پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کئی معاملات پر اختلافات کی تصدیق

آئی ایم ایف پروگرام معطل نہیں ہوا، وزارت کی سطح پر مذاکرات ہو رہے ہیں اور تکنیکی جائزہ لیا جا رہا ہے، عائشہ غوث پاشا


Irshad Ansari December 16, 2022
(فوٹو: فائل)

وزیر مملکت برائے خزانہ عائشہ غوث پاشا ںے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کئی معاملات پر اختلافات کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئی ایم ایف پروگرام معطل نہیں ہوا، بحالی کیلیے وزارت کی سطح پر مذاکرات ہو رہے ہیں اور تکنیکی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین رکن قومی اسمبلی قیصراحمد شیخ کی زیر صدارت ہونیوالے اجلاس میں وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا نے حکومت کے خلاف تنقید پر شدید برہمی کابھی اظہار کیا۔

وزیر مملکت خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے حوالے سے کھل کر بات کروں گی، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کئی معاملات پر اختلاف رائے ہے، آئی ایم ایف کو توانائی شعبے میں سبسڈی پر تحفظات ہیں۔

عائشہ غوث پاشا کا کہنا تھا کہ حکومت قیمت خرید کے مقابلے سستا پیٹرول بیچتی رہی، پچھلی حکومت جاتے ہوئے گردشی قرضوں میں اضافہ کر کے گئی۔20 ارب ڈالر کا من و سلویٰ نہیں اترے گا۔ مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پروگرام معطل نہیں ہوا، وزارت کی سطح پر مذاکرات ہو رہے ہیں اور تکنیکی جائزہ لیا جا رہا ہے۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بریفنگ کے دوران گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں بزنس کو بہت مسائل کا سامنا ہے، کاروباری طبقے اور وزارت تجارت کی مشاورت سے مسائل حل کریں گے تاہم گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا کہ رواں مالی سال202-23 ہم نے 33 ارب ڈالر کی ادائیگیاں کرنی تھیں، 23 ارب ڈالر قرض اور 10 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ ہے۔

گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ رواں مالی سال 6 ارب ڈالر کا قرض واپس جبکہ 4 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کیا گیا ہے، 8.3 ارب ڈالر کے کمرشل قرضوں کو رول اوور کرنے کیلئے بات چیت جاری ہے، 1.1 ارب ڈالر کے کمرشل قرضوں کی واپسی کرنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں 13 ارب ڈالر کے بجائے 4.5 ارب ڈالر کے قرضے واپس کرنے ہیں، 4 ارب ڈالر کے قرضے رواں مالی سال ہمیں ملے ہیں، مزید 4 ارب ڈالر قرض ملنے کا امکان ہے، انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر رواں مالی سال 18 سے 19 ارب ڈالر کے قرضے ملنے کا امکان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں