ارشد شریف قتل کیس جے آئی ٹی کا مقتول کی والدہ اور بیوہ کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ
تحقیقات کے حوالے سے تمام متعلقہ افراد سے رابطہ کیا جائے گا جبکہ جے آئی ٹی کے اراکین کینیا بھی جائیں گے
سپریم کورٹ کی ہدایت پر ارشد شریف قتل کی تحقیقات کے لیے بنائی جانے والی خصوصی جے آئی ٹی نے مقتول صحافی کی والدہ اور اہلیہ کا بیان ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
صحافی ارشد شریف قتل کیس کی اسپیشل جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر کے دفتر اسلام آباد میں ہوا۔
پولیس حکام کے مطابق میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی اپنے ٹی او آرز بنائے گی اور تحقیقات میں سب سے پہلے مقتول ارشد شریف کی والدہ اور بیوہ کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
پولیس کے مطابق تحقیقات کے حوالے سے تمام متعلقہ افراد سے رابطہ کیا جائے گا جبکہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے اراکین کینیا بھی جائیں گے جس کے لیے تمام سفری اور دستاویزات کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: امید ہے جے آئی ٹی ارشد شریف قتل کیس میں دل جوئی سے کام کرے گی، سپریم کورٹ
واضح رہے کہ ایک روز قبل از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے خصوصی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنانے اور دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے ارشد شریف ازخودنوٹس کی 7 دسمبر کو سماعت کی۔ تھی جس میں وزارت داخلہ نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی تھی۔
عدالت نے خصوصی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم میں آئی ایس آئی، پولیس، آئی بی ، ایف آئی اے کے نمائندے شامل کیے جائیں، جے آئی ٹی میں ایسا افسر شامل نہیں ہونا چاہیے جو ان کے ماتحت ہو۔
صحافی ارشد شریف قتل کیس کی اسپیشل جے آئی ٹی کا پہلا اجلاس ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر کے دفتر اسلام آباد میں ہوا۔
پولیس حکام کے مطابق میٹنگ میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ جے آئی ٹی اپنے ٹی او آرز بنائے گی اور تحقیقات میں سب سے پہلے مقتول ارشد شریف کی والدہ اور بیوہ کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
پولیس کے مطابق تحقیقات کے حوالے سے تمام متعلقہ افراد سے رابطہ کیا جائے گا جبکہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے اراکین کینیا بھی جائیں گے جس کے لیے تمام سفری اور دستاویزات کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: امید ہے جے آئی ٹی ارشد شریف قتل کیس میں دل جوئی سے کام کرے گی، سپریم کورٹ
واضح رہے کہ ایک روز قبل از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ارشد شریف قتل کیس کی تحقیقات کے لیے خصوصی مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی بنانے اور دو ہفتوں میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے ارشد شریف ازخودنوٹس کی 7 دسمبر کو سماعت کی۔ تھی جس میں وزارت داخلہ نے فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ پیش کی تھی۔
عدالت نے خصوصی جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ تحقیقاتی ٹیم میں آئی ایس آئی، پولیس، آئی بی ، ایف آئی اے کے نمائندے شامل کیے جائیں، جے آئی ٹی میں ایسا افسر شامل نہیں ہونا چاہیے جو ان کے ماتحت ہو۔