ایران سعودی خراب تعلقات میں توازن لانا چاہتے ہیں سرتاج عزیز

شام اسلحہ بھیجنے سے متعلق پاکستان کا کوئی معاہدہ نہیں، مشیر قومی سلامتی و خارجہ امور


Net News/Numainda Express April 02, 2014
مسلم امہ کا اتحاد ہمارا سب سے بڑا مقصد ہے، بھارت، افغانستان سے بہتر تعلقات ترجیح ہے۔ فوٹو: اے ایف پی/فائل

قومی سلامتی اورامورِخارجہ کے لیے وزیراعظم نوازشریف کے مشیرسرتاج عزیزنے کہا ہے کہ پاکستان،سعودی عرب اورایران کے درمیان تعلقات میں توازن لاناچاہتاہے جو گزشتہ پانچ برسوں سے خرابی کا شکار ہیں۔

بی بی سی کوخصوصی انٹرویومیں انھوں نے کہا کہ سابق دورحکومت میں ایک بھی سعودی وزیرپاکستان نہیں آیاتھا۔ مسلم امہ کے اتحادکے لیے ضروری ہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات بہترہوں،اس وقت دنیا میں جوفرقہ وارانہ تقسیم پھیل رہی ہے وہ اسلامی دنیاکے لیے انتہائی مضرہے اورمسلم امہ کااتحادہمارا سب سے بڑامقصدہے۔پاکستانی اسلحہ شام بھیجنے سے متعلق سرتاج عزیز نے کہا کہ موجودہ حالات میں شام سے متعلق کوئی مخصوص معاہدہ نہیں ہے، سعودی عرب کوچھوٹے ہتھیاراورجنگی طیارے فروخت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔سرتاج عزیزنے کہاکہ یہ بڑی افسوسناک بات ہے کہ ایک یادوایسے ملک ہیں جو پاکستان کی مددکرناچاہتے ہیں کیاان پرپہلے ہی شک کرنا شروع کردیں،ماضی کی فوجی حکومتوں نے رقم لے کرجوکچھ کیاہوسوکیاہو۔ہماراتوریکارڈبڑا صاف ہے،ہماری پالیسی ہوگی ہم عدم مداخلت پرکاربند رہیں،اپنے گھر کو ٹھیک کریں۔

سرتاج عزیزنے یاد دلایا1998ء میں بھی جوہری تجربات کے بعدسعودی عرب نے پاکستان کی بھرپورمددکی تھی۔ شام سے متعلق پالیسی پرانھوں نے کہاکہ پاکستان کی پالیسی مکمل غیرجانبدارہے۔دریں اثنا امریکی میڈیا کو انٹرویو میں سرتاج عزیز نے کہا کہ بھارت اورافغانستان کیساتھ بہترتعلقات پاکستان کی اولین ترجیح ہے، بدقسمتی سے افغانستان سے مسلسل منفی بیانات اورپاکستان پر الزام تراشی کی جارہی ہے۔ خواہش ہے افغانستان کے حالات بہترہوں۔آن لائن کے مطابق سرتاج عزیزسے منگل کوافغانستان کے نومنتخب سفیرجانان موسیٰ زئی، روس کے سفیر ایلکسے دیدوف اورجاپان کے نائب وزیر خارجہ شین سوکے سوجی یامانے بھی ملاقات کی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں