سانحہ کراچی فیکٹری مالکان کی عبوری ضمانت منظور بیرون ملک جانے پر پابندی
ارشد، شاہد اور عبدالعزیز بھیلا کے نام ای سی ا یل میں ڈالنے اور2روز میں پاسپورٹ سندھ ہائیکورٹ میں جمع کرانے کی ہدایت
سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بینچ لاڑکانہ نے بلدیہ ٹاؤن کراچی میں آتشزدگی سے تباہ ہونے والی فیکٹری کے مالکان ارشدبھیلا ، شاہد بھیلا اور عبد العزیز بھیلا کی 7دن کی عبوری ضمانت منظور کرلی۔
جبکہ فیکٹری مالکان کے نام ای سی ایل میںشامل کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے گئے ہیں۔ جمعے کو فیکٹری مالکان نے اپنے وکیل عامر منسوب قریشی کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ کے سرکٹ بینچ لاڑکانہ میں عبوری ضمانت کے لیے پٹیشن دائر کی جبکہ تینوں مالکان عبد العزیز بھیلا،ان کے صاحبزادے ارشد بھیلا اور شاہد بھیلا خودبھی عدالت میںپیش ہوئے ۔مالکان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکلان کے خلاف مقدمہ غیر قانونی طور پر درج کیا گیا، واقعے کے وقت ان تینوں میں سے کوئی بھی جاعہ وقوعہ پر موجود نہیں تھا۔
فیکٹری میں تمام ترحفاظتی انتظامات مکمل تھے اوراس حوالے سے این او سی بھی متعلقہ اداروں نے جاری کی تھی جس پر سرکٹ بینچ لاڑکانہ کے جسٹس حسن اظہر رضوی نے تینوں ملزمان کی 5 ،5 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض 7دن کے لیے عبوری ضمانت کی منظوری دیتے ہوئے تینوں ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے احکامات جاری کیے جبکہ تینوں ملزمان کو یہ بھی حکم جاری کیا گیا کہ وہ(آج) ہفتہ کی صبح نو بجے انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے کراچی میں پیش ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے پاسپورٹ بھی سندھ ہائی کورٹ کراچی کے ناظر کے پاس دو دن کے اندر اندر جمع کروائیں ۔
ادھرسماعت کے بعدعدالت کے باہرمیڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے ارشد بھیلا اور شاہد بھیلا نے کہا کہ سانحے کا سارا الزام ہم پر ڈالنا سراسر غلط ہے، ساری رات فیکٹری کے باہر موجود رہے اور امدادی کاموں میں حصہ لیا، تفتیش کا حصہ بن کر کام کر نے کے لیے تیار ہیں ،ہمیں اس رات بتایا گیا کہ گودام کے کسی حصے میں آگ لگی ہوئی ہے جس پر فوری طور پر موقع پر پہنچے اور فائر بریگیڈ کو بلایا لیکن وہ ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے پہنچی جبکہ سائیٹ اتھارٹی کے علاقے میں پانی بھی موجود نہیں تھا، فائر برگیڈ کا عملہ سخی حسن کے علاقے سے پانی لا رہا تھا جس میں بھی تاخیر ہوئی، شاہد بھیلا نے الزام لگایا کے فائر بریگیڈ کا عملہ جب موقع پر پہنچا تو امدادی کارروائی شروع نہیں کی صرف فیکٹری کو جلتا دیکھتے رہے، فائر بریگیڈ کے عملے کے ہاتھ پیر جوڑے کہ وہ آگ بجھائیں لیکن انھوں نے جواب دیا کہ انہیں اس قسم کے احکامات نہیں ملے ہیں۔
شاہد بھیلا نے کہا کہ بھتے کی پرچی کے حوالے سے اس وقت کوئی جواب نہیں دے سکتا،کراچی کے علاقوں میں قائم تمام فیکٹریوں کو دھمکیاں ملتی ہیں جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،مرنے والے میرے بھائی تھے جتنا افسوس ہمیں ہوا ہے اتنا کسی کو نہیں ہوا، آج بھی ہمارا کاروبار بند ہے،مرنے اور زخمی ہونے والے مزدوروں کو جائز حقوق فراہم کیے جائیں گے، یہ بات بھی غلط ہے کہ فیکٹری کے دروازے بند تھے ،بات چیت کے دوران شاہد اور ارشد بھیلا جذبات پر قابو نہ پا سکے اور آبدیدہ ہوگئے۔
جبکہ فیکٹری مالکان کے نام ای سی ایل میںشامل کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے گئے ہیں۔ جمعے کو فیکٹری مالکان نے اپنے وکیل عامر منسوب قریشی کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ کے سرکٹ بینچ لاڑکانہ میں عبوری ضمانت کے لیے پٹیشن دائر کی جبکہ تینوں مالکان عبد العزیز بھیلا،ان کے صاحبزادے ارشد بھیلا اور شاہد بھیلا خودبھی عدالت میںپیش ہوئے ۔مالکان کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ ان کے موکلان کے خلاف مقدمہ غیر قانونی طور پر درج کیا گیا، واقعے کے وقت ان تینوں میں سے کوئی بھی جاعہ وقوعہ پر موجود نہیں تھا۔
فیکٹری میں تمام ترحفاظتی انتظامات مکمل تھے اوراس حوالے سے این او سی بھی متعلقہ اداروں نے جاری کی تھی جس پر سرکٹ بینچ لاڑکانہ کے جسٹس حسن اظہر رضوی نے تینوں ملزمان کی 5 ،5 لاکھ روپے مچلکوں کے عوض 7دن کے لیے عبوری ضمانت کی منظوری دیتے ہوئے تینوں ملزمان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے احکامات جاری کیے جبکہ تینوں ملزمان کو یہ بھی حکم جاری کیا گیا کہ وہ(آج) ہفتہ کی صبح نو بجے انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے کراچی میں پیش ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے پاسپورٹ بھی سندھ ہائی کورٹ کراچی کے ناظر کے پاس دو دن کے اندر اندر جمع کروائیں ۔
ادھرسماعت کے بعدعدالت کے باہرمیڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے ارشد بھیلا اور شاہد بھیلا نے کہا کہ سانحے کا سارا الزام ہم پر ڈالنا سراسر غلط ہے، ساری رات فیکٹری کے باہر موجود رہے اور امدادی کاموں میں حصہ لیا، تفتیش کا حصہ بن کر کام کر نے کے لیے تیار ہیں ،ہمیں اس رات بتایا گیا کہ گودام کے کسی حصے میں آگ لگی ہوئی ہے جس پر فوری طور پر موقع پر پہنچے اور فائر بریگیڈ کو بلایا لیکن وہ ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے پہنچی جبکہ سائیٹ اتھارٹی کے علاقے میں پانی بھی موجود نہیں تھا، فائر برگیڈ کا عملہ سخی حسن کے علاقے سے پانی لا رہا تھا جس میں بھی تاخیر ہوئی، شاہد بھیلا نے الزام لگایا کے فائر بریگیڈ کا عملہ جب موقع پر پہنچا تو امدادی کارروائی شروع نہیں کی صرف فیکٹری کو جلتا دیکھتے رہے، فائر بریگیڈ کے عملے کے ہاتھ پیر جوڑے کہ وہ آگ بجھائیں لیکن انھوں نے جواب دیا کہ انہیں اس قسم کے احکامات نہیں ملے ہیں۔
شاہد بھیلا نے کہا کہ بھتے کی پرچی کے حوالے سے اس وقت کوئی جواب نہیں دے سکتا،کراچی کے علاقوں میں قائم تمام فیکٹریوں کو دھمکیاں ملتی ہیں جو کسی سے ڈھکی چھپی نہیں،مرنے والے میرے بھائی تھے جتنا افسوس ہمیں ہوا ہے اتنا کسی کو نہیں ہوا، آج بھی ہمارا کاروبار بند ہے،مرنے اور زخمی ہونے والے مزدوروں کو جائز حقوق فراہم کیے جائیں گے، یہ بات بھی غلط ہے کہ فیکٹری کے دروازے بند تھے ،بات چیت کے دوران شاہد اور ارشد بھیلا جذبات پر قابو نہ پا سکے اور آبدیدہ ہوگئے۔