلی پیلی بتیوں اور ہوٹر والی گاڑیوں کیخلاف بھی ایکشن لیا جائے چاہے وہ کسی کی بھی ہو، عدالت

کسی دباؤ میں نہ آئیں ،قوانین کی خلاف ورزی کرنیوالوں کی گاڑیاں بند کریں،ہائیکورٹ ۔ فوٹو : فائل

سندھ ہائیکورٹ نے صبح 6 سے رات 11بجے تک کراچی شہر میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ روکنے اور خلاف ورزی کرنے والوں کی گاڑیاں بند کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں 2رکنی بینچ کے روبرو شہر میں ہیوی ٹریفک پر پابندی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ ڈی آئی جی ٹریفک عدالت میں پیش ہوئے اور رپورٹ جمع کرائی۔

جسٹس ندیم اختر نے استفسار کیا کہ پہلے والے ڈی آئی جی ٹریفک کہاں ہیں، کیا ان کا تبادلہ ہوگیا، کیا عدالت سے ان کے تبادلے کی اجازت لی گئی تھی؟ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ محکمہ پولیس عدالت کے احکامات کو کتنی سنجیدگی سے لیتا ہے۔ جسٹس ندیم اختر نے ڈی آئی جی ٹریفک سے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے ہیوی ٹریفک سے متعلق احکامات کا آپ کو علم ہے۔


جس پر ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ رات 11بجے سے صبح 6 بجے تک ہیوی ٹریفک شہر میں جاسکتا ہے۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں صرف سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد کرانا ہے۔ ہیوی ٹریفک کی وجہ سے کالج، اسکول، اسپتال، نوکری یا عدالت نہیں پہنچا جاسکتا، یہ آئین کے آرٹیکل 9 کیخلاف ہے۔

ڈی آئی جی نے بتایا کہ سندھ میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ بہت کم ہے۔ موٹرسائیکل والے پر بھی اتنا ہی جرمانہ ہوتا ہے، جتنا بائیس وھیلر والے پر ہوتا ہے۔ ہم اس میں ایف آئی آر بھی درج کریں گے اور گاڑیوں کو بند کریں گے۔

مقررہ اوقات کے علاوہ ہیوی ٹریفک کا داخلہ نہیں ہوتا۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس میں کہا کہ انٹری پوائنٹس پر فوکس کریں، آپ کا کورس اور طریقہ کار درست نہیں، شہریوں کو کہیں کہ وہ سوشل میڈیا پر تاریخ اور وقت کے ساتھ وڈیوز اپ لوڈ کریں۔ جسٹس ندیم اختر نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ شہر میں جنگل کا قانون ہے، تیز لائٹس اور فینسی نمبر پلیٹس کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ ڈی آئی جی نے بتایا کہ فینسی نمبر پلیٹ والی 15 ہزار گاڑیوں کیخلاف کارروائی کی گئی ہے۔

جسٹس ندیم اختر نے کہا کہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی گاڑیاں بند کریں۔ کوئی بھی ادارہ اس کام میں رکاوٹ ڈالے تو عدالت کو آگاہ کریں۔ نیلی پیلی لائٹس اور ہوٹر والی گاڑیوں کیخلاف بھی کارروائی کی جائے، خواہ وہ ایم این اے یا ایم پی ایز کی ہی کیوں نہ ہوں، کسی کے دباؤ میں نہ آئیں۔
Load Next Story