بحریہ ٹائون اراضی کیسانکوائری سے متعلق فیصلہ محفوظ
پنجاب حکومت ملک ریاض کی گرفتاری چاہتی ہے اس لیے ملزم بنایاگیا،اعتزازاحسن۔
ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے جسٹس شاہد حمید ڈار اور جسٹس محمود مقبول باجوہ پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بحریہ ٹاؤن کے خلاف مبینہ طور پر1401کنال اراضی فراڈ کیس کی تفتیش محکمہ اینٹی کرپشن یا نیب کے حوالے کرنے کی پٹیشنوں کی سماعت مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کرلیاجو آئندہ ہفتے سنایاجائے گا۔
بحریہ ٹاؤن کی طرف سے بیرسٹر اعتزاز احسن نے موقف اختیارکیاکہ یہ جھوٹا کیس ہے،اینٹی کرپشن نے پہلے11انکوائریاںکیں جن میں ملک ریاض، علی ریاض ، کرنل سعیدکو بیگناہ قرار دیا گیا اب پنجاب حکومت کی خصوصی دلچسپی سے سازش کے تحت12ویں انکوائری میں انھیںخاص مقاصدکیلیے ملزم بنا دیا گیا ہے، اس اراضی کا کبھی بحریہ ٹاؤن نے قبضہ نہیں لیا بلکہ جعلی انتقالات بحریہ ٹاؤن نے ہی خارج کرائے،اس اراضی کا کوئی بھی مالک آج تک کبھی بحریہ ٹاؤن کیخلاف نہیں آیا صرف پنجاب حکومت آئی ہے۔
پنجاب حکومت کی اس کیس میں دلچسپی کا ثبوت یہ ہے کہ اس کیس کا ریکارڈ ہائیکورٹ میں سیل تھا محکمہ اینٹی کرپشن سے یہ ریکارڈ ماتحت عدالت میں منگوایا گیا اورسیل کھول کر اسی وقت ملک ریاض اور علی ریاض کے وارنٹ جاری کرائے گئے اور پھر ریکارڈ سیل کرکے ہائیکورٹ بھیج دیاگیا ۔پنجاب حکومت صرف ملک ریاض کی گرفتاری چاہتی ہے، اس ملی بھگت کو دیکھتے ہوئے گورنر پنجاب نے یہ تفتیش تبدیل کر دی مگر حیرت ناک بات یہ ہے کہ تفتیشی نے مقدمہ تبدیل کرنے پر پٹیشن دائر کر دی ۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر صداقت علی خان نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن نے فراڈکیاہے،نیب اب اسے بچانے کیلیے تفتیش لیناچاہتا ہے، تفتیش کی تبدیلی بد نیتی پر مبنی ہے،نیب کی استدعا مسترد کی جائے ۔عدالت نے قرار دیا کہ ہم قانون کے دائرہ میں رہ کرفیصلہ کریںگے،ہم سب وہ میٹیریل دیکھنا چاہتے ہیں جن کی بنیاد پر یہ کیس بنا اور پٹیشنیں ہمارے پاس آئیں فیصلہ آئندہ ہفتہ کے دوران متوقع ہے۔
بحریہ ٹاؤن کی طرف سے بیرسٹر اعتزاز احسن نے موقف اختیارکیاکہ یہ جھوٹا کیس ہے،اینٹی کرپشن نے پہلے11انکوائریاںکیں جن میں ملک ریاض، علی ریاض ، کرنل سعیدکو بیگناہ قرار دیا گیا اب پنجاب حکومت کی خصوصی دلچسپی سے سازش کے تحت12ویں انکوائری میں انھیںخاص مقاصدکیلیے ملزم بنا دیا گیا ہے، اس اراضی کا کبھی بحریہ ٹاؤن نے قبضہ نہیں لیا بلکہ جعلی انتقالات بحریہ ٹاؤن نے ہی خارج کرائے،اس اراضی کا کوئی بھی مالک آج تک کبھی بحریہ ٹاؤن کیخلاف نہیں آیا صرف پنجاب حکومت آئی ہے۔
پنجاب حکومت کی اس کیس میں دلچسپی کا ثبوت یہ ہے کہ اس کیس کا ریکارڈ ہائیکورٹ میں سیل تھا محکمہ اینٹی کرپشن سے یہ ریکارڈ ماتحت عدالت میں منگوایا گیا اورسیل کھول کر اسی وقت ملک ریاض اور علی ریاض کے وارنٹ جاری کرائے گئے اور پھر ریکارڈ سیل کرکے ہائیکورٹ بھیج دیاگیا ۔پنجاب حکومت صرف ملک ریاض کی گرفتاری چاہتی ہے، اس ملی بھگت کو دیکھتے ہوئے گورنر پنجاب نے یہ تفتیش تبدیل کر دی مگر حیرت ناک بات یہ ہے کہ تفتیشی نے مقدمہ تبدیل کرنے پر پٹیشن دائر کر دی ۔
ایڈیشنل پراسیکیوٹر صداقت علی خان نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن نے فراڈکیاہے،نیب اب اسے بچانے کیلیے تفتیش لیناچاہتا ہے، تفتیش کی تبدیلی بد نیتی پر مبنی ہے،نیب کی استدعا مسترد کی جائے ۔عدالت نے قرار دیا کہ ہم قانون کے دائرہ میں رہ کرفیصلہ کریںگے،ہم سب وہ میٹیریل دیکھنا چاہتے ہیں جن کی بنیاد پر یہ کیس بنا اور پٹیشنیں ہمارے پاس آئیں فیصلہ آئندہ ہفتہ کے دوران متوقع ہے۔