ای سی سی نے ریکوڈک سے متعلق 2 منصوبوں کی منظوری دے دی
بیرک گولڈ کمپنی کے ساتھ ریکوڈک معاہدے کی بھی منظوری دی گئی ہے، اعلامیہ
اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ریکوڈک سے متعلق 2 منصوبوں کی منظوری دے دی۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ای سی سی نے ریکوڈک سے متعلق دومنصوبوں کی منظوری دے دی ہے، اس منظوری سے ریکوڈک منصوبے پر کام جلدی شروع ہوسکے گا۔
اعلامیہ کے مطابق بیرک گولڈ کمپنی کے ساتھ ریکوڈک معاہدے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں؛ سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدہ قانونی قرار دیدیا
معاہدے کے تحت بیرک گولڈ کو پاکستان میں ادائیگیوں کی منظوری دی گئی ہے، پاکستان بیرک گولڈ کمپنی کو معاہدے کے تحت رقم کی پہلے ہی ادائیگی کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ جمعہ 9 دسمبر کو سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دیا تھا۔ فیصلے میں میں قرار دیا گیا گیا ریکوڈک معاہدے سپریم کورٹ کے 2013ء کے فیصلے کے خلاف نہیں، ماہرین کی رائے لے کر ہی وفاقی و صوبائی حکومتوں نے معاہدہ کیا۔
سپریم کورٹ کے بینچ نے اپنی رائے میں تحریر کیا کہ ملکی آئین قومی اثاثوں کے قانون کے خلاف معاہدے کی اجازت نہیں دیتا۔ صوبائی حکومتیں معدنیات کے حوالے سے قوانین میں ترمیم اور تبدیلی کر سکتی ہیں۔
وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
وزارت خزانہ کے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ ای سی سی نے ریکوڈک سے متعلق دومنصوبوں کی منظوری دے دی ہے، اس منظوری سے ریکوڈک منصوبے پر کام جلدی شروع ہوسکے گا۔
اعلامیہ کے مطابق بیرک گولڈ کمپنی کے ساتھ ریکوڈک معاہدے کی بھی منظوری دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں؛ سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدہ قانونی قرار دیدیا
معاہدے کے تحت بیرک گولڈ کو پاکستان میں ادائیگیوں کی منظوری دی گئی ہے، پاکستان بیرک گولڈ کمپنی کو معاہدے کے تحت رقم کی پہلے ہی ادائیگی کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ جمعہ 9 دسمبر کو سپریم کورٹ نے ریکوڈک معاہدے کو قانونی قرار دیا تھا۔ فیصلے میں میں قرار دیا گیا گیا ریکوڈک معاہدے سپریم کورٹ کے 2013ء کے فیصلے کے خلاف نہیں، ماہرین کی رائے لے کر ہی وفاقی و صوبائی حکومتوں نے معاہدہ کیا۔
سپریم کورٹ کے بینچ نے اپنی رائے میں تحریر کیا کہ ملکی آئین قومی اثاثوں کے قانون کے خلاف معاہدے کی اجازت نہیں دیتا۔ صوبائی حکومتیں معدنیات کے حوالے سے قوانین میں ترمیم اور تبدیلی کر سکتی ہیں۔