قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے 10 لاکھ لوگوں کو تربیت دیں گے سراج الحق
ومی رضاکار مہم میں یونیورسٹیز اور کالجز کے طلبہ و طالبات کو خصوصی طور پر شامل کیا جائے گا، سراج الحق
جماعت اسلامی نے قدری آفات اور قومی ایمرجنسی کے دوران امدادی سرگرمیوں کیلیے ملک کی سب سے بڑی رضاکار مہم شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
خیبرپختونخوا کے علاقے تیمرگرہ دیرپائن میں اعتراف خدمت رضاکار کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی ملکی تاریخ کی سب سے بڑی قومی رضاکار مہم کا آغاز کرنے جا رہی ہے جس کے تحت دس لاکھ افراد کو قدرتی آفات یا خدانخواستہ نیشنل ایمرجنسی کے دوران امدادی سرگرمیوں کے لیے تربیت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب، زلزلہ اور کرونا کے تجربات سے ثابت ہو گیا کہ حکومتوں میں کام کرنے کی اہلیت نہیں، ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے ادارے دیگر شعبوں کی طرح تباہی و بربادی کا شکار ہیں، متاثرین کی بحالی کے لیے سرکاری اور بیرونی امداد کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے، سیلاب زدگان کی صورت حال سب کے سامنے ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ قومی رضاکار مہم میں یونیورسٹیز اور کالجز کے طلبہ و طالبات کو خصوصی طور پر شامل کیا جائے گا تاکہ انہیں قوم کے دکھ اور درد کا احساس و انداز ہو، قوم حکمرانوں سے مایوس ہو چکی ہے، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی بری طرح ایکسپوز ہو گئی ہیں ان کے ہوتے ہوئے بہتری کی کوئی توقع نہیں۔
جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ وڈیروں اور مافیاز کے کلبز پر مشتمل حکمران جماعتوں کو عوام کی فلاح و بہبود سے پہلے کوئی غرض تھی اور نہ آئندہ ہو گی۔ فرسودہ نظام سے نجات حاصل کرنے کا وقت آ گیا، قوم کے لیے فیصلہ کن لمحات ہیں، ملک کی ترقی، خوشحالی اور تعمیر کے لیے جماعت اسلامی واحد آپشن ہے، آزمائے ہوئے لوگوں کو آئندہ بھی موقع ملا تو ملک آگے کی بجائے پیچھے ہی جائے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے نوجوانوں کو مایوس کیا، نشے کا زہر تعلیمی اداروں میں پھیلا رہا ہے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس سے کوئی غرض نہیں۔ حکمرانوں نے تعلیمی اداروں کو تباہ، تعلیم کو مہنگا کیا۔ ملک کے طول و عرض میں قائم سرکاری سکولوں کی حالت قابل رحم ہے، انفراسٹرکچر تباہ، چاردیواری غائب اور بچوں کو بیٹھنے کے لیے ٹاٹ تک دستیاب نہیں۔ دوسری جانب غریبوں کے لیے علاج کی سہولتیں نہیں، کہیں ہسپتال نہیں، اگر ہسپتال ہے تو ڈاکٹر اور دوائی دستیاب نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ قومی معیشت کا حال سب کے سامنے ہے، زرمبادلہ کے ذخائر زیرو جو پیسہ پڑا ہے وہ دوست ممالک سے عارضی بنیادوں پر حاصل کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف سے نویں قسط کے لیے ترلے کیے جا رہے ہیں۔ موجودہ اور ماضی کی حکومتوں کی غلط اور بے تکی پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک کی یہ حالت ہے۔ بے روزگاری عام اور غربت کا جن بے قابو ہے۔ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہر آئے روز اضافہ ہو رہا ہے، غریب اور متوسط طبقہ کے لیے گزر بسر ناممکن ہو گئی، مہنگائی کے ساتھ ساتھ بدامنی نے بھی عوام کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن سیاسی وابستگیوں سے بالاتر، پوری قوم کی نمائندہ تنظیم ہے۔ جس نے کسی بھی مشکل وقت میں خدمت کی اعلیٰ مثالیں قائم کیں۔ رنگ و نسل کی تفریق سے بالاتر ہو کر انسانیت کی مدد کرنا الخدمت فاؤنڈیشن کا مشن ہے۔ حالیہ سیلاب ہوں یا کرونا کی وبا اور زلزلہ، الخدمت کے ہزاروں رضاکار دن رات ایک کر کے امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہے، قوم نے الخدمت پر سب سے بڑھ کر اعتماد کیا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ اوورسیز نے امداد اور عطیات کی صورت میں رقوم پہنچائیں۔ لوگوں کو الخدمت کی دیانت اور امانت پر مکمل بھروسہ ہے اسی لیے اپنی دولت اس کے حوالے کرتے ہیں، اگر قوم کو احساس ہو گیا کہ ان کا ووٹ روپے پیسے سے بھی زیادہ قیمتی ہے اور اس بے تحاشا قیمتی امانت کو ان لوگوں کے سپرد کرنا چاہیے جو ذمہ دار، اہل اور ایمان دار ہوں اسی روز ملک میں حقیقی تبدیلی آئے گی۔
خیبرپختونخوا کے علاقے تیمرگرہ دیرپائن میں اعتراف خدمت رضاکار کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے سراج الحق نے اعلان کیا ہے کہ جماعت اسلامی ملکی تاریخ کی سب سے بڑی قومی رضاکار مہم کا آغاز کرنے جا رہی ہے جس کے تحت دس لاکھ افراد کو قدرتی آفات یا خدانخواستہ نیشنل ایمرجنسی کے دوران امدادی سرگرمیوں کے لیے تربیت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیلاب، زلزلہ اور کرونا کے تجربات سے ثابت ہو گیا کہ حکومتوں میں کام کرنے کی اہلیت نہیں، ڈیزاسٹرمینجمنٹ کے ادارے دیگر شعبوں کی طرح تباہی و بربادی کا شکار ہیں، متاثرین کی بحالی کے لیے سرکاری اور بیرونی امداد کرپشن کی نذر ہو جاتی ہے، سیلاب زدگان کی صورت حال سب کے سامنے ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ قومی رضاکار مہم میں یونیورسٹیز اور کالجز کے طلبہ و طالبات کو خصوصی طور پر شامل کیا جائے گا تاکہ انہیں قوم کے دکھ اور درد کا احساس و انداز ہو، قوم حکمرانوں سے مایوس ہو چکی ہے، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی بری طرح ایکسپوز ہو گئی ہیں ان کے ہوتے ہوئے بہتری کی کوئی توقع نہیں۔
جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ وڈیروں اور مافیاز کے کلبز پر مشتمل حکمران جماعتوں کو عوام کی فلاح و بہبود سے پہلے کوئی غرض تھی اور نہ آئندہ ہو گی۔ فرسودہ نظام سے نجات حاصل کرنے کا وقت آ گیا، قوم کے لیے فیصلہ کن لمحات ہیں، ملک کی ترقی، خوشحالی اور تعمیر کے لیے جماعت اسلامی واحد آپشن ہے، آزمائے ہوئے لوگوں کو آئندہ بھی موقع ملا تو ملک آگے کی بجائے پیچھے ہی جائے گا۔
سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے نوجوانوں کو مایوس کیا، نشے کا زہر تعلیمی اداروں میں پھیلا رہا ہے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو اس سے کوئی غرض نہیں۔ حکمرانوں نے تعلیمی اداروں کو تباہ، تعلیم کو مہنگا کیا۔ ملک کے طول و عرض میں قائم سرکاری سکولوں کی حالت قابل رحم ہے، انفراسٹرکچر تباہ، چاردیواری غائب اور بچوں کو بیٹھنے کے لیے ٹاٹ تک دستیاب نہیں۔ دوسری جانب غریبوں کے لیے علاج کی سہولتیں نہیں، کہیں ہسپتال نہیں، اگر ہسپتال ہے تو ڈاکٹر اور دوائی دستیاب نہیں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ قومی معیشت کا حال سب کے سامنے ہے، زرمبادلہ کے ذخائر زیرو جو پیسہ پڑا ہے وہ دوست ممالک سے عارضی بنیادوں پر حاصل کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف سے نویں قسط کے لیے ترلے کیے جا رہے ہیں۔ موجودہ اور ماضی کی حکومتوں کی غلط اور بے تکی پالیسیوں کی وجہ سے آج ملک کی یہ حالت ہے۔ بے روزگاری عام اور غربت کا جن بے قابو ہے۔ اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں ہر آئے روز اضافہ ہو رہا ہے، غریب اور متوسط طبقہ کے لیے گزر بسر ناممکن ہو گئی، مہنگائی کے ساتھ ساتھ بدامنی نے بھی عوام کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن سیاسی وابستگیوں سے بالاتر، پوری قوم کی نمائندہ تنظیم ہے۔ جس نے کسی بھی مشکل وقت میں خدمت کی اعلیٰ مثالیں قائم کیں۔ رنگ و نسل کی تفریق سے بالاتر ہو کر انسانیت کی مدد کرنا الخدمت فاؤنڈیشن کا مشن ہے۔ حالیہ سیلاب ہوں یا کرونا کی وبا اور زلزلہ، الخدمت کے ہزاروں رضاکار دن رات ایک کر کے امدادی سرگرمیوں میں مصروف رہے، قوم نے الخدمت پر سب سے بڑھ کر اعتماد کیا۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ اوورسیز نے امداد اور عطیات کی صورت میں رقوم پہنچائیں۔ لوگوں کو الخدمت کی دیانت اور امانت پر مکمل بھروسہ ہے اسی لیے اپنی دولت اس کے حوالے کرتے ہیں، اگر قوم کو احساس ہو گیا کہ ان کا ووٹ روپے پیسے سے بھی زیادہ قیمتی ہے اور اس بے تحاشا قیمتی امانت کو ان لوگوں کے سپرد کرنا چاہیے جو ذمہ دار، اہل اور ایمان دار ہوں اسی روز ملک میں حقیقی تبدیلی آئے گی۔