سیلاب متاثرین کیلیے 55کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے امدادی پیکج کی منظوری

پیکج میں نئے اور دوبارہ مختص کیے گئے فنڈز شامل ہیں، اے ڈی بی


Irshad Ansari December 12, 2022
فوٹو: فائل

ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) نے پاکستان کے لیے 55 کروڑ 40 لاکھ ڈالر مالیت کے امدادی پیکج کی منظوری دے دی۔

اے ڈی بی کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کیلئے منظور کیے جانے والے پیکج میں نئے اور دوبارہ مختص کیے گئے فنڈز شامل ہیں۔

رواں برس تباہ کن سیلاب کے بعد پاکستان میں بحالی اور تعمیر نو کی کوششوں میں مدد اور موسمیاتی تغیر کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے 55 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مالیاتی پیکیج کی منظوری دی گئی ہے اور پاکستان کے لیے منظور کیے جانے والے مالیاتی پیکج میں سیلاب سے نمٹنے کی کوششوں میں مدد کے لیے موجودہ قرضوں سے 7 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی اضافی رقم بھی شامل ہے جو کہ سیلاب سے متاثرہ صوبوں بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں فارم واٹر مینجمنٹ اور ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو پر خرچ کی جائے گی۔

پیکج میں 47 کروڑ 10 لاکھ ڈالر کا قرضہ، 30 لاکھ ڈالر کی تکنیکی امداد کی گرانٹ اور حکومت جاپان کی جانب سے لاکھر کی گرانٹ شامل ہے۔

اعلامیہ کے مطابق حکومت پاکستان اور ترقیاتی شراکت داروں نے ان قدرتی آفات کے بعد کی ضرورتوں کا تخمینہ لگایا ہے، جس کے تحت کل نقصان اور نقصانات کا تخمینہ 30 ارب ڈالر سے زیادہ ہے جب کہ بحالی اور تعمیر نو پر 16.3 ارب ڈالر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

اے ڈی بی نے بتایا کہ پاکستان کو دیے جانے والے قرض سے تقریباً 400 سڑکوں کی تعمیر نو کی جائے گی، جس میں ملک کی مصروف ترین قومی شاہراہ این فائیو کا تقریباً 85 کلو میٹر اور تقریباً 30 پل شامل ہیں۔

اس حوالے سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے ڈائریکٹر جنرل برائے وسطیٰ و مغربی ایشیا یوگینی زوکوف نے کہا ہے کہ رواں برس آنے والے سیلاب نے پاکستان میں 3 کروڑ 30 لاکھ افراد کو متاثر کیا، اس سے انفراسٹرکچر اور زراعت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا، یہ سب موسمیاتی تبدیلی کے شدید خطرے کی ایک تباہ کن یاد دہانی ہے۔

رواں برس اپریل سے جون کے دوران پاکستان کو غیر معمولی ہیٹ ویو اور پھر شدید مون سون سیزن کا سامنا کرنا پڑا، ان موسمی حالات کی وجہ سے برفانی جھیلیں پھٹ گئیں اور سیلابی ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے دریاوٴں کے کنارے ٹوٹ گئے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں