فیفا ورلڈکپ کیا مراکش کی فٹبال ٹیم تارکین وطن پر مشتمل ہے
سیمی فائنل میں پہنچنے والے تمام فٹبالرز کی مختلف یورپی ممالک میں پیدائش
ورلڈ کپ میں نئی تاریخ رقم کرنے والی پوری مراکشی ٹیم تارکین وطن پر مشتمل ہے۔
ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں رسائی سے نئی تاریخ رقم کرنے والی پوری مراکشی ٹیم تارکین وطن پر مشتمل ہے، اسکواڈ میں شامل تمام 26 کھلاڑیوں کی پیدائش ملک سے باہر ہوئی ہے، ان کا تعلق مختلف یورپی ممالک میں مراکش سے ہجرت کرکے آنے والی برادریوں سے ہے۔
پورے ٹورنانٹ میں صرف ایک گول برداشت کرنے والے گول کیپر یونس بیونو کینیڈا میں پیدا ہوئے، اسی طرح میڈرڈ میں جنم لینے والے اشرف حکیمی کی پورے ٹورنامنٹ میں پرفارمنس کافی شاندار رہی ہے، سفیان امرابت نیدرلینڈز میں رہائش رکھتے ہیں، سفیان بوفل کی پیدائش فرانس میں ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: فیفا ورلڈ کپ؛ مراکش پرتگال کو اپ سیٹ شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچ گیا
مراکش فٹبال فیڈریشن نے ورلڈ کپ کیلیے پوری دنیا میں پھیلے اپنے ٹیلنٹ کو جمع کیا اور خاص طور پر اس بات کا دھیان بھی رکھا گیا کہ کسی بھی دوسرے ملک کے ساتھ اس حوالے سے تنازع نہ ہو، اسی لیے سفیان امرابت نے مراکش کیلیے ہاں کہنے سے قبل نیدرلینڈز کے کوچ سے رابطہ کیا تھا۔
ایک تحقیق کے مطابق یورپی ممالک میں بسنے والے مراکشی نوجوان اپنے آبائی ملک مراکش سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔
ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں رسائی سے نئی تاریخ رقم کرنے والی پوری مراکشی ٹیم تارکین وطن پر مشتمل ہے، اسکواڈ میں شامل تمام 26 کھلاڑیوں کی پیدائش ملک سے باہر ہوئی ہے، ان کا تعلق مختلف یورپی ممالک میں مراکش سے ہجرت کرکے آنے والی برادریوں سے ہے۔
پورے ٹورنانٹ میں صرف ایک گول برداشت کرنے والے گول کیپر یونس بیونو کینیڈا میں پیدا ہوئے، اسی طرح میڈرڈ میں جنم لینے والے اشرف حکیمی کی پورے ٹورنامنٹ میں پرفارمنس کافی شاندار رہی ہے، سفیان امرابت نیدرلینڈز میں رہائش رکھتے ہیں، سفیان بوفل کی پیدائش فرانس میں ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: فیفا ورلڈ کپ؛ مراکش پرتگال کو اپ سیٹ شکست دے کر سیمی فائنل میں پہنچ گیا
مراکش فٹبال فیڈریشن نے ورلڈ کپ کیلیے پوری دنیا میں پھیلے اپنے ٹیلنٹ کو جمع کیا اور خاص طور پر اس بات کا دھیان بھی رکھا گیا کہ کسی بھی دوسرے ملک کے ساتھ اس حوالے سے تنازع نہ ہو، اسی لیے سفیان امرابت نے مراکش کیلیے ہاں کہنے سے قبل نیدرلینڈز کے کوچ سے رابطہ کیا تھا۔
ایک تحقیق کے مطابق یورپی ممالک میں بسنے والے مراکشی نوجوان اپنے آبائی ملک مراکش سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں۔