قومی اسمبلی میں ریکوڈک منصوبے سے متعلق غیر ملکی سرمایہ کاری کے تحفظ کا بل منظور

حکومتی اتحادی جماعتوں بی این پی مینگل، جے یو آئی اور بلوچستان عوامی پارٹی نے مخالفت کی


ویب ڈیسک December 13, 2022
(فوٹو : فائل)

سنیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی ریکوڈک منصوبے سے متعلق غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور تحفظ کا بل منظور کر لیا۔

قومی اسمبلی اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت ہوا۔ بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل، جے یو آئی کے وفاقی وزیر مولانا عبدالواسع اور بلوچستان عوامی پارٹی کے خلاد مگسی نے مخالفت کی۔

اخترمینگل کی بل کے خلاف شدید مخالفت

سردار اختر مینگل نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت کا حصہ سمجھا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے وسائل کی وجہ سے ہمارے نوجوان اٹھائے جا رہے ہیں، سی پیک کے نام پر بلوچستان میں کچھ نہ ہو سکا، قانون سازی کے حوالے سے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اراکین کو اعتماد میں لیا جاتا، افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے 19 ویں ترمیم کو رول بیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

اختر مینگل نے کہا کہ آپ صوبوں کے نام ختم کردیں ون یونٹ بنا دیں، بلوچستان پہلے آگ میں جھلس رہا ہے، اس قسم کی قانون سازی سے آپ بلوچستان کے لوگوں کو خوش نہیں کرسکتے، کہہ چکا ہوں ہمارے پاس واپسی کا راستہ نہیں ہوگا، مخالفت کرنے پر وزیر قانون نے یقین دلایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر بل میں اتحادیوں کی مشاورت سے ترامیم لائی جائیں گی بعد ازاں بل کو منظور کرلیا گیا۔

حکومتی اراکین نے 4 گھنٹے سے زائد وقت اتحادیوں کو منانے کی کوشش کی جو بے سود رہی۔ واضح رہے کہ وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں بل پیش کیا تھا۔

ریکوڈک سے متعلق منظور کیا جانے والا بل کیا ہے؟

اس بل کے تحت ریکوڈک منصوبے سمیت 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے والی ہر کمپنی کو تحفظ حاصل ہوگا۔ منظور شدہ بل کے ذریعے غیرملکی سرمایہ کاروں کو ٹیکسز، ٹرانسفر میں ریلیف ملے گا جبکہ سرمایہ کاروں کو بینک ٹرانزیکشن میں سیکرسی حاصل ہوگی۔

بل کے تحت اکاؤنٹ کو کسی ٹیکس اتھارٹی کی جانب سے انکوائری اور ایکشن سے تحفظ حاصل ہوگا، اکاؤنٹس کو ویلتھ ٹیکس، انکم ٹیکس اور زکوٰۃ سے بھی استثنیٰ حاصل ہوگا۔ بل کے مطابق ریکوڈک منصوبے کی پیداوار کے آغاز سے 15 سال تک انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔

15 سال کے بعد انکم ٹیکس ایک فیصد ہوگا، ریکوڈک منصوبے کی پیداور کے 15 سال مکمل ہونے کے بعد بھی 20 فیصد سے زائد ود ہولڈنگ ٹیکس نہیں لگایا جاسکے گا، انکم ٹیکس سے متعلق معاہدہ 30 سال کیلئے ہوگا۔ تیسرے شیڈیول کے مطابق ریکوڈک منصوبے سے متعلق سرمایہ کاروں کو پاکستان کے اندر اور باہر ملکی و غیرملکی کرنسی اکاؤنٹس کھولنے اور آپریٹ کرنے کی اجازت ہوگی۔

بل کے تحت اسٹیٹ بینک سمیت کوئی مالیاتی ادارہ بینک سے پیسے نکلوانے اور جمع کرانے پر پابندی عائد نہیں کریں گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں