اقوام متحدہ نے کمیشن برائے خواتین سے ایران کی رکنیت معطل کردی

ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے امریکا کے اس اقدام کو ’غیرقانونی‘ اور ایران مخالف امریکی پالیسی قرار دیا

فوٹو فائل

اقوام متحدہ نے امریکی قرارداد کے بعد کمیشن برائے خواتین سے ایران کی رکنیت منسوخ کردی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے ایران کی خواتین مخالف پالیسیوں کو بنیاد بناکر ایران کی رکنیت معطل کروانے کیلئے قرارداد پیش کی گئی تھی، جس کے حق میں 29 اراکین نے ووٹ دیا اور 8 امریکی قرارداد کی مخالفت میں رائے شماری کی جب کہ کمیشن کے 16 رکن ممالک نے رائے شماری میں حصہ ہی نہیں لیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران اقوام متحدہ کے کمیشن برائے خواتین کا رکن 2022 میں ہی بنا تھا جس کی مدت 2026 تک تھی لیکن قراداد کی منظوری کے بعد ایران اس کمیشن کا حصہ نہیں رہا۔


اقوام متحدہ میں تعینات امریکی مندوب لنڈا تھومس گرین فیلڈ نے کہا کہ ایران کی رکنیت کمیشن کی ساکھ پر دھبہ ہے۔

دوسری جانب ایران کے مستقل مندوب امیر سعید ایروانی نے امریکا کے اس اقدام کو 'غیرقانونی' اور ایران مخالف امریکی پالیسی قرار دیا۔

ایران سمیت فلسطین اور 17 دیگر ریاستوں نے اقوام متحدہ کی معاشی اور سوشل کونسل کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ اس معاملے پر ووٹنگ کروانے سے ایسی مثال قائم ہوگی جس سے مختلف کلچر، رواج اور روایات رکھنے والے دیگر رکن ممالک کو اس قسم کے کمیشن کی سرگرمیوں میں اپنا حصہ ڈالنے سے روکا جا سکے گا۔

خیال رہے کہ مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد سے ایران میں 'زن، زندگی، آزادی' کے عنوان سے شدید مظاہرے جاری ہیں جب کہ سیکڑوں مظاہرین کو ایران سے گرفتار کرکے سزائیں سنا دی ہیں۔
Load Next Story