چین کے مہمان خانے پر حملہ آور تینوں ملزمان طالبان کے ہاتھوں مارے گئے
کابل کے اس مہمان خانے میں چین سے آنے والے حکام اور شہری قیام کرتے ہیں
افغانستان کے دارالحکومت میں واقع ایک ہوٹل میں جہاں زیادہ تر چین سے آنے والے حکام اور شہری قیام کرتے ہیں مسلح ملزمان نے حملہ کردیا تاہم طالبان نے بروقت ردعمل دیتے ہوئے تینوں حملہ آوروں کو مقابلے میں ہلاک کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے ''اے ایف پی'' کے مطابق افغان دارالحکومت کابل ایک بار پھر دھماکے سے گونج اُٹھا۔ دھماکے کا مقام ایک کثیر المنزلہ معروف ہوٹل تھا جہاں چین سے آنے والے حکام اور شہری ٹھہرتے ہیں۔
دھماکا اتنا زوردار تھا کہ اُس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکا ہوٹل میں داخل ہونے کوشش کرنے والے تین حملہ آوروں نے کیا۔ طالبان نے اہلکاروں نے مقابلے میں تینوں حملہ آوروں کو منطقی انجام تک پہنچا دیا۔
ہوٹل پر دھماکے اور پھر فائرنگ کی آوازیں سن کر دو افراد جان بچانے کے لیے اپنی کمروں سے چھلانگ لگادی جس کے نتیجے میں دونوں شدید زخمی ہوگئے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ زخمیوں کی شہریت کیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر حملہ
تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم گزشتہ برس اگست کے وسط میں طالبان کے حکومت سنبھالنے کے بعد سے ہونے والے خود کش حملوں اور بم دھماکوں میں داعش خراسان ملوث رہی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے سفارت خانے میں سفارت کار پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا تاہم ان کے محافظ نے حملہ آور کے آگے آڑ بن کر سفات کار کو بچالیا تھا لیکن خود شدید زخمی ہوگیا۔
عالمی خبر رساں ادارے ''اے ایف پی'' کے مطابق افغان دارالحکومت کابل ایک بار پھر دھماکے سے گونج اُٹھا۔ دھماکے کا مقام ایک کثیر المنزلہ معروف ہوٹل تھا جہاں چین سے آنے والے حکام اور شہری ٹھہرتے ہیں۔
دھماکا اتنا زوردار تھا کہ اُس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ دھماکا ہوٹل میں داخل ہونے کوشش کرنے والے تین حملہ آوروں نے کیا۔ طالبان نے اہلکاروں نے مقابلے میں تینوں حملہ آوروں کو منطقی انجام تک پہنچا دیا۔
ہوٹل پر دھماکے اور پھر فائرنگ کی آوازیں سن کر دو افراد جان بچانے کے لیے اپنی کمروں سے چھلانگ لگادی جس کے نتیجے میں دونوں شدید زخمی ہوگئے۔ ابھی یہ واضح نہیں کہ زخمیوں کی شہریت کیا ہے۔
یہ خبر پڑھیں : کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر حملہ
تاحال کسی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم گزشتہ برس اگست کے وسط میں طالبان کے حکومت سنبھالنے کے بعد سے ہونے والے خود کش حملوں اور بم دھماکوں میں داعش خراسان ملوث رہی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل پاکستان کے سفارت خانے میں سفارت کار پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا تاہم ان کے محافظ نے حملہ آور کے آگے آڑ بن کر سفات کار کو بچالیا تھا لیکن خود شدید زخمی ہوگیا۔