وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ملک کے ڈیفالٹ کا کوئی چانس نہیں جبکہ ملک کی معیشت کو بہتر کرنے کےلیے میکرو اکنامک انڈیکیٹرز کو بہتر بنانا ہوگا لیکن اس وقت ملک سے گندم کی اسمگلنگ کو جنگی بنیادوں پر روکنا ہوگا۔
آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (آپٹما کے) کی جانب سے دیے گئے ظہرانہ میں خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ یہاں امیر افراد قرض معاف کروا لیتے ہیں جبکہ غریب بیوہ خواتین کے چند ہزار کے پیچھے اثاثے منجمد ہو جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلے ہم دنیا کو کہتے ہیں کہ ہمارا ملک کرپٹ ہے اور پھر ہم سرمایہ کاری کی امید لگاتے ہیں یہ ہم اپنے ملک کا نقصان کر رہے ہیں، پہلے ملک کو صحیح ڈگر پر لیجانے لگے تھے تو مجھے دہشت گردوں کی طرح ٹریٹ کیا گیا، میں نے فسکل ڈسپلن بنایا جس کی وجہ سے 5 سال جلا وطنی گزاری۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری معیشت 46 نمبر پر جا پہنچی ہے جس رفتار سے ہم پہلے چل رہے تھے، ہمیں جی 20 کا حصہ ہونا چاہیے تھا، یہ میں نہیں انڈیکیٹرز کہتے ہیں، ہم نے روپے کو ڈی ویلیو کیا، شاہد خاقان عباسی کے دور میں واضع طور پر کہا تھا ڈیویلیوایشن ہوئی تو قابو نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 2013 میں بھی دنیا کہتی تھی کی ملک ڈیفالٹ کر جائے گا مگر ہم نے محنت کی 5 دن میں بجٹ دیا اور ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، یہ گزرنے والا دور معیشت کے حوالے سے ملک کا سیاہ ترین دور تھا، ہم اور تجربے نہیں کر سکتے ہم نے 2013 سے 16 تک اپنا پروگرام مکمل کیا جو ملک کی تاریخ میں ایک بار ہی ہوا ہے۔