بے پردگی خلل ہے خُدا کے نظام میں

بے شک ان سب لوگوں کے واسطے ﷲ نے مغفرت اور بڑا ثواب مہیا کر رکھا ہے


’’اور اے رسولؐ! ایمان داروں سے کہہ دو کہ اپنی نظروں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔ یہی ان کے واسطے زیادہ صفائی کی بات ہے، یہ لوگ جو کچھ کرتے ہیں اﷲ اُس سے خوب واقف ہے۔‘‘ ۔ فوٹو : فائل

پروردگارِ عالم اپنے کلامِ بلاغت نظام قرآن مجید، فرقانِ حمید میں حجاب یعنی پردے کے بارے سورۂ احزاب میں ارشاد فرما رہا ہے، مفہوم: ''اے نبیؐ! اپنی بیبیوں اور اپنی لڑکیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دو کہ (باہر نکلتے وقت) اپنے (چہروں اور گردنوں پر) اپنی چادروں کا گھونگھٹ لٹکا لیا کریں یہ ان کی (شرافت کی) پہچان کے واسطے بہت مناسب ہے تو انہیں کوئی چھیڑے گا نہیں اور ﷲ تو بڑا بخشنے والا مہربان ہے ۔''

سورۂ نور میں یوں راہ نمائی فراہم کی گئی، مفہوم : ''اور اے رسولؐ! ایمان داروں سے کہہ دو کہ اپنی نظروں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں۔

یہی ان کے واسطے زیادہ صفائی کی بات ہے، یہ لوگ جو کچھ کرتے ہیں ﷲ اُس سے خوب واقف ہے اور (اے رسولؐ) ایمان دار عورتوں سے بھی کہہ دو کہ وہ بھی اپنی نظریں نیچی رکھیں اور اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کریں اور اپنے بناؤ سنگھار (کے مقامات) کو (کسی پر) ظاہر نہ ہونے دیں مگر جو خود بہ خود ظاہر ہوجاتا ہو (چھپ نہ سکتا ہو اُس کا گناہ نہیں) اور اپنی اوڑھنیوں کو (گھونگھٹ مار کے) اپنے گریبانوں (سینوں) پر ڈالے رہیں اور اپنے شوہروں یا اپنے باپ داداؤں، یا اپنے شوہر کے باپ داداؤں یا اپنے بیٹوں یا اپنے شوہر کے بیٹوں یا اپنے بھائیوں یا اپنے بھتیجوں یا اپنے بھانجوں یا اپنے (قسم کی) عورتوں یا اپنی لونڈیوں یا (گھر کے) وہ نوکر چاکر کہ جو مرد صورت ہیں مگر (بہت بوڑھے ہونے کی وجہ سے) عورتوں سے کچھ مطلب نہیں رکھتے یا وہ کمسن لڑکے جو عورتوں کے پردے کی بات سے آگاہ نہیں ہیں اُن کے سوا (کسی پر) اپنا بناؤ سنگھار ظاہر نہ ہونے دیا کریں اور چلنے میں اپنے پاؤں زمین پر اِس طرح نہ رکھیں کہ لوگوں کو ان کے پوشیدہ بناؤ سنگھار (جھنکار وغیرہ) کی خبر ہوجائے اور اے ایمان دارو! تم سب کے سب ﷲ کی بارگاہ میں توبہ کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔''

سورۂ نور میں ارشادِ ربّ العزت ہے، مفہوم: ''اے ایمان دارو! تمہاری لونڈی، غلام اور وہ لڑ کے جو ابھی تک بلوغ کی حد تک نہیں پہنچے ہیں اُن کو بھی چاہیے کہ (دن رات میں) تین مرتبہ (تمہارے پاس آنے کی) تم سے اجازت لے لیا کریں (تب آئیں ایک) نمازِ صبح سے پہلے اور (دوسرے) جب تم (گرمی سے) دوپہر کو سونے کے لیے معمولاً کپڑے اُتار دیا کرتے ہو اور (تیسرے) نمازِ عشاء کے بعد (یہ) تین وقت تمہارے پردے کے ہیں۔

اِن اوقات کے علاوہ بے اِذن آنے میں نہ تم پر کوئی الزام ہے نہ اُن پر (کیوں کہ اِن اوقات کے علاوہ (بہ ضرورت یا بے ضرورت) لوگ ایک دوسرے کے پاس چکر لگایا کرتے ہیں یوں ﷲ ( اپنے احکام) تم سے صاف صاف بیان کرتا ہے اور ﷲ تو بڑا واقف کار حکیم ہے۔''

سورہ ٔ احزاب میں یہ رُشد ہدایات ملتی ہیں، مفہوم: ''اے ایمان دارو! تم لوگ پیغمبرؐ کے گھروں میں نہ جایا کرو مگر جب تم کو کھانے کے واسطے اندر آنے کی اجازت دی جائے (لیکن) اس کے پکنے کا انتظار (نبیؐ کے گھر بیٹھ کر نہ کرو) مگر جب تم کو بلایا جائے تو (ٹھیک وقت پر) جاؤ پھر جب کھا چکو تو (فوراً اپنی اپنی جگہ) چلے جایا کرو اور باتوں میں نہ لگ جایا کرو کیوں کہ اِس سے پیغمبرؐ کو اذیت ہوتی ہے تو وہ تمہارا لحاظ کرتے ہیں اور ﷲ تو ٹھیک (ٹھیک کہنے) سے جھینپتا نہیں اور جب پیغمبر کی بیبیوں سے کچھ مانگنا ہو تو پردے کے باہر سے مانگا کرو یہی تمہارے دِلوں اور اُن کے دِلوں کے واسطے بہت صفائی کی بات ہے اور تمہارے واسطے یہ جائز نہیں کہ رسول ﷲ ﷺ کو (کسی طرح) اذیت دو اور نہ یہ جائز ہے کہ تم اُس کے بعد کبھی اُس کی بیبیوں سے نکاح کرو، بے شک! یہ ﷲ کے نزدیک بڑا گنا ہ ہے، چاہے کسی چیز کو ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ ﷲ تو (بہ ہر حال) ہر چیز سے یقینی خوب آگاہ ہے۔''

سورۂ احزاب سے ہمیں یہ راہ نمائی ملتی ہے، مفہوم: ''(دل لگا کے سنو) مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں اور ایمان دار مرد اور ایمان دار عورتیں اور فرماں بردار مرد اور فرماں بردار عورتیں اور راست باز مرد اور راست باز عورتیں اور فروتنی کرنے والے مرد اور فروتنی کرنے والی عورتیں اور خیرات کرنے والے مرد اور خیرات کرنے والی عورتیں اور روزے دار مرد اور روزے دار عورتیں اور ﷲ کو بہ کثرت یاد کرنے والے مرد اور یاد کرنے والی عورتیں، بے شک ان سب لوگوں کے واسطے ﷲ نے مغفرت اور بڑا ثواب مہیا کر رکھا ہے۔''

یہاں خداوندِ عالم نے مرد اور عورت کی دس بنیادی صفات کو کسی فرق و تمیز کے بغیر دونوں کے لیے بیان کیا ہے۔

امیر المومنین امام علی کرم ﷲ وجہہٗ نے اپنے فرزند امام حسن مجتبیٰ ؓ سے فرمایا: ''خواتین کو پردے میں بٹھا کر ان کی آنکھوں کو تاک جھانک سے روکو، کیوں کہ پردے کی سختی تمہارے حق میں بھی بہتر ہے اور شک و شبہے کے اعتبار سے ان کے حق میں بھی بہتر ہے۔

ان کا گھروں سے نکلنا اس سے زیادہ خطرناک نہیں جتنا کسی ناقابلِ اعتماد شخص کا گھر میں آنا۔ اگر بن پڑے تو ایسا کرو کہ تمہارے علاوہ کسی غیر مرد کو وہ پہچانتی ہی نہ ہوں۔'' (بحار الانوار)

رسول ﷲ حضرت محمد مصطفی صلی ﷲ علیہ وآلہٖ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے، مفہوم: ''اہلِ جہنم کی دو قسمیں ایسی ہیں جنہیں میں نے پہلے نہیں دیکھا۔ ایک تو ایسے لوگ جن کے ہاتھوں میں گائے کی دُم جیسے کوڑے ہوتے ہیں۔

جن کے ذریعے وہ لوگوں کو مارتے ہیں۔ دوسری قسم وہ عورتیں ہیں جو لباس پہننے کے باوجود برہنہ ہوتی ہیں دوسروں کو اپنی جانب مائل کرتی ہیں اور خود (دوسروں کی طرف) مائل ہوتی ہیں۔ ان کے سر اُونٹوں کے جھکے ہوئے کوہانوں کی مانند ہوتے ہیں۔ اِس قسم کی عورتیں نہ تو بہشت میں جائیں گی اور نہ اُس کی خوش بُو سونگھیں گی کہ جس کی خوش بُو بہت فاصلے سے محسوس کی جائے گی۔''

کسی حکیم و دانا کے بہ قول روزمرّہ کا عام مشاہدہ ہے کہ جو چیز بہت قیمتی اور بیش قدر ہوتی ہے، اُس کو انتہائی حفاظت کے حصار میں رکھتے ہیں۔ ہیرا، سونا وغیرہ کتنی ڈِبیوں اور ڈبوں میں احتیاط کے ساتھ چھپا کے رکھا جاتا ہے۔

خواتین کے لیے پردے، حجاب کا یہی فلسفہ ہے۔ یہ خواتین پر ظلم نہیں ہے۔ اسلام دینِ فطرت ہے۔ قرآن کریم کا ہر حکم ہماری ہی بھلائی اور فلاح و بہبود کے لیے ہے۔ اگر ہم اس سے نور کی کرنیں کسب کرنا چاہیں۔

جتنے بھی ذمّے دار ہیں سب پابند ہیں۔ انسان جتنا ذمّے دار ہوتا چلا جائے گا، اُتنا پابند ہوتا چلا جائے گا۔ ہر جگہ نہیں جاسکتا، ہر بات نہیں کرسکتا، ہر جملہ نہیں بول سکتا، ہر ایک سے ہاتھ نہیں ملا سکتا۔ فلاں جگہ کیوں چلے گئے، یہ پابندیاں جب قانون لگاتا ہے، تو یہ اِس لیے لگائی جارہی ہیں کہ ذمّے دار پابند ہوا کرتا ہے۔ جو غیر ذمّے دار ہے، وہ لا اُبالی ہُوا کرتا ہے، وہ مقیّد نہیں ہوا کرتا، لیکن جو ذمّے دار ہوتا ہے، وہ پابند ہوتا ہے۔

ہمیں نہیں معلوم کہ معاشرے میں مردوں کی ذمّے داری زیادہ ہے یا عورتوں کی ذمّے داری زیادہ ہے۔ پابندیوں سے اندازہ ہوگا کہ جتنی پابندیاں جس پر زیادہ دِکھائی دیں شریعت میں، سمجھ لیں، ﷲ نے اُسے ذمّے دار زیادہ بنایا ہے۔ دینِ اسلام نے عورتوں پہ جو پابندیاں لگائی ہیں، اُسے حقوقِ نسواں کا مسئلہ نہ بنایا جائے، بلکہ یہ تحفظِ خاتون کا مسئلہ ہے، تحفظِ سماج کا مسئلہ ہے۔

خواتین کی سردار سے ایک دن نبی مکرّم صلی ﷲ علیہ وآلہٖ وسلم نے پوچھا: ''بیٹی زہرا ؓ عورت کے لیے سب سے بہتر کیا ہے۔۔۔؟

جنابِ زہرا رضی ﷲ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں: ''نہ وہ کسی نامحرم کو دیکھے اور نہ کوئی نامحرم اُس کو دیکھے۔''

صد افسوس! ہمارے معاشرے میں فی زمانہ اِس کے برعکس عمل ہورہا ہے۔ خواتین پڑھیں، اِس بات کو توجّہ سے پڑھیں۔ یہ جملہ خواتین اور مردوں دونوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ اِس پہ ذرا غور فرمائیں۔ ہمارے معاشرے میں مخلوط محفلوں کا بڑھتا ہوا رجحان کس قدر افسوس ناک ہے! ہم سب کو اِس روِش سے بہ ہر حال گریز کرنا چاہیے۔

ایسی محفلوں میں ایسا لگتا ہے کہ گویا دِین جس دروازے سے باہر جا رہا ہے، شیطان اُسی دروازے سے اندر آرہا ہے۔ پھر کہتے ہیں کہ ہماری بیٹی خوش نہیں ہے، ہمارا بیٹا مسرور نہیں ہے۔ ذرا سوچیے! کہیں آپ نے مہندی، مایوں شادی یا ولیمے کی تقریب میں اپنے رب کو ناراض تو نہیں کیا تھا۔۔۔ ؟

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں