خوف کی علامت بننے والے پولیس اہلکاروں کو دیوار سے لگادیں گے جسٹس سرفراز ڈوگر

ایک اشتہاری کو پکڑنے کیلیے پولیس نے پورے خاندان کا جینا حرام کر رکھا ہے، لاہور ہائیکورٹ


ویب ڈیسک December 14, 2022
(فائل : فوٹو)

لاہور ہائیکورٹ نے غیر قانونی حراست میں رکھے گئے تین افراد کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز نے عدالت سے غیر مشروط معافی مانگ لی۔

تین شہریوں کو غیرقانونی حراست میں رکھنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ دوران سماعت جسٹس سرفراز ڈوگر لاہور پولیس پر برس پڑے۔

جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ 'آپ اتنے طاقتور ہوگئے ہیں کہ ہائیکورٹ کا کوئی جج آپکے خلاف کیس نہیں سنتا، لاہور پولیس بدمعاش بن چکی ہے، ایک اشتہاری کو پکڑنے کے لیے پولیس نے پورے خاندان کا جینا حرام کر رکھا ہے'۔

عدالت نے ایس پی سی آئی اے پر سخت اظہار برہمی کیا اور ریمارکس دیے کہ ایس پی سی آئی اے شمس درانی کوئی اچھے پولیس افسر نہیں ہیں۔

ڈی آئی جی آپریشنز لاہور افضال کوثر نے کہا کہ میں پولیس افسران کی غلطی کا اعتراف کرتا ہوں، جس پر جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ ڈی آئی جی صاحب اپنے افسروں کو عدالتوں میں پیش ہونا سکھائیں، ایک بات یاد رکھیں سی آئی اے ریگولر پولیس نہیں ہے۔

دوران سماعت، ایس پی سی آئی اے عدالت سے اپنی غلطی کی بار بار معافی مانگتے رہے۔

جسٹس سرفراز ڈوگر نے ریمارکس دیے کہ اتنے بڑے بدمعاش پولیس افسر ہیں جس کا دل کرتا ہے شہریوں کو اٹھا لیتا ہے، ایس پی سی آئی اے کا بیان احمکانہ ہے سارے ڈوگر ایک جیسے نہیں ہیں، بدمعاشی کرنی ہے تو پھر ایسے پولیس افسر اس محکمے میں نہیں رہیں گے۔

عدالتی حکم پر ڈی آئی جی آپریشنز، ایس پی سی آئی اے، ایس پی انویسٹی گیشن کینٹ، مناواں اور باٹا پور کے ایس ایچ اوز پیش ہوئے۔ درخواستگزار کی طرف سے فیصل باجوہ ایڈووکیٹ اور شہزاد سلیم وڑائچ پیش ہوئے۔

وکیل درخواستگزار کے مطابق میرے دو بیٹوں اسد اور علی رضا اور بھائی سلیم کو پولیس نے اٹھایا، مغوی تینوں افراد کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں تھا، پولیس نے مغویوں کو حراست میں لیتے وقت فیملی کے سامنے ننگا کرکے تشدد کیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔