سندھ بلـڈنگ کنٹرول اتھارٹی کرپٹ ادارہ ہے سندھ ہائیکورٹ
ساری غیر قانونی تعمیرات ملی بھگت سے ہوتی ہیں، جسٹس ندیم اختر
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ندیم اختر نے غیر قانونی تعمیرات مسمار نہ کرنے کٰیخلاف درخواست پر ڈی جی ایس بی سی اے کی سرزنش کی اور ریمارکس دیئے کہ ایس بی سی اے ایک کرپٹ ادارہ ہے، لیگل ڈیپارٹمنٹ بھی کرپٹ ہے۔
عدالت عالیہ نے حکام کو فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیدیا۔ جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو فیڈرل بی ایریا میں غیر قانونی تعمیرات مسمار نہ کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کی سرزنش کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پلاٹ نمبر آر 53 اے کاٹیج بلاک 9 پر غیر قانونی تعمیرات مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔ بتائیں، عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟ یہ ہائیکورٹ ہے آپ کو یہیں سے جیل بھیج دیں گے۔ آپ کا ڈیپارٹمنٹ کچھ نہیں کررہا ہے۔
ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا کہ ہم نے ٹاسک فورس بنائی ہے روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کررہے ہیں۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ ساری غیر قانونی تعمیرات آپ کی ملی بھگت سے ہوتی ہے۔ یہاں جو لوگ پیش ہوتے ہیں وہ عدالت کی کوئی معاونت نہیں کرتے۔
ایس بی سی اے حکام نے بتایا کہ سندھ حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو بھی غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی کا اختیار دے دیا ہے۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ سے بہت نرمی سے بات کررہے ہیں جس کے آپ مستحق نہیں۔ پہلے آپ تسلیم کریں کہ آپ کا ادارہ کچھ نہیں کررہا ہے۔ آپ ہمیں یہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آپ کا ادارہ سب سے اچھا ہے۔ جواب کہاں ہے آپ کا؟
ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ کارروائی کے لیے مزید مہلت درکار ہے۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس میں کہا کہ جنوری میں آرڈر ہوا ہے، دسمبر میں ایف آئی آر کروا رہے ہیں۔
ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ مجھے لیگل ڈیپارٹمنٹ نے تاخیر سے بتایا ہے۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ ایس بی سی اے ایک کرپٹ ادارہ ہے، لیگل ڈیپارٹمنٹ بھی کرپٹ ہے۔ ہمیں عدالتی احکامات کے بارے میں مت بتائیں۔ ہم نے کئی اور کیسز میں ڈی جی ایس بی سی اے کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔ عدالت میں بیہودہ جواب جمع کرایا گیا، ہم مسترد کررہے ہیں۔ آئندہ کوئی نامکمل یا بیہودہ جواب جمع کرایا تو اپنا سامان ساتھ لے کر آئیں سیدھا جیل جائیں گے۔
ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ 15 دن کی مہلت دے دیں عدالتی احکامات پر عملدرآمد کردیں گے۔ تمام آرڈرز پر عمل درآمد کردیں گے۔ عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کو عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیدیا۔
عدالت عالیہ نے حکام کو فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیدیا۔ جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو فیڈرل بی ایریا میں غیر قانونی تعمیرات مسمار نہ کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے پر عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کی سرزنش کردی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پلاٹ نمبر آر 53 اے کاٹیج بلاک 9 پر غیر قانونی تعمیرات مسمار کرنے کا حکم دیا تھا۔ بتائیں، عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا؟ یہ ہائیکورٹ ہے آپ کو یہیں سے جیل بھیج دیں گے۔ آپ کا ڈیپارٹمنٹ کچھ نہیں کررہا ہے۔
ڈی جی ایس بی سی اے نے بتایا کہ ہم نے ٹاسک فورس بنائی ہے روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کررہے ہیں۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ ساری غیر قانونی تعمیرات آپ کی ملی بھگت سے ہوتی ہے۔ یہاں جو لوگ پیش ہوتے ہیں وہ عدالت کی کوئی معاونت نہیں کرتے۔
ایس بی سی اے حکام نے بتایا کہ سندھ حکومت نے ڈپٹی کمشنر کو بھی غیر قانونی تعمیرات کیخلاف کارروائی کا اختیار دے دیا ہے۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم آپ سے بہت نرمی سے بات کررہے ہیں جس کے آپ مستحق نہیں۔ پہلے آپ تسلیم کریں کہ آپ کا ادارہ کچھ نہیں کررہا ہے۔ آپ ہمیں یہ بتانے کی کوشش کررہے ہیں کہ آپ کا ادارہ سب سے اچھا ہے۔ جواب کہاں ہے آپ کا؟
ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ کارروائی کے لیے مزید مہلت درکار ہے۔ جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس میں کہا کہ جنوری میں آرڈر ہوا ہے، دسمبر میں ایف آئی آر کروا رہے ہیں۔
ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ مجھے لیگل ڈیپارٹمنٹ نے تاخیر سے بتایا ہے۔
جسٹس ندیم اختر نے ریمارکس دیئے کہ ایس بی سی اے ایک کرپٹ ادارہ ہے، لیگل ڈیپارٹمنٹ بھی کرپٹ ہے۔ ہمیں عدالتی احکامات کے بارے میں مت بتائیں۔ ہم نے کئی اور کیسز میں ڈی جی ایس بی سی اے کو شوکاز نوٹس جاری کیا۔ عدالت میں بیہودہ جواب جمع کرایا گیا، ہم مسترد کررہے ہیں۔ آئندہ کوئی نامکمل یا بیہودہ جواب جمع کرایا تو اپنا سامان ساتھ لے کر آئیں سیدھا جیل جائیں گے۔
ڈی جی ایس بی سی اے نے کہا کہ 15 دن کی مہلت دے دیں عدالتی احکامات پر عملدرآمد کردیں گے۔ تمام آرڈرز پر عمل درآمد کردیں گے۔ عدالت نے ڈی جی ایس بی سی اے کو عدالتی فیصلوں پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم دیدیا۔