کراچی آپریشن 6 ماہ گزرنے کے باوجود مانیٹرنگ کمیٹی نہ بنائی جاسکی
سادہ لباس اہلکاروںکی کارروائیوں پرمتحدہ کئی بارتحفظات کااظہارکرچکی ہے ،وفاق کی جانب سے وعدوں کے سوا کچھ نہیں کیاگیا
ISLAMABAD:
4 ستمبر 2013 کراچی کی تاریخ میں ایک اہمیت کا دن رکھتاہے، اس روز گورنر ہاؤس میں وزیر اعظم نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں کراچی میں جرائم پیشہ عناصرکے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا، 2 روز تک طویل اجلاس منعقد ہوئے۔
ان اجلاسوں کے بعد گورنرعشرت العباد ، وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ اوروفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارنے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور اس میں کراچی میں آپریشن شروع کرنے کا باضابطہ اعلان کیا گیا ، پریس کانفرنس میں چوہدری نثار نے بتایاکہ آپریشن کے کپتان وزیر اعلیٰ سندھ ہونگے ، وفاقی حکومت کراچی آپریشن میں مکمل معاونت کرے گی، اس موقع پر انھوں نے اعلان کیا کہ کراچی آپریشن کی نگرانی کے لیے غیر جانبدارانہ مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائیگی ،جو آپریشن کے حوالے سے شکایات کاغیرجانبدارانہ طریقے سے جائزہ لے کران کوحل کریگی، آج کراچی آپریشن کو 6ماہ سے زائد عرصہ گزرچکا ہے ، وفاقی حکومت نے مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کاجو اعلان کیاتھا ، وہ پورا نہیں ہو سکا ،کراچی آپریشن اپنی آب وتاب کے ساتھ جاری ہے ،گزشتہ دنوں وزیر اعظم کراچی کے ایک روزہ دورے پرآئے اور انھوں نے کراچی آپریشن کی نئی حکمت عملی کی منظوری دی تاہم انھوں نے اس دورے میں بھی مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کاباضابطہ اعلان نہیں کیا۔
کراچی آپریشن میں پولیس اوررینجرزجرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی تو کررہے ہیں لیکن اس آپریشن پر تحفظات بھی سامنے آئے ہیں، آپریشن کے دوران سادہ لباس اہلکاروں کی کارروائیوں پرمتحدہ قومی موومنٹ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے ، ایم کیو ایم کی قیادت متعدد بار وزیراعظم کو وعدہ یاددلا چکی ہے کہ کراچی آپریشن کی نگرانی کیلیے غیر جانبدارانہ کمیٹی قائم کی جائے ،اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ بھی جب گزشتہ ماہ کراچی آئے تھے توانھوں نے اعلان کیاتھا کہ آپریشن کی نگرانی کیلیے چیف سیکریٹری سندھ کی سربراہی میں ایک مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائیگی تاہم یہ اعلانات صرف میڈیامیں خبروںکی حدتک رہے ،ان پر عمل درآمدکے لیے اب تک کوئی پالیسی سامنے نہیں آ سکی،آپریشن کے دوران ایم کیو ایم اوراہا لیان لیاری کی جانب سے بھی قانون نافذکرنے والے اداروں پرماورائے عدالت قتل،غیر قانونی گرفتاریوں اور مختلف افراد کولاپتہ کرنے کے الزامات عائدکیے گئے تاہم ان الزامات کی تحقیقات کیلیے اب تک کوئی مناسب فورم موجودنہیں،زیادہ تر ان شکایات کے حوالے سے عدلیہ سے رجوع کیاجا رہا ہے۔
عوامی حلقوں کا کہناہے کہ کراچی آپریشن کی مانیٹرنگ کیلیے غیر جانبدارانہ مانیٹرنگ کمیٹی کا قیام انتہائی ضروری ہے ، مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام پرسندھ حکومت کوتحفظات ہیں اور کئی مرتبہ سندھ حکومت اس کابرملا اظہار بھی کرچکی ہے کہ کراچی آپریشن کے لیے کسی مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کی ضرورت نہیں ، وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہناہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کراچی آپریشن پرسندھ حکومت اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام پرمشاورتی عمل جاری ہے ۔
متحدہ کی رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق نے اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کراچی کی اسٹیک ہولڈرجماعت ہے،ہم کراچی آپریشن کی حمایت کرتے ہیں لیکن وزیر اعظم نوازشریف اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی آپریشن کی شفافیت کیلیے ضروری ہے کہ اس کی نگرانی اورعوامی شکایات کیلیے غیر جانبدارانہ مانیٹرنگ کمیٹی فوری قائم کی جائے۔پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات اوروزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقار مہدی کا کہناہے کہ کراچی آپریشن کے کپتان وزیر اعلیٰ سندھ ہیں،وہ بہتر انداز میں آپریشن کو نہ صرف لیڈکر رہے ہیں بلکہ اس کی لمحہ با لمحہ نگرانی بھی کر رہے ہیں،اگر کراچی آپریشن پر کوئی شکایات سامنے آتی ہیں تو قانون کے مطابق وہ اس شکایت کا فوری ازالہ کرتے ہیں ،کراچی آپریشن کے لیے وفاقی حکومت نے مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کی کوئی باضابطہ ہدایت نہیں کی۔
4 ستمبر 2013 کراچی کی تاریخ میں ایک اہمیت کا دن رکھتاہے، اس روز گورنر ہاؤس میں وزیر اعظم نواز شریف کی زیرصدارت اجلاس میں کراچی میں جرائم پیشہ عناصرکے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا، 2 روز تک طویل اجلاس منعقد ہوئے۔
ان اجلاسوں کے بعد گورنرعشرت العباد ، وزیر اعلیٰ قائم علی شاہ اوروفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارنے مشترکہ پریس کانفرنس کی اور اس میں کراچی میں آپریشن شروع کرنے کا باضابطہ اعلان کیا گیا ، پریس کانفرنس میں چوہدری نثار نے بتایاکہ آپریشن کے کپتان وزیر اعلیٰ سندھ ہونگے ، وفاقی حکومت کراچی آپریشن میں مکمل معاونت کرے گی، اس موقع پر انھوں نے اعلان کیا کہ کراچی آپریشن کی نگرانی کے لیے غیر جانبدارانہ مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائیگی ،جو آپریشن کے حوالے سے شکایات کاغیرجانبدارانہ طریقے سے جائزہ لے کران کوحل کریگی، آج کراچی آپریشن کو 6ماہ سے زائد عرصہ گزرچکا ہے ، وفاقی حکومت نے مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کاجو اعلان کیاتھا ، وہ پورا نہیں ہو سکا ،کراچی آپریشن اپنی آب وتاب کے ساتھ جاری ہے ،گزشتہ دنوں وزیر اعظم کراچی کے ایک روزہ دورے پرآئے اور انھوں نے کراچی آپریشن کی نئی حکمت عملی کی منظوری دی تاہم انھوں نے اس دورے میں بھی مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کاباضابطہ اعلان نہیں کیا۔
کراچی آپریشن میں پولیس اوررینجرزجرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی تو کررہے ہیں لیکن اس آپریشن پر تحفظات بھی سامنے آئے ہیں، آپریشن کے دوران سادہ لباس اہلکاروں کی کارروائیوں پرمتحدہ قومی موومنٹ نے تحفظات کا اظہار کیا ہے ، ایم کیو ایم کی قیادت متعدد بار وزیراعظم کو وعدہ یاددلا چکی ہے کہ کراچی آپریشن کی نگرانی کیلیے غیر جانبدارانہ کمیٹی قائم کی جائے ،اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ بھی جب گزشتہ ماہ کراچی آئے تھے توانھوں نے اعلان کیاتھا کہ آپریشن کی نگرانی کیلیے چیف سیکریٹری سندھ کی سربراہی میں ایک مانیٹرنگ کمیٹی قائم کی جائیگی تاہم یہ اعلانات صرف میڈیامیں خبروںکی حدتک رہے ،ان پر عمل درآمدکے لیے اب تک کوئی پالیسی سامنے نہیں آ سکی،آپریشن کے دوران ایم کیو ایم اوراہا لیان لیاری کی جانب سے بھی قانون نافذکرنے والے اداروں پرماورائے عدالت قتل،غیر قانونی گرفتاریوں اور مختلف افراد کولاپتہ کرنے کے الزامات عائدکیے گئے تاہم ان الزامات کی تحقیقات کیلیے اب تک کوئی مناسب فورم موجودنہیں،زیادہ تر ان شکایات کے حوالے سے عدلیہ سے رجوع کیاجا رہا ہے۔
عوامی حلقوں کا کہناہے کہ کراچی آپریشن کی مانیٹرنگ کیلیے غیر جانبدارانہ مانیٹرنگ کمیٹی کا قیام انتہائی ضروری ہے ، مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام پرسندھ حکومت کوتحفظات ہیں اور کئی مرتبہ سندھ حکومت اس کابرملا اظہار بھی کرچکی ہے کہ کراچی آپریشن کے لیے کسی مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کی ضرورت نہیں ، وفاقی حکومت کے ذرائع کا کہناہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کراچی آپریشن پرسندھ حکومت اور تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام پرمشاورتی عمل جاری ہے ۔
متحدہ کی رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق نے اس معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم کراچی کی اسٹیک ہولڈرجماعت ہے،ہم کراچی آپریشن کی حمایت کرتے ہیں لیکن وزیر اعظم نوازشریف اور وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی آپریشن کی شفافیت کیلیے ضروری ہے کہ اس کی نگرانی اورعوامی شکایات کیلیے غیر جانبدارانہ مانیٹرنگ کمیٹی فوری قائم کی جائے۔پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری اطلاعات اوروزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقار مہدی کا کہناہے کہ کراچی آپریشن کے کپتان وزیر اعلیٰ سندھ ہیں،وہ بہتر انداز میں آپریشن کو نہ صرف لیڈکر رہے ہیں بلکہ اس کی لمحہ با لمحہ نگرانی بھی کر رہے ہیں،اگر کراچی آپریشن پر کوئی شکایات سامنے آتی ہیں تو قانون کے مطابق وہ اس شکایت کا فوری ازالہ کرتے ہیں ،کراچی آپریشن کے لیے وفاقی حکومت نے مانیٹرنگ کمیٹی کے قیام کی کوئی باضابطہ ہدایت نہیں کی۔