ایران نے مظاہروں کی حمایت پر یورپی اور برطانوی شخصیات کو بلیک لسٹ کردیا
ایران نے مجموعی طور پر 9 یورپی و برطانوی کمپنیوں اور نشریاتی اداروں کو بھی بلیک لسٹ قرار دے دیا
ایران نے ملک میں جاری مظاہروں کی حمایت کرنے پر پر یورپی یونین اور برطانیہ کے شہریوں اور اداروں کو بلیک لسٹ کردیا۔
ایرانی وزارت خارجہ نے برطانوی و یورپین میڈیا اداروں، فوجی اڈے اور موجودہ و سابق سیاستدانوں سمیت نو اداروں اور 23 افراد پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایرانی حکومت نے یورپی یونین کے ریڈیو کو بلیک لسٹ کر کے غیر ملکی صحافیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا بھی اعلان کیا۔
ایران نے دو جرمن کمپنیوں، واٹر انجینئرنگ ٹریڈنگ GmbH اور Gidlemeister Projekta GmbH، کو اس لیے بلیک لسٹ کر دیا گیا تھا کہ انہوں نے 1980 کی دہائی میں آٹھ سالہ ایران عراق جنگ کے دوران صدام حسین کے ذریعے استعمال کیے گئے کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری میں حصہ لیا تھا۔
ایران کی جانب سے یورپی یونین کی شخصیات پر عائد ہونے والی پابندی میں بیشتر جرمن سیاست دان ہیں جنہوں نے تہران کی داخلی پالیسی پر تنقید اور مداخلت کی کوشش کی۔
ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ٹونی بلیئر انسٹی ٹیوٹ فار گلوبل چینج کو بلیک لسٹ کیا اور برطانوی انسٹی ٹیوٹ آف ہیومن رائٹس کے سربراہ جیفری بینڈ مین کے علاوہ پارلیمنٹ کے کئی موجودہ اراکین پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔