پولیس میں ڈاکو بھرتی ہوجائیں گے تو ادارہ کیسے چلے گاچیف جسٹس

سپریم کورٹ نے ڈکیتی کے ملزم (سابق کانسٹیبل) شاہد کی نوکری برخاستگی کے خلاف درخواست مسترد کردی


ویب ڈیسک December 14, 2022
درخواست گزار 22 ماہ مفرور بھی رہا۔ بھرتی سے قبل ادارے کو سچ بتانا چاہیے تھا، چیف جسٹس (فوٹو فائل)

چیف جسٹس نے پولیس ملازمت سے برخاستگی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ پولیس میں ڈاکو بھرتی ہو جائیں گے تو ادارہ کیسے چلے گا۔

سپریم کورٹ نے ڈکیتی کے ملزم (سابق کانسٹیبل) شاہد کی نوکری برخاستگی کے خلاف درخواست مسترد کردی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پولیس میں ڈاکو بھرتی ہوجائیں گے تو ادارہ کیسے چلے گا۔

ملزم کے وکیل شعیب شاہین نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ سیاسی بنیاد پر مخالفین نے مقدمے کا اندراج کروایا، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ درخواست گزار 22 ماہ مفرور بھی رہا ہے۔ بھرتی سے قبل ادارے کو سچ بتانا چاہیے تھا۔

درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ راضی نامے کی بنا پر مقدمہ ختم ہو گیا، راضی نامے کے بعد بری ہونے والا بھی معصوم تصور ہوتا ہے۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ ادارے نے صرف اپنی پالیسی پر عمل کیا، اب ہم مداخلت کیسے کریں۔

واضح رہے کہ پولیس کی ملازمت سے برخاستگی کے خلاف درخواست دینے والے (سابق کانسٹیبل) محمد شاہد کے خلاف بھرتی سے قبل ہی مظفرگڑھ میں 2 مقدمے درج تھے ۔ درخواست گزار نے 2011 میں بھرتی کے وقت درج مقدمات کو چھپایا تھا ۔ بعد ازاں 2017ء میں معلومات سامنے آنے پر درخواست گزار کو پولیس سے نکال دیا گیاتھا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔